امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
٣ ۔ فکری اشتباہات میں مبتلا افراد سے پر ہیز کرنا

٣ ۔ فکری اشتباہات میں مبتلا افراد سے  پر ہیز کرنا

صحیح و سالم فکر کے لئے ایسے افراد سے پر ہیز کرنا ضروری ہے کہ جو فکری اشتبا ہات کا شکار ہوں ۔ زود باور افراد سے کنارہ گیری و دوری انسان کو ان کے فکری اشتبا ہات سے محفوظ رکھتی ہے  جلدی باور کرنے والے سادہ لوح افراد اور جو لوگ جلدی دوسروں سے فریب کھا جائیں وہ فکری لحاظ سے ضعیف و کمزور ہو تے ہیں ۔

حضرت امیر المو منین علی (ع) فرما تے ہیں :

'' من ضعفت فکرتہ قویت غرّتہ ''([1])

جس کی فکر ضعیف ہو ، اس کا فریب کھانے کا امکان قوی ہو جاتا ہے۔

 ضعیف فکر انسان کے دھو کا کھا نے کے امکا نات مہیا کر تی ہے ۔ کیو نکہ جب ایسے افراد میں  غور وفکر کی قدرت کم ہو تو ان میں وہم و خیال کی قوت زیادہ ہو جاتی ہے اسی لئے وہ دوسروں کی رائے اور نظریات کو جلدی قبول کر لیتے ہیں کیو نکہ وہم و خیال کا غلبہ قبول کرنے کی حالت کو ایجاد کر تا ہے لیکن سوچ و فکر دلیل و برہان اور قبول کرنے کی حالت کو شرائط کے ساتھ تسلیم کر تی ہے اسی وجہ سے تعلیمات وفرمائشات اہل بیت عصمت و طہارت میں فکری لحا ظ سے ضعیف افراد سے مصاحبت و واسطہ سے منع کیا گیا ہے تا کہ ان کی صحبت و ہمنیشی کی وجہ سے ان کے اشتبا ہا ت دوسروں تک سرایت نہ کریں ۔ تمرکز فکر، غور وفکر کی قدرت میں اضا فہ کا با عث ہے ۔

جو کوئی  غور و فکر کر رہا ہو اس کے لئے ذہنی اطمینان و آرام و سکون ہونا ضروری ہے کیو نکہ تشویش ذہنی ، تمر کز فکر سے مانع ہے پس جب فکر متمر کز نہ ہو تو اس کی قدرت کم ہو جائے گی ۔

تمر کز فکر کے لئے پر سکون اور آرام دہ محیط و ماحول ہو جو محیط فکر کو پرا کندہ کرے ، اسی طرح ہیجان اور روحی آشفتگی کے وقت بھی فکر کومکمل طور پر کنٹرول نہیں کر سکتے ۔

اگر تمرکز فکر کی قدرت پیدا ہو جائے تو قوی و قدرتمند فکر حاصل ہو گی ۔ کیو نکہ اس میں کوئی شک وتردید نہیں کہ تمرکز فکر کی قدرت کو کئی حد تک بڑھا تا ہے ۔ لہذا تمر کز فکری کا طریقہ سیکھیں اور اس کے موانع کو بر طرف کریں ۔

تمر کز فکر انسان کے باطنی و روحی حالات سے حاصل ہو تا ہے ۔ لہذا اسے بہت تیزی سے حاصل کرنے کے لئے تمرین و مشق کریں تا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم میں یہ قدرت ایجاد ہو سکے ۔ جب تمر کز فکر کی قدرت پیدا ہو جائے اور اس سے استفادہ کریں تو آپ کے لئے کامیابی تک پہنچنے کے راستے کھل جائیں گے ۔

بہت سے دانشمند و طالب علم نوابغ کی حالت میں غبطہ و حسادت کا شکار ہو جاتے ہیں کیو نکہ وہ ذہین نہ ہونے کی وجہ سے  پریشان ہو تے ہیں   جب  کہ بعض مصنفین معتقد  ہیں :

'' ایک ذہین اور عادی یا عام فرد کی فکر میں فرق ہے کہ ذہین  شخص اپنے ذہن کو خاص اور بیشتر طریقہ سے مورد استفادہ قرار دیتا ہے ۔ آپ بھی اپنے ذہن کو خاص اور بیشتر طریقہ سے مورد استفادہ  قرار دینے پر قادر ہیں '' ۔

بعض گمان کر تے ہیں کہ ذہین افراد بچپن سے ہی غیر معمولی حافظے کے مالک ہو تے ہیں لیکن ان کی یہ سوچ درست نہیں ہے کیو نکہ بہت سے ذہین افراد میں بڑے ہونے تک ذہانت نامی کوئی چیز موجود نہیں ہوتی ۔ حتی کہ بعض اپنے والدین اور تربیت دینے والوں کی نظر میں بچگا نہ ذہن کے مالک تھے ۔ آئن سٹائن کہ جو اس دنیا میں ایک ذہین ترین فرد کے طور پر پہچا نا جا تا ہے ، وہ بھی ان ہی افراد میں سے ایک تھا ۔

بہت سے ذہین افراد نے اپنی ذہانت کو اپنی عمر کے آخری حصوں میں نکھا را اگرچہ بعض ذہین افراد میں ذہانت کی علامات بچپن ہی سے جلوہ گر ہوتی ہیں ۔

لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ تمام ذہین افراد میں ذہانت کی علامات ونشانیاں بچپن سے آشکار ہو تی ہیں کیو نکہ جس طرح ہم نے عرض کیا کہ ممکن ہے کہ انسان قوہ فکری سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جدید ، فوق العادہ اور استثنائی شخصیت کا مالک بن جائے ۔

تمر کز فکر ذہنی و  فکری قوة اور قدرت فکر سے بیشتر استفادہ کرنے کاایک موثر ذریعہ ہے ۔ فکر اور تمرکز فکر اس قدر اہم ہے کہ ہم نے ابھی تک اس کے ہزا روں میں سے ایک راز کو بھی دریافت نہیں کیا۔ افکار کو تجسم دینا اور فکری موجود ات کو ایجاد کرنا فکر کے نا شناختہ مسائل میں سے ایک ہے جس طرح ہم روح کی حقیقت کو نہیں جانتے اسی طرح حقیقت فکر بھی ہمارے لئے مجہول ہے۔ کیو نکہ غور وفکر کا سرچشمہ  انسان  کی روح ہے ۔ کیو نکہ جو انسان اپنی روح کو کھودے وہ تفکر و تدبر پر قادر نہیں ہے ۔ بس روح سے فکر جنم لیتی ہے اور ذہن ایک وسیلہ ہے کہ جس کے ذریعہ روح انسان کے غور وفکر کو ظاہر کرتی ہے۔ جس طرح آنکھ روح کے لئے وسیلہ ہے کہ انسان تسلط روح کے ذریعہ آنکھوں سے اشیاء کو دیکھتا ہے ۔

 


[1] ۔ شرح غرر الحکم:ج ٥ ص  ٨٠ ٢

 

 

 

    بازدید : 7325
    بازديد امروز : 67371
    بازديد ديروز : 85752
    بازديد کل : 133149869
    بازديد کل : 92183119