امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
فکر کی پرواز

 فکر کی پرواز

انسان کو چاہئے کہ وہ توہمات وتخیلات کی دنیا سے نکل کر حقیقت کا رخ کرے     اور حقائق ہستی میں فکر انسان کو عالم و ہم و گمان سے نکا ل کر ایک حقیقی و  واقعی مفکر بناتی ہے اسی وجہ سے حضرت عیسیٰ  (ع) اپنے ارشادات میں فرماتے ہیں :

''غوّر.... قلبک الفکر''([1])

اپنے قلب کو سوچ و فکر کی عادت ڈالو۔

تفکر سے قدرت فکر و تمرکز زیادہ ہو جاتی ہے جب فکر قوی ہو تو وہم و خیال ضعیف ہو جاتے ہیں اور وہم و خیال کے ضعیف ہونے اور تقویت فکر سے شیطان اور دشمنان دین کی گمراہ کنندہ تبلیغات

ضعیف ہو جاتی ہیں ۔ کیو نکہ جس انسان کو تفکر و تدبر و تعقل کی عادت ہو وہ اسے اپنے اعتقادات ومعلومات کا اساس قر ار دیتا ہے ۔

مو لائے کا ئنات امیر المومنین علی (ع) کا فرمان ہے:

''لاعلم کالتفکر ''([2])

تفکر کی مانند کوئی علم نہیں ہے ۔

انسان کے ذہن میں موجود قیمتی خزانوں میں تفکر و تدبر اور ان سے استفادہ کرنا بزرگ اشخاص کی صفات میں سے ہے ۔ ان کے فکر کی پرواز اور مو جو دات کا ئنات کی شناخت سے ان کے ایمان و یقین میں اضافہ ہو تا ہے ۔ اسی وجہ سے ان کے افکار و پراکندہ و بے رونق نہیں ہیں ۔ پیغمبر اکرم ۖنے حضرت علی  (ع) سے فرمایا :

'' من صفات المومن ان یکون جوّال الفکر ''([3])

مومن کی صفات میں  سے ہے کہ وہ جولان فکری رکھتا ہو ۔

وہ فکری پرواز کے ذریعہ اپنی روح کو بلندی پر لے  جاتے ہیں  اور عالی ترین ہدف رکھتے ہیں اور اس کے بعد مضبوط ارادہ اور قوی ہمت حاصل کر تے ہیں وہ قوی اور مضبوط فکر و ارادہ کے ذریعہ اپنے مقدس اہداف میں کامیابی کے لئے خدا وند متعال سے مدد چاہتے ہیں .

 


[1] ۔بحار الانوار :ج١٤ص ٣٢٩، تنبیہ الجواہر:ج٢ص ٢٢٩

[2] ۔ بحار الانوار:ج٦٩ ص ٤٠٩ ۔ نہج البلاغہ کلمات قصار: ١٠٩

[3] ۔ بحار الانوار :ج٦٧ ص ٣١٠

 

    بازدید : 7908
    بازديد امروز : 17757
    بازديد ديروز : 50151
    بازديد کل : 133453679
    بازديد کل : 92335039