حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۰ ۔ اربعین کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت

(۱۰)

اربعین کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت

سید بن طاووس رحمہ اللہ نے  کتاب ’’اقبال‘‘ میں صفوان بن مہران سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میرے مولا حضرت امام صادق علیہ السلام نے زیارت اربعین کے بارے میں فرمایا ہے : جب دن بلند ہو جائے تو زیارت کرو اور اس طرح کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى وَلِيِّ اللهِ وحَبِيبِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى خَلِيلِ اللهِ وَنَجِيبِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى صَفِيِّ اللهِ وَابْنِ صَفِيِّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ‏ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى اَسِيرِ الْكُرُبَاتِ، وَقَتِيلِ الْعَبَرَاتِ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنَّهُ وَلِيُّكَ وَابْنُ وَلِيِّكَ، وَصَفِيُّكَ وَابْنُ صَفِيِّكَ، اَلْفَائِزُ بِكَرَامَتِكَ، أَكْرَمْتَهُ بِالشَّهَادَةِ، وَحَبَوْتَهُ بِالسَّعَادَةِ، وَاجْتَبَيْتَهُ بِطِيبِ ‏الْوِلاَدَةِ، وَجَعَلْتَهُ سَيِّداً مِنَ السَّادَةِ، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَةِ، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَةِ، وَأَعْطَيْتَهُ مَوَارِيثَ الْأَنْبِيَاءِ، وَجَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَى خَلْقِكَ مِنَ الْأَوْصِيَاءِ، فَأَعْذَرَ فِي الدُّعَاءِ، ومَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِيكَ، لِيَسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ‏ مِنَ الْجَهَالَةِ وَحَيْرَةِ الضَّلاَلَةِ، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَيْهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيَا، وَبَاعَ‏ حَظَّهُ بِالْأَرْذَلِ الْأَدْنَى، وَشَرَى آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الْأَوْكَسِ، وَتَغْطَرَسَ ‏وَتَرَدّىَ فِي هَوَاهُ، وَأَسْخَطَكَ وَأَسْخَطَ نَبِيَّكَ، وَأَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ أَهْلَ ‏الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ، وَحَمَلَةَ الْأَوْزَارِ الْمُسْتَوْجِبِينَ النَّارَ، [1] فَجَاهَدَهُمْ فِيكَ‏ صَابِراً مُحْتَسِباً حَتَّى سُفِكَ في طَاعَتِكَ دَمُهُ، وَاسْتُبِيحَ حَرِيمُهُ. أَللَّهُمّ‏ فَالْعَنْهُمْ لَعْناً وَبِيلاً، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً أَلِيماً.أَنَا يَا مَوْلاَيَ عَبْدُ اللهِ وَزَائِرُكَ، جِئْتُكَ مُشْتَاقاً، فَكُنْ لي شَفِيعاً اِلَى ‏اللهِ. يَا سَيِّدِي، أَسْتَشْفِعُ اِلَى اللهِ بِجَدِّكَ سَيِّدِ النَّبِيِّينَ، وَبِأَبِيكَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، وَبِاُمِّكَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْأَوْصِيَاءِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ أَمِينُ اللهِ وَابْنُ أَمِينِهِ، عِشْتَ سَعِيداً، وَمَضَيْتَ حَمِيداً، وَمُتّ ‏فَقِيداً مَظْلُوماً شَهِيداً، وَأَشْهَدُ أَنَّ اللهَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَكَ، وَمُهْلِكٌ مَنْ‏خَذَلَكَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ وَفَيْتَ بِعَهْدِ اللهِ، وَجَاهَدْتَ في ‏سَبِيلِهِ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، فَلَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ ظَلَمَكَ، وَلَعَنَ اللَهُ اُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ.أَللَّهُمَّ إِنِّي اُشْهِدُكَ أَنِّي وَلِيٌّ لِمَنْ وَالاَهُ، وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاهُ، بِأَبي أَنْتَ ‏وَاُمِّي، يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْأَصْلاَبِ الشَّامِخَةِ، وَالْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ    ، [2]  لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا، وَلَمْ تُلْبِسْكَ ‏الْمُدْلَهِمَّاتُ مِنْ ثِيَابِهَا، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ، وَأَرْكَانِ ‏الْمُسْلِمِينَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِينَ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ، وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَأَعْلاَمُ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأَشْهَدُ أَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ مُوقِنٌ، بِشَرَائِعِ دِينِي، وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِي لِأَمْرِكُمْ ‏مُتَّبِعٌ، وَنُصْرَتِي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتَّى يَأْذَنَ اللهُ لَكُمْ، فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ لاَ مَعَ ‏عَدُوِّكُمْ، صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْكُمْ وَعَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَأَجْسَادِكُمْ، [3] وَشَاهِدِكُمْ ‏وَغَائِبِكُمْ، وَظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے حبیب پر ، سلام ہو خدا کے خلیل اور اس کے منتخب شدہ پر ، سلام ہو برگزیدۂ خدا اور  اس کے برگزیدہ فرزند پر ، سلام ہو حسین مظلوم شہید پر ، سلام ہو اسیر رنج و غم اور کشتۂ گریہ پر ۔ خدایا ! بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ تیرا ولی اور تیرے ولی کا فرزند ہے ، تیرا برگزیدہ اور تیرے برگزیدہ کا فرزند ہے ، اور  تیری کرامت پر فائز ہے ، اور تو نے انہیں شہادت کی کرامت عطا کی ہے ، اور سعادت سے نوازا ہے ، اور ان کی اولاد کو طیب و طاہر بنایا ہے ، اور انہیں سرداروں میں سردار اور قائدوں میں قائد بنایا ہے ، اور دفاع کرنے والوں میں دفاع کرنے والا بنایا ہے ، انہیں انبیاء کی میراث دی ہے اور اوصیاء میں سے اپنی تمام مخلوقات پر اپنی حجت بنایا ہے ، انہوں نے دعوت دینے کا حق ادا کیا ہے ، لوگوں کو نصیحت کی اور اپنا خون دل دے دیا تا کہ تیرے بندوں کو جہالت و ضلالت کی حیرانی سے نکالیں ، مگر لوگوں نے ان کے خلاف اجماع کر لیا اور ان لوگوں کو دنیا نے بہکا دیا ، اور  انہوں اپنی آخرت کے حصے کو نہایت ہی ادنی معاوضہ پر بیچ دیا اور آخرت کو معمولی قیمت پر بیچ دیا ، اور خواہشات میں ہلاک ہو گئے ، تجھے اور تیرے نبی کو ناراض کیا اور تیرے بندوں میں اہل شقاق و نفاق کی اطاعت کر لی ، جو اپنا بوجھ اٹھانے والے اور جہنم کے حقدار تھے ۔ تیرے حسین نے تیری راہ میں صبر کے ساتھ جہاد کیا ، یہاں تک کہ تیری اطاعت میں ان کا خون تک بہا دیا گیا اور ان کی حرمت کو حلال سمجھ لیا گیا ۔ خدایا ! ان کے قاتلوں پر سخت لعنت اور دردناک عذاب نازل فرما ۔ اے میرے مولا ! میں بندۂ خدا اور تیرا زائر ہو ، اور شوق سے آیا ہوں ، خدا کی بارگاہ میں میرے شفیع بنیں ، اے میرے سید و سردار ! میں آپ کے جدّ سید الأنبیاء ، آپ کے پدر سید اوصیاء اور آپ کی مادر گرامی سیدۃ نساء العالمین کو خدا کے نزدیک شفیع قرار دیتا ہوں ۔ سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے فرزند سید الأوصیاء ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ خدا کے امین ہیں اور امین خدا کے فرزند ہیں ، آپ کی زندگی سعید اور آپ کی زندگی قابل تعریف تھی ، اور آپ دنیا سے مظلوم و شہید گئے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک خدا آپ  کے وعدہ کو پورا کرنے والا اور آپ کے قاتلوں پر عذاب کرنے والا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ نے عہد خدا کو پورا کیا ، راہ خدا میں جہاد کیا ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔ خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم و ستم کیا ، خدا اس گروہ پر لعنت کرے جس نے آپ کے قتل کی خبر سنی اور وہ اس پر خوش ہوا ۔ خدایا ! میں تجھے گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمن کا دشمن ہوں ، میرے ماں باپ آپ پر قربان اے فرزند رسول خدا ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلند ترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں نور خدا تھے ، جاہلیت کی نجاست آپ کو چھو نہیں سکتی ، اور اس کی تاریکیوں کے لباس آپ کو ڈھانپ نہیں سکتے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں اور مسلمانوں کے ارکان اور مؤمنین کی پناہ گاہوں میں سے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ، نیک کردار ، پرہیزگار ، پسندیدہ صفات ، پاکیزہ اور ہادی و مہدی ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی اولاد کے ائمہ کلمۂ تقویٰ ، پرچم ہدایت ، ایمان کے ریسمانِ محکم اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں اور آپ کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، اور اپنے دین کے آئین اور اپنے انجام کار کے ساتھ میرا دل آپ  کے دل کے لئے تسلیم ہے ، اور میرا امر آپ کے اوامر کے تابع ہے ، اور میری نصرت آپ کے لئے حاضر ہے ، یہاں تک کہ خدا سب کا فیصلہ کر دے ، میں آپ کے ساتھ ہوں ، آپ کے ساتھ ہوں نہ کہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ ، خدا کا درود ہو آپ پر اور آپ کے ارواح و اجسام پر ، آپ کے شاہد و غائب پر ، اور آپ کے ظاہر و باطن پر ۔ اسے مستجاب فرما ، اے عالمین کے پروردگار ۔

پھر دو رکعت نماز پڑھے اور جو چاہے دعا کرے ۔ [4]اور اس کے بعد واپس ہو جائے ۔ [5]

 


[1] ۔ لِلنّارِ، خ.

[2] ۔ الطَّاهِرَةِ، خ.

[3] ۔ أَجْسَامِكُمْ، خ.

[4] ۔ مزار الشهيد: 209، مصباح المتهجد: 788، المزار الكبير: 514، منهاج العارفين: 378، ومفاتيح النجاة (قلمی نسخہ): 590.

[5] ۔ إقبال الأعمال: 67، مصباح الزائر: 288، المزار الكبير: 514، البلد الأمين: 389، نزهة الزاهد: 351، زاد المعاد: 398، ذخيرة الآخرة: 103.

    ملاحظہ کریں : 728
    آج کے وزٹر : 109326
    کل کے وزٹر : 154979
    تمام وزٹر کی تعداد : 142502529
    تمام وزٹر کی تعداد : 98276972