امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی بنی امیہ کی حکومت کے بارے میں ''الغارات '' سے منقول پیشنگوئی

حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی بنی امیہ

کی حکومت کے بارے میں ''الغارات '' سے منقول پیشنگوئی

 زر بن حبیش کہتے ہیں:حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے جنگ نہروان کے ختم ہونے کے بعد لوگوں کو خطبہ دیا اور خدا کی حمد و ثنا اور درود و سلام کے بعد یوں فرمایا:

اے لوگ!میں نے فتنہ کی آگ کو بجھا دیا اور ان کی آنکھیں کھول دیںاور سب پر حقیقت کو آشکار کر دیا۔میرے علاوہ کسی میں یہ جرأت نہیں تھی کہ خود کو اس فتنہ میں داخل کرے اور یہ فتنہ جنم دینے والوں کے خلاف جنگ و جہاد کے لئے اٹھے۔

 (ابن ابی لیلیٰ کی حدیث میں آیا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:)میرے علاوہ کوئی اور نہیں تھا کہ جو فتنہ کی آنکھیں کھولے اور لوگوں کے لئے حقائق و واقعات آشکار کرے،اگر میں تم لوگوں میں نہ ہوتا تو کوئی بھی اہل جمل و نہروان کے ساتھ جنگ نہ کرتا۔

 خدا کی قسم!اگر اپنے برے اعمال سے دستبردار نہ ہوئے  اور فساد سے پرہیز نہ کیا تو  میں وہ بتادو گا کہ جواس واقعہ کے بارے میں  رسول خداۖ کی زبان سے سنا تھا،میں کہنے والی باتیں کہوں گا تا کہ مسائل واضح ہو جائیں اور سب پہچانیں جائیں۔

 آج جو اہل فتنہ کے ساتھ جنگ کر نے والوں کے لئے حقائق واضح و روشن ہیں اور وہ بصیرت سے جنگ کر رہے ہیں اور وہ یہ جانتے ہیں کہ فتنہ انگیز لوگ گمرا ہ ہیں اور وہ فتنہ برپا کرنے والوں کے ساتھ جہاد میں ثابت قدم اور راہ راست پر ہیں۔

 اس کے بعد حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:مجھ سے سوال کرو اس سے پہلے کہ تم مجھے کھو دو،میں مر جاؤں یا قتل ہو جاؤں گا؛بلکہ قتل ہی ہوں گا،اب انتظار میں ہوں تا کہ بدترین شخص میرے داڑھی کو خضاب کرے اور میرے سر سے خون بہائے۔

 اسی وقت حضرت علی علیہ السلام نے اپنا ہاتھ اپنی داڑھی پر پھیرا اور فرمایا:

اس خدا کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے؛مجھ سے آج سے لے کر قیامت تک کے آئندہ کے واقعات کے بارے میں پوچھو،میں ہر ایک کا جواب دوں گا اور تم میں سے گمشدہ اور ہدایت یافتہ لوگوں کو مطلع کروںگا۔

 اسی وقت ایک شخص اٹھا اور اس نے کہا:یا امیر المؤمنین؛مجھے مشکلات کے بارے میں بتائیں۔

 حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:

 تم لوگ اس زمانے میں ہو کہ جب بھی کوئی سائل سوال کرے تو اس کے سوال پر غور کرو اور سوال کو عقل و درایت سے بیان کرو اور جب بھی کسی سے کوئی سوال پوچھا جائے تو وہ بھی غور و فکر کے ساتھ اور سوچ سمجھ کرجواب دے۔

 اب یہ جان لو کے تمہارے پیچھے بہت بڑے حادثات ہیں اور ایک کے بعد دوسرا حادثہ رونماہو گا یہ مشکلات اور فتنہ انسان کو اندھا  اور سرگردان کر دیں گے اور حق کو باطل کے نیچے پوشیدہ کردیں گے۔

  اس خدا کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیااورمخلوقات کو خلق کیا؛اگر تم لوگوں نے مجھے کھو دیا اور ناگوار حادثات پیش آئیں  ،تمہیں مصیبتیں گھیر لیں  اور تم پر بلائیں ٹوٹ پڑیں تو پھر نہ تو سوال کرنے والے سوال کر سکیں گے اور نہ ہی جواب دینے والے جواب دے سکیں گے۔

