حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۷ ۔ ہر حرم مطہر میں زیارت رجبیہ

ماہ رجب میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت

 

(۱۷)

ہر حرم مطہر میں زیارت رجبیہ

 رجب المرجب کے مہینے میں ہر حرم مطہر میں اس زیارت رجبیہ کے ذریعہ زیارت کی جا سکتی ہے :

سید بن طاووس رحمه الله کتاب ’’مصباح الزائر‘‘ میں کہتے ہیں : جناب ابوالقاسم حسين بن روح نوبختى قدس سره (امام عصر ارواحنا فداه کے تیسرے نائب خاص) فرماتے ہیں : اگر کوئی شخص یہ زیارت اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے کسی حرم یا زیارت گاہ میں پڑھے تو یقیناً حاجت روائی کے ساتھ وہاں سے واپس لوٹے گا  اور  دین و دنیا کے بارے میں اس کی دعا مستجاب ہو گی ۔ اگر اس زیارت کا قصد ہو تو حرم مطہر کے در پر کھڑے ہو کر کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي أَشْهَدَنَا مَشْهَدَ أَوْلِيَائِهِ في رَجَبٍ، وَأَوْجَبَ عَلَيْنَا مِنْ ‏حَقِّهِمْ مَا قَدْ وَجَبَ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَعَلَى أَوْصِيَائِهِ‏ الْحُجُبِ.أَللَّهُمَّ فَكَمَا أَشْهَدْتَنَا مَشْهَدَهُمْ، فَأَنْجِزْ لَنَا مَوْعِدَهُمْ، وَأَوْرِدْنَا مَوْرِدَهُمْ غَيْرَ مُحَلَّئِينَ عَنْ وِرْدٍ في دَارِ المُقَامَةِ وَالْخُلْدِ، وَالسَّلاَمُ ‏عَلَيْكُمْ إِنِّي قَصَدْتُكُمْ، وَاعْتَمَدْتُكُمْ بِمَسْأَلَتِي وَحَاجَتي، وَهِيَ فَكَاكُ‏ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَالْمَقَرُّ مَعَكُمْ في دَارِ الْقَرَارِ، مَعَ شِيعَتِكُمُ الْأَبْرَارِ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ.أَنَا سَائِلُكُمْ وَآمِلُكُمْ فِيمَا إِلَيْكُمُ التَّفْوِيضُ، وَعَلَيْكُمُ التَّعْوِيضُ، فَبِكُمْ‏ يُجْبَرُ الْمَهِيضُ، وَيُشْفَى الْمَرِيضُ، وَمَا تَزْدَادُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَغِيضُ، إِنِّي ‏بِسِرِّكُمْ مُؤْمِنٌ، وَلِقَوْلِكُمْ مُسَلِّمٌ، وَعَلَى اللهِ بِكُمْ مُقْسِمٌ في رَجْعِي ‏بِحَوَائِجِي، وَقَضَائِهَا وَإِمْضَائِهَا، وَإِنْجَاحِهَا وَإِبْرَاحِهَا، وَبِشُؤُونِي ‏لَدَيْكُمْ وَصَلاَحِهَا.وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ، وَلَكُمْ حَوَائِجَهُ مُودِعٌ، يَسْأَلُ اللهَ إِلَيْكُمُ ‏الْمَرْجِعَ، وَسَعْيُهُ إِلَيْكُمْ غَيْرُ مُنْقَطِعٍ، وَأَنْ يَرْجِعَنِي مِنْ حَضْرَتِكُمْ خَيْرَ مَرْجِعٍ، إِلَى جَنَابٍ مُمْرِعٍ، وَخَفْضِ [عَيْشٍ] مُوَسَّعٍ، وَدَعَةٍ وَمَهَلٍ إِلَى حِينِ الْأَجَلِ، وَخَيْرِ مَصِيرٍ وَمَحَلٍّ فِي النَّعِيمِ الْأَزَلِ، وَالْعَيْشِ الْمُقْتَبَلِ، وَدَوَامِ الْاُكُلِ، وَشُرْبِ الرَّحِيقِ وَالسَّلْسَلِ، وَعَلٍّ وَنَهَلٍ، لاَ سَأَمَ مِنْهُ وَلاَ مَلَلَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَتَحِيَّاتُهُ عَلَيْكُمْ، حَتَّى الْعَوْدِ إِلَى حَضْرَتِكُمْ، وَالْفَوْزِ في كَرَّتِكُمْ، وَالْحَشْرِ في زُمْرَتِكُمْ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ ‏وَرحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ، وَصَلَوَاتُهُ وَتَحِيَّاتُهُ، وَهُوَ حَسْبُنَا وَنِعْمَ ‏الْوَكِيلُ. [1]

