امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
علم ارتقاء کا ذریعہ

علم ارتقاء کا ذریعہ

علم و دانش نہ صرف علمی بلکہ روحانی و معنوی اعتبار سے بھی انسان کو کمال کے اعلیٰ مراتب تک پہنچاتا ہے۔خدا وند تعالیٰ ،قرآن مجید میں علم کو اعلیٰ معنوی مقامات و درجات تک پہنچنے کے لئے ارتقاء کا ذریعہ شمار کرتا ہے اور صاحبانِ علم و دانش کو بلند درجات کے مالک قرار دیتا ہے اس بارے میں ارشاد خدا وندی ہے:

''  یَرفَعُ اللہُ الَّذِینَ اٰمَنُوا مِنکُم وَالَّذِینَ اُوتُواالعِلمِ دَرَجَات ''([1])

خدا صاحبان ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ،ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے۔

علم انسان کے نفس میں تحول ایجاد کرکے نفسانی حالات کو مضطرب کرتا ہے۔علم و دانش کی وجہ سے نفس میں ایجاد ہونے والا تحول ،انسان کو کمال کے درجات تک پہنچاتا ہے علم و دانش اور اعلیٰ مراتب پر فائز ہونا ،دانشمندوں کو جاہلوں سے ممتاز کرتا ہے ،خدا وند متعال اس بارے میں قرآن مجید میں ارشاد کرتا ہے:

'' قُل ھَل یَستَوی الَّذِینَ یَعلَمُونَ وَ الَّذِینَ لَا یَعلَمُون'' ([2])

کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں ،ان کے برابر ہوجائیں گے جو نہیں جانتے۔

ز دانش زندہ مانی جاودانی                ز نادانی نیابی زندگانی

بود پیدا بر اہل علم ،اسرار                 ولی پوشیدہ گشت از چشمِ اغیار

نہ بھرخورد وخوابی  ہمچوں حیوان     برای حکمت وعلمی چو انسان

تم علم و دانش ہی سے زندہ و جاوید رہ سکتے ہو نادانی و جہالت میں تمہیں زندگی نہیں ملے گی ،اہلِ علم پر وہ اسرار بھی کھل جاتے ہیں کہ جو جہلا کی آنکھوں سے پوشیدہ ہوتے ہیں۔حیوان کی طرح کھانے پینے اور سونے میں مصروف نہ رہو بلکہ انسان کی طرح علم و حکمت کے حصول کی کوشش کرو کیونکہ علم ہی انسان کو حیوان سے ممتاز کرتا ہے۔

ہم جو کام انجام دیتے ہیں ،ہمارے نفس پر اس کا اثر ہوتا ہے ۔اسی طرح علم و دانش ہمارے نفس میں تحول ایجاد کرتا ہے اور نفس پر مرتب ہونے والے اثرات کی وجہ سے یہ اعلیٰ درجات تک پہنچتا ہے۔

دین کی نظر میں علم و دانش کا حصول انتہائی اہم ہے ۔جس کی وجہ اہمیت ہمارے اذہان سے با لا تر ہے ،البتہ کچھ شرائط کو ضرور مد نظر رکھیں کہ جنہیں خاندانِ عصمت و طہارت  نے اپنے ارشادات میں بیان فرمایا ہے ۔علم نہ صرف انسان کی معلومات میں اضافہ کرتا ہے ،بلکہ یہ عبادات کی نوع بھی ہے۔حضرت امام باقر  (ع) فرماتے ہیں:

'' تَذَکُّرُ العِلمَ سَاعَةً خَیر مِن قِیَامِ لَیلَةٍ '' ([3])

علمی گفتگو میں گزارنے والا ایک گھنٹا ایک رات کی عبادت سے بہتر ہے۔

یہ بدیہی ہے کہ ایک گھنٹہ علمی گفتگو میں گزارنا ،اس صورت میں ایک رات عبادت میں گزارنے سے بہتر ہے کہ تعلیم و تعلم سے تقرب الہٰی  کے علاوہ کوئی قصد نہ ہو ۔اگر طالب علم کا مقصد عوام کالانعام پر حکمرانی ہو تو یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہوگا۔

''اُولٰئِکَ کَالاَنعَامِ بَل ھُم اَضَلُّ ''([4])

وہ چوپایوں جیسے ہیں ۔بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔

علم کی فضیلت کے بارے میں رسول اکرم ۖ کا فرمان ہے:

'' قَلِیلُ مِن العِلمِ خَیرُ مِن کَثِیرِالعِبَادَةِ ''([5])

کچھ علم حاصل کرنا ،بہت زیادہ عبادت کرنے سے افضل ہے۔

 


.[1] سورہ مجادلہ آیت: ١١

[2]۔ سورہ زمرآیت:۹

[3] ۔ بحارالانوار:ج۱ص۲۰۴

[4] ۔ سورہ اعراف آیت:١٧٩

[5]۔ بحارالانوار:ج۱ص۱۷۵

 

 

    بازدید : 7752
    بازديد امروز : 41949
    بازديد ديروز : 103128
    بازديد کل : 132346729
    بازديد کل : 91781135