امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
(۳) پيغمبر اکرم صلي الله عليه وآله وسلم کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے بہترین اشعار

(۳)

 پيغمبر اکرم صلي الله عليه وآله وسلم کی

ولادت با سعادت کی مناسبت سے بہترین اشعار

 

رضيت بدّاً بمولده المسعود طالعه

بدر الهوى واختفت فيه الأضاليل

وزال عن رأس كسرى التاج حين‏علا

من فوق بهرام للايمان إكليل

بخاتم الرسل قد زلت أساوره

فعرشه بعد كرسيّ الملك مشلول

سبحان من خصّ بالإسراء رتبته

بقربه حيث لا كيف وتمثيل

بالجسم اُسري به والروح خادمه

له من اللَّه تعظيم وتبجيل

له البراق جواد والسماء طرق

مسلوكة ودليل السير جبريل

له شريعة حقّ للهدى وله

شريعة في الندى من دونها النيل

وجاءه الروح بالقرآن ينسخ من

شريعة الروح مايحويه انجيل

وكلّ أسفار توراة الكليم لها

من بعد أسفار صبح الذكر تعطيل

لولاه ما كان لا علم ولاعمل

ولا كتاب ولانصّ وتأويل

ولا وجود ولا إنس ولا ملك

ولا حديث ولا وحي وتنزيل

له الخوارق فالعرجون في يده

مهنّد من سيوف اللَّه مسلول

حروبه ومغازيه لها سير

بها يحدث جيل بعده جيل

میں اس کی ولادت پر خوش ہوں جس کا ظہور میں آنا نیک ہے ،وہ ایسے چمکا جیسے چودہویں رات کا چاند چمکتا ہے اور تمام اندھیرے اس میں چھٹ گئے ہیں.

ایران کے بادشاہ كسرىٰ کے سر سے تاج گر پڑا جب ایمان کا تاج مریخ سے بلند تر ہوا.

خاتم انبياء کے آنے سے اس کے تاج کی زینت ختم ہو گئی اور نبى اکرم صلى الله عليه وآله وسلم کا سلطنت کے تخت پر آنے کے بعد اس کا تخت ٹوٹ پھوٹ گیا.

پاك و منزّه ہے وہ ذات جس نے اپنے پيغمبر کو آسمانوں کی سیر کرانے کے ساتھ ان کا رتبہ اپنے قریب اور نزدیک ہونے کے ساتھ خاص کیا حالانکہ وہ ذات کیفیت اور تشبیہ سے پاک ہے.

ان کو آپ  کے مبارک جسم کے ساتھ سیر کرائی اور جبرئیل ان کی خدمت میں تھے اور خدا نے ان کو اس کام کے ساتھ تعظیم و تکریم عطا کی.

اس سفر میں ان کی سواری ایک آسمانی براق تھی اور راستہ آسمان تھا اور سفر میں جبرئیل آپ کی رہنمائی کر رہے تھے.

وہ حق رکھتے ہیں جن کی تبلیغ اور ہدیت مخلوق کی خاطر ہے، تمام پانی ان کی بخشش اور عطا ہے اور دریائے نیل ایک ادنیٰ سی چیز ہے.

روح الأمین جو قرآن ان پر لے کر آئے ہیں اس نے روح اللہ کے دین اور ان کی انجیل میں جو کچھ ہے اسے نسخ اور ختم کر دیا ہے.

حضرت موسیٰ کی توریت کی تمام فضیلتیں قرآن کریم کے سوروں اور آتیوں کے آنے بعد دم توڑ گئی ہیں.

اگر وہ نہ ہوتے تو نہ علم ہوتا اور نہ عمل، نہ کتاب ہوتی اور نہ نص( ظاہر کتاب) اور نہ تأویل باطن کتاب نہ کوئی وجود ہوتا نہ کوئی انسان، نہ فرشتہ نہ کوئی وحی ہوتی اور نہ کوئی قرآن.

وہ صاحب معجزات ہیں اور حیرت انگیز کارناموں کے مالک اور کھجور کی ایک شاخ خدا کی تلواروں میں سے ایک تلوار بن گئی.

وہ جنگیں جن میں وہ شریک ہوئے یا وہ جنگیں جن میں خود شریک نہیں ہوئے تھے ایک ایسی سیرت اور نمونہ ہیں کہ لوگ نسل در نسل ان کو یاد کرتے رہیں گے.

