امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
دوسروں کے تجربہ سے استفادہ کرنے کا طریقہ

دوسروں کے تجربہ سے استفادہ کرنے کا طریقہ

تاریخ کے معالعہ اور تاریخ رقم کرنے والوں کے حالات ، معاشرے میں ان کے نفوذ کرنے کی کیفیت اور ان کے سقوط کے علل و اسباب ، خصوصاً بنی اسرائیل کی تاریخ کے تجزیہ و تحلیل اور ان ستمگر فرعونوں کی حکومت کے مطالعے سے ہم اپنی فردی و اجتماعی زندگی میں بہت زیادہ تجربہ حاصل کر سکتے ہیں ۔

عظیم لوگوں کی شخصیت اور ان کے حالات زندگی کا تجزیہ و تحلیل ، ان کی شخصیت کوپہچاننے کی بہترین راہ ہے ۔ ہمیں بزرگوں کی معنوی زند گی کا مطالعہ کرنا چاہیئے . ان کی رفتار و کردار ہمارے لئے بہترین تجربہ و درس ہے . گزشتہ افراد کے شخصی اعمال میں ہمارے لئے تجربہ کا درس ہے اور ان کے اجتماعی کردار میں ہمارے معاشرے کے لئے درس تجربہ ہے . ہم بزرگوں کے حالات ، گزشتہ زمانے   میں ان کے فردی و اجتماعی تجربات اور ان کو در پیش آنے والے واقعات کی بر رسی کر کے استفادہ کریں ۔

مثال کے طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ انبیاء کے ظہور  و غیبت کے علل کی تحلیل اور ان کے ساتھ زمان غیبت میں بعض افراد کے شخصی ارتباط کی برر سی سے ہمارے لئے تجربہ و راہنما ئی ہے کہ جو غٰبت و ظہور امام عصر کے مسئلہ میں ہمارے راہنما ئی کر تا ہے ۔ شخصی اور دوسروں  کے تجربات سے استفادہ کر نا خداکی عظیم نعمتوں میں سے ہے کہ جو تمام افراد کو میسر نہیں ہے مختلف تجربات سے حاصل ہونے والے نتائج کو فراموش کرنا انسان کی کم سعادتی اور بدنصیبی کی دلیل ہے ۔

حضرت امیر المو منین (ع) فرماتے ہیں : 

'' انّ الشّقی من حرُم نفع ما اوتی من العقل التجربة ''([1])

یقیناً بد خت وہ ہے جو عقل و تجربہ کے ہوتے ہوئے بھی اس کے فوائد سے محروم رہے ۔ 

جو تجربہ سے استفادہ نہ کرے وہ ایسے مسافر کی مانند ہے کہ جوکسی راہنما کے بغیر بیابان میں گھومتا رہے اور مدتوں رنج و مشقت برداشت کرنے کے بعد اپنی پہلے والی جگہ پر آجائے ۔ ایسے افراد کو مسافرت سے حاصل ہونے والا نتیجہ صرف رنج و مشقت ہے ۔ وہ فوائد و منفعت حاصل کرنے کی بجائے اپنے کو زحمت میں ڈالتا ہے اور اپنی زندگی کو تباہی کی جانب لے جاتا ہے ۔

لہذا عقل کا یہ تقاضا ہے کہ عاقل انسان تجربات سے استفادہ کرے اپنے اور دوسروں کے اچھے ، برے تجربات سے عبرت کا درس لے اور نتیجتاً گزشتہ تجربات آئندہ کے لئے سبق ہوں ۔

 


[1]۔ نہج البلاغہ مکتوب: ٧٨

 

 

 

    بازدید : 7421
    بازديد امروز : 35245
    بازديد ديروز : 85752
    بازديد کل : 133085621
    بازديد کل : 92150993