 یہ مصیبتیں اس وقت پیش آئیں گی کہ جب جنگ شدت اختیار کر لے گی اور پھیل جائے گی اورسب لوگ اس کی آگ میں گرفتار ہو جائیں گے،اس وقت تم لوگوں پر دنیا تنگ ہو جائے گی اور ہر طرف سے تم پر اور تمہارے خاندان پر بلائیں نازل ہوں گی یہاں تک کہ خدا کاموں اور حالات میں آسانی پیدا کرے اور باقی بچنے والے نیک افراد ان مصیبتوں سے نجات حاصل کریں۔

 اور اب بدر و حنین کے دن پرچم اٹھانے والوں کی مدد کرو تا کہ تمہاری بھی مدد کی جائے اور تمہیں اس کا اجر دیا جائے،ان پر سبقت نہ لو ورنہ مشکلات میں ہلاک ہو جاؤگے اور  منہ کے بل زمین پر گر جاؤگے۔

 یہاں وہ شخص اٹھا اور اس نے کہا:یا امیرالمؤمنین !مجھے فتنوں سے آگاہ فرمائیں اور آئندہ کے حادثات کے بارے بیان فرمائیں۔حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:

 جب فتنوں نے سر اٹھایا تو وہ لوگوں کو شبہ میں ڈال دیں گے اور جب بھیپشت کریں گے تو لوگوں کو آگاہ کردیں گے  اور حقائق کو آشکار کردیں گے۔جب بھی سامنا کریں گے تو شبہ پیدا کردیں گے اور جب پیٹھ کریں گے تو پہچانیں جائیں گے،فتنوں کی مثال ہواؤں کی طرح ہے کہ جو بعض شہروں میں تو چلتی ہے اور بعض میں نہیں چلتی۔

  اے لوگو!آگاہ ہو جاؤ کہ سب سے خوفناک فتنہ بنی امیہ کا فتنہ ہوگا۔وہ اندھا اور تاریک فتنہ ہے کہ جس میں کوئی نور و روشنی نہیں ہے،وہ فتنہ ہر جگہ پھیل جائے گا اور ایک گروہ کومبتلا کر دے گا،جو اہل بصیرت ہوں گے وہ اس فتنہ میں حق کو پا لیں گے اور جس کا دل اندھا ہو گا اور جس میں بصیرت نہیں ہو گی  اور وہ اس میں گرفتار ہو جائیں گے۔

  اس اندھے اور گھیرنے والے فتنہ میں کہ جس میں حق کا کوئی نام و نشان بھی نہیں ہو گا،اہل باطل  حق کے طرفداروں پر غلبہ پالیں گے یہاں تک کہ زمین دشمنی اور ظلم وستم سے بھر جائے گی اور ہر طرف بدعت پھیل جائے گی اورسب سے پہلے خداوند اس ظلم و ستم کو ختم کرے گا اور اس کے ستونوں اور بنیادوں کو درہم برہم کر دے گا۔

 خدا کی قسم!بنی امیہ برے حکمران ہیں،میرے بعد وہ تمہیںاپنے دانتوں سے چباڈالیں گے،وہ اپنے منہ سے تمہیںکاٹیں گے،اپنے ہاتھوں ہاتھوں اور پاؤں سے تمہیں کچلیں گے اور تمہیں تکلیفیں پہنچائیں گے اور تمہیں خیرات سے منع کریں گے، وہ تمہارے ساتھ ایسا سلوک کریں گے کہ سب لوگ یا تو ان کی اطاعت کریں یا پھر خاموش رہیں۔

     بنی امیہ تم  پر ایسی بلائیں نازل کریں گے تا کہ تم سب ان کی طرفداری کرو اور ان کی اطاعت  کرو؛جس طرح ایک غلام اپنے آقا کی اطاعت کرتاہے اور اس کی مدد کرتا ہے،غلاموں کی عادت یہ ہے کہ جب بھی اپنے مولا و آقا کو دیکھتے ہیں تو اس کی اطاعت کرتے ہیں اور جب بھی اس سے دور ہو جائیں تو اسے دشنام دیتے ہیں۔