اور شيخ اُزرى رحمه الله نے کیا خوب اشعار کہے ہیں:

ما عسى أن أقول في ذي معال

علّة الكون كلّه احداها

بشرت اُمّه به الرسل طرّاً

طرباً باسمه فيا بشراها

نوّهت باسمه السموات والار

ض كما نوّهت بصبح ذكاها

طربت لاسمه الثرى فاستطالت

فوق علويّة السما سفلاها

لاتجل في صفات أحمد فكراً

فهي الصورة الّتي لن تراها

تلك نفس عزّت على اللَّه قدراً

فارتضاها لنفسه واصطفاها

ما تناهت عوالم العلم الّا

وإلى كنه أحمد منتهاها

حاز قدسيّة العلوم وإن

لم يؤتها أحمد فمن يؤتاها

علم اقسمت جميع المعالي

انّه ربّها الّذي ربّاها

فاض للخلق منه علم وحلم

اخذت عنهم العقول نهاها

وسمّت باسمه سفينة نوح

فاستقرّت به على مجراها

وبه نال خلّة اللَّه إبراهي

م والنار باسمه أطفاها

وبسرّ سرى له في ابن عمران

أطاعت تلك اليمين عصاها

وبه سخر المقابر عيسى

فأجابت نداءه موتاها

وهو سرّ الوجود في الملأالأعلى

ولو لاه لم تعفر جباها

لم تكن هذه العناصر إلّا

من هيولاه حيث كان أباها

اس ہستی کے بارے میں کیا کہوں جن کا مقام بلند اور مرتبہ عظیم ہے، ان کے بلند مراتب میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اس کائنات کی خلقت کا سبب ہیں.

تمام انبياء نے ان کی بشارت دی ہے اور ان کا اسم مبارک سن کر خوشحال ہوئے ہیں اور ان کے قصیدے پڑھے ہیں.

آسمان اور زمین نے ان کے نام کو بلند کیا ہے اور ان کو اوپر لے گئے ہیں، اسی طرح جیسے صبح کی روشنی صبح کے آنے کی خبر دیتی ہے.

زمین نے ان کے نام پر خوشی منائی اور ان کی ولادت کے باعث کمترین مرتبہ والی زمین نے بلند مرتبہ والے آسمان کے مقابلہ میں فخر کیا.

اپنی فكرکو صفات احمد صلى الله عليه وآله وسلم کے اپنانے کی کوشش پر مجبور نہ کر، کیونکہ وہ ایک ایسی صورت ہے جس کی نظیر نہیں ملتی.

وہ ایسی شخصیت ہے جس کی قدر و قیمت خدا کے نزدیک عزیز اور عظیم ہے ان کو اس نے اپنے لئے خاص کیا ہے اور منتخب کیا ہے.

علم و دانش کا بحر بیکراں ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا اگر وہ ختم ہوتا  تو وجود احمد صلى الله عليه وآله وسلم میں مدغم ہوتا ہے.

ان کے پاس مقدس علوم اور علم الٰہی ہے اور اگر یہ ان کے پاس نہ ہوتا تو وہ کون تھا جو اس قابل ہوتا.

تمام بلند صفات اور اخلاقی بلندیاں قسم کھاتی ہیں کہ ان سب کی پرورش کرنے والا وہ ہے.

اسی کی طرف سے علم اور بردباری مخلوق کی طرف آئی ہے، تمام عقلوں نے اس کی عقل سے فکر و تدبر حاصل کیا ہے.

جب ان کا اسم مبارک جناب نوح علیہ السلام کی کشتی پر لکگا گیا تو وہ غرق ہونے سے بچ گئی اور اپنے چلنے والے مقام تک پہنچ گئی.

جناب ابراہيم علیہ السلام انہیں کے ذریعہ مقام خلیل پر پہنچے اور آتش نمرود انہیں کے اسم مبارک کے صدقہ میں ابراہیم علیہ السلام  پر ٹھنڈی ہوئی.

جو راز انہوںنے جناب موسیٰ علیہ السلام کو دیا اسی کے سبب موسیٰ کے عصان نے ان کے ہاتھ پر اطاعت کی.

انہی کے سبب عیسیٰ علیہ السلام قبروں کو تسخیر کرتے تھے اور قبروں میں موجود مردوں سے ہم کلام ہوتے تھے.

وہ فرشتوں کے مقام یعنی ملاء اعلیٰ میں اس کائنات کا راز و رمز ہیں اور وہ نہ ہوتے تو فرشتے مٹی پر پیشانی نہ رکھتے اور عبادت نہ کرتے.

یہ تمام عناصر اپنے اصلی مادہ سے ہیں اور وہ اس کائنات کا اصلی مادہ اور خلقت کے باپ ہیں.

 

منبع : فضائل اہلبيت عليہم السلام کے بحر بیکراں سے ایک ناچیز قطرہ: 1 / 129

 

 

بازدید : 741
بازديد امروز : 36549
بازديد ديروز : 239619
بازديد کل : 169073204
بازديد کل : 124288726