حمد و ثناء  خدا ہی کے لئے ہے جس نے ہمیں رجب میں اپنے اولیاء کی زیارت گاہوں پر حاضر کیا، اور ان کا حق ہم پر واجب کیاجو ہونا چاہئے تھا ، اور رحمت خدا ہو عالی نسب محمد پر، اور ان کے اوصیاء پر جو صاحب حجاب ہیں۔ اے معبود! پس جیسے تونے ہمیں ان کی زیارت کی توفیق دی ویسے ہی ہمارے لئے ان کا وعدہ پورا فرما ،  اور ہمیں ان کی جائے ورود پر وارد فرما بغیر کسی روک ٹوک کے جائے اقامت اور خلد برین میں پہنچا دے ، اور سلام ہو آپ پر ، میں آپ کی طرف آیا اور آپ پر بھروسہ کیا اپنے سوال اور حاجت کے لئے اور وہ یہ ہے کہ میری گردن آگ سے آزاد ہو ،اور میرا ٹھکانہ آپ کے ساتھ آپ کے نیکوں کار شیعوں کے ساتھ ہو اور سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا ،پس آپ کا کیا ہی اچھا انجام ہے میں آپ کاسائل اور امید وار ہوں ان چیزوں کے لئے جو آپ کے اختیار میں ہیں، اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ کے ذریعے شکستگی کی تلافی اور بیمار کو شفا ملتی ہے، اور جو کچھ رحموں میں بڑھتا اور گھٹتا ہے، بے شک میں آپ کی قوت باطنی کا معتقد اور آپ کے قول کو تسلیم کرتا ہوں، میں خدا کوآپ کی قسم دیتا ہوں کہ میری حاجتوں پر توجہ دے ،انہیں پورا کرے ،ان کا اجرا کرے اور کامیاب کرے یا ناکام کرے ،اور جو کام میں نے آپ کے سپرد کئے ہیں ان میں بہتری کرے اور سلام ہو آپ پر، وداع کرنے والے کا سلام جو اپنی حاجتیں آپ کے سپرد کر رہا ہےوہ خدا سے سوال کرتا ہے کہ آپ کے ہاں واپس آئے ، اور اس کا آپ کی بارگاہ میں آنا چھوٹنے نہ پائے ،وہ چاہتا ہے کہ آپ کے حضور سےجائے تو پھر آپ کی خدمت میں حاضری دے تو یہ جگہ ہموار، سر سبز اور وسیع ہو چکی ہو کہ تا دم آخر وہ یہاں رہے اوراس کا انجام بخیر ہو، ہمیشہ کی نعمتیں نصیب ہوں ، آئندہ زندگی خوشگوار ہو ، ہمیشہ بہترین غذائیں اور پاک شراب ملے ، اور آب شیرین ،اور یہ مہینہ بار بار آئے جس میں نہ تنگی آئے نہ رنج ہو ،اور خدا کی رحمت، برکتیں اور درود و سلام ہو آپ پر جب تک کہ میں دوبارہ بارگاہ میں حاضر ہوں، آپ کی رجعت میں کامیاب رہوں، حشر میں آپ کے گروہ میں اٹھوں، خدا کی رحمت اور برکتیں ہوں آپ پر اور اس کی نوازشیں اور سلامتیاں ہوں ،  اور وہ ہمارے لئے کافی اور بہترین کارساز ہے۔

 


[1] ۔ مصباح المتهجّد: 821، مصباح الزائر: 493، المزار الكبير: 203، إقبال الأعمال: 124.

    ملاحظہ کریں : 646
    آج کے وزٹر : 108890
    کل کے وزٹر : 154979
    تمام وزٹر کی تعداد : 142501657
    تمام وزٹر کی تعداد : 98276536