امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
حضرت سکینه علیہا السلام اور روز عاشورا

 حضرت سکینه علیہاالسلام کی شہادت کے بارے میں کچھ مطلب

***********************************************

5 ربیع الاوّل؛ حضرت سكينه بنت امام حسين علیه السلام کی شہادت (سنہ ۱۱۷ ہجری)

***********************************************

حضرت سکینه علیہا السلام اور روز عاشورا

 امام حسين عليه السلام شکستہ دل، غمگین چہرے اور اشکبار آنکھوں کے ساتھ خیموں کی طرف واپس پلٹے جب کہ آپ اپنی آستین سے اپنے آنسو صاف کر رہے تھے تا کہ اہل حرم آپ کو اس حال میں نہ دیکھیں۔ دشمن نے خیموں کی طرف حملہ کیا تو امام حسین علیہ السلام نے ندا دی: أما مِنْ مُجيرٍ يُجيرُنا؟ أما مِنْ مُغيثٍ يُغيثُنا؟ أما مِنْ طالِبِ حَقٍّ يَنْصُرُنا؟ أمامِنْ خائِفٍ مِنَ النّارِ فَيَذُبُّ عَنَّا؟ کیا کوئی مجھے پناہ دینے والا ہے؟ کیا کوئی میری فریاد سننے والا ہے؟ کیا حق کا کوئی ایسا طالب ہے جو ہماری نصرت کرے؟ کیا جہنم سے ڈرنے والا کوئی ہے جو ہماری حمایت کرے؟

یہ سب اتمام حجت اور عذر اور بہانہ جوئی کو ختم کرنے کے لئے تھا تا کہ روز قیامت کوئی شخص بھی خدا کی بارگاہ میں بہانہ پیش نہ کرے کہ ہم نے اپنے مولا کی مظلومیت کی فریاد نہیں سنی۔

جی ہاں! جب حضرت سكينه نے اپنے بابا کو سامنے سے آتے ہوئے دیکھا تو آپ تیزی سے اپنے بابا کی طرف دوڑیں اور کہا: میرے چچا عبّاس کہاں ہیں؟ وہ میرے لئے پانی کیوں نہیں لائے ؟

امام حسین عليه السلام نے فرمایا: «تمہارے چچا قتل ہو گئے ہیں. »

حضرت زينب عليهہا السلام نے جب یہ خبر سنی تو آہ و فغاں کیا: « ہائے میرا بھائی!ہائے میرا عبّاس! ہائے (عباس) تیرے بعد ہم بے یار و مددگار ہو گئے. »

اہل حرم نے بھی گریہ کیا، امام حسین علیہ السلام نے بھی ان کے ساتھ گریہ کیا اور پھر ندا دی:« اے ابوالفضل! تمہارے بعد ہم بے یارو مددگار ہو گئے اور ہم پر تباہی آ گئی. »

پاك پرور، ترجمه العباس: 291.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات:ص 1609

 

 

بازدید : 999
بازديد امروز : 36541
بازديد ديروز : 239619
بازديد کل : 169073191
بازديد کل : 124288712