     خدا کی قسم!اگر بنی امیہ تمہیں بیابانوں میں منتشرکر دیں اور تم میں سے ہر کوئی کسی پتھر کے نیچے چھپ جائیتو خداوند تم لوگوں کو ایک دن اکٹھا کرے گا اور وہ دن ان کے لئے بہت برا دن ہو گا۔تم لوگ میرے بعد منتشر گروہ بن جاؤگے جب کہ تم لوگوں کا قبلہ،حج اور عمرہ ایک ہے لیکن دلوں میں ایک دوسرے سے اختلاف ہے اور اس کے بعد اپنی انگلیاں آپس میں ملا دیں۔

     ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا:یا امیرالمؤمنین!آپ نے اپنی انگلیاں آپس میں کیوں ملائیں؟

     حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:

     ان میں سے ایک اسے قتل کرے گا اور وہ اس کے پاؤں کاٹ دے گا۔وہ زمانۂ جاہلیت کے لوگوں کی طرح ایک دوسرے سے جدا ہوکر گروہ گروہ ہو جائیں گے،انہیں سعادت کا راستہ نہیں ملے گا اور ہدایت کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔

     اس جماعت کا کوئی راہنما نہیں ہے کہ جو ان کی راہنمائی کرے اور انہیں حق کا راستہ دکھائے۔ ہم اہلبیت ان حادثات اور فتنوں سے نجات پائیں گے اور لوگوں کو فتنوں اور گمراہی کی طرف نہیں ڈھکیلیں گے اور انہیں فساد و تباہی کی طرف نہیں لے کر جائیں گے۔

 یہاں ایک شخص پھر کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا:یا امیر المؤمنین؛ہم اس زمانے میں کون سا کام انجام دیں؟

 حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:

 جس وقت ہر جگہ فتنہ اور فسادپھیل جائے  اور معاشرے میں بدعتیں پیدا ہو جائیں تو تم لوگ اپنے پیغمبرۖ کی اہلبیت علیہم السلام کی پیروی کرنا،اگر وہ گھر میں بیٹھیں تو تم بھی اپنے گھروں میں رہنا اور اگر انہوں نے قیام کیااورتم لوگوں کو بھی جنگ کی دعوت دی تو تم ان کی آواز پر لبیک کہنا اور ان کی مدد کرنا۔

     تم لوگ ہوشیاررہنا کہ ان پر سبقت نہ لینا ورنہ اس صورت میں تم زمین پر گر جاؤ گے۔

     ایک شخص پھر کھڑا ہوا اور اس نے کہا:اے امیر المؤمنین؛اس کے بعد کیا ہو گا؟

     حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:

     اس کے بعد خداوند ہم اہلبیت علیہم السلام کے ذریعے فنتوں کوتھام دے  گاکہ جس طرح گوشت سے کھال کو جدا کرتا ہے۔

میرے بابا اس بہترین کنیز کے فرزند پر قربان ہوں؛وہ اہل فتنہ، تخریب کاروں اور فساد پھیلانے والوں کو ہلاک کرے گا اور انہیں خوار وذلیل کرے گا۔ان کے حلق میں تلخ جام انڈیل دے گا اور سب کو تلوار سے نابود کرے گا اور سب کا خون بہائے گا۔وہ آٹھ ماہ تک تلوار اپنے کندھے پر رکھ کے جنگ کرے گا۔

  اس وقت قریشی یہ خواہش کریں گے کہ کاش ایک لمحے کے لئے میں وہاں ہوتا اور ان کی مدد کرتا، اس دن قریشی کہیں گے: اگر یہ اولاد فاطمہ علیہا السلام میں سے ہوتا تو ہم پر اپنا رحم و کرم کرتا اور ہمارا خون نہ بہاتا۔

خداوند اسے بنی امیہ پر مسلط کرے گا اور وہ اسے جہاں بھی ملیں گے ، وہ انہیں قتل کرے گا اور ان پر نفرین و لعنت کرے گا۔([1])

حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی بہت ہی اہم پیشنگوئی دلالت کرتی ہے کہ فتنوں اور فتنوں کے ذریعے گمراہ کرنے والوں کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا یہاں تک کہ قائم آل محمد علیہم السلام کے قیام سے  پوری دنیا پرفتنہ گروں کی حکومت کا خاتمہ ہو گا اور کائنات کو پھر سے راہ ہدایت  نصیب ہو گی۔

 


[1]۔ الغارات و شرح اعلام آن:٣١

 

 

    بازدید : 2046
    بازديد امروز : 50644
    بازديد ديروز : 167544
    بازديد کل : 143712313
    بازديد کل : 99212241