حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۵ ـ طلب باران کے لئے امام حسین علیہ السلام کی دعا

۱۵ ـ طلب باران کے لئے امام حسین علیہ السلام کی دعا

ایک گروہ نے امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے بارشوں کی کمی کی شکایت کی اور عرض کیا : یا ابا الحسن !ہمارے لئے دعا فرمائیں تا کہ بارش ہو جائے ۔ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے  امام حسن علیہ السلام  اور امام حسین علیہ السلام  کو بلایا  اور پہلے امام حسن علیہ السلام سے فرمایا : بارش برسنے کے لئے دعا کرو ۔ امام حسن علیہ السلام نے اس طرح دعا کی :

أَللَّهُمَّ هَيِّجْ لَنَا السَّحَابَ، بِفَتْحِ الأَبْوَابِ، بِمَاءٍ عُبَابٍ، وَرَبَابٍ بِانْصِبَابٍ وَانْسِكَابٍ يَا وَهَّابُ اسْقِنَا مُغْدَقَةً مُطْبَقَةً بَرُوقَةً،  فَتِّحْ أَغْلاَقَهَا، وَيَسِّرْ أَطْبَاقَهَا، وَسَهِّلْ إِطْلاَقَهَا، وَعَجِّلْ سِيَاقَهَا بِالأَنْدِيَةِ فِي ‏بُطُونِ الْأَوْدِيَةِ بِصَوْبِ الْمَاءِ، يَا فَعَّالُ اسْقِنَا مَطَراً قَطْراً طَلاًّ مُطِلاًّ، مُطْبَقاً طَبَقاً، عَامّاً مِعَمّاً، دَهْماً بُهْماً رَحِيماً، رَشّاً مُرِشّاً، وَاسِعاً كَافِياً، عَاجِلاً طَيِّباً مَرِيئاً مُبَارَكاً، سُلاَطِحاً بُلاَطِحاً يُنَاطِحُ الْأَبَاطِحَ، مُغْدَوْدِقاً مُطْبَوْبِقاً مُغْرَوْرِقاً، اسْقِ سَهْلَنَا وَجَبَلَنَا، وَبَدْوَنَا وَحَضَرَنَا، حَتَّى تُرَخِّصَ بِهِ أَسْعَارَنَا، وَتُبَارِكَ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا، أَرِنَا الرِّزْقَ‏ مَوْجُوداً وَالْغَلاَءَ مَفْقُوداً، آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

خدایا ! ہمارے لئے ایسے بادلوں کو بھیج کہ  جس سے دروازے کھل جائیں ، جو پانی سے بھرے ہوئے ، جو ہمیشہ  اور مسلسل ہوں ۔ اے  بخشنے والے خدا ! ہمیں فراوان ، ہر جگہ پھیلی ہوئی  اور بہجت انگیز بارش سے سیراب فرما  ،  اس کے بندھے ہوؤں کو کھول دے ،  اور اس کے پھیلنے کو آسان فرما ، اس کے  پانی کو نہروں میں جاری  ہونے میں تعجیل فرما ۔ اے خدائے فعّال ! ہم پر ایسی بارش برسا جو فائدہ مند ،  جو ہر جگہ پھیل جائے کہ جو  پہاڑوں اور صحراؤں کو بھر دے ، ہر جگہ کو اپنی لپیٹ میں لے لے، ترو تازہ بارش ، ہمیشہ رہنے والی ، چھوٹے قطروں والی ،  تیز ، افشاں، وسیع ، کفایت کرنے والی ، تیز ، پاک ، گوارا ، بابرکت ، شدید  برسنے والی کہ جس کے قطرے بے شمار ہوں ، اور جو صحراؤں اور پہاڑوں پر چھا جائے ، اور زمین کو اپنے فیض میں غرق کر دے ۔ خدایا ! ہمارے صحراؤں ، ہمارے پہاڑوں اور ہمارے  شہروں کو  سیراب فرما تا کہ اس کے ذریعے  قیمتیں کم کر دے ، اور ہمارے میزان و پیمانے میں برکت  دیدے ، ہمیں دکھا دے کہ ہمارا رزق موجود ہے اور مہنگائی نہیں ہے ، اے عالمین کے پالنے والے ! (ہماری دعا )مستجاب فرما۔

پھر آپ نے امام حسین علیہ السلام سے دعا کرنے کے لئے کہا ۔ امام حسین علیہ السلام نے اس طرح دعا کی :

أَللَّهُمَّ يَا مُعْطِيَ الْخَيْرَاتِ مِنْ مَنَاهِلِهَا، وَمُنْزِلَ الرَّحَمَاتِ مِنْ مَعَادِنِهَا، وَمُجْرِيَ الْبَرَكَاتِ عَلَى أَهْلِهَا، مِنْكَ الْغَيْثُ الْمُغِيثُ، وَأَنْتَ الْغِيَاثُ الْمُسْتَغَاثُ، وَنَحْنُ الْخَاطِئُونَ وَأَهْلُ الذُّنُوبِ، وَأَنْتَ الْمُسْتَغْفَرُ الْغَفَّارُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. أَللَّهُمَّ أَرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْنَا لِحِينِهَا مِدْرَاراً، وَاسْقِنَا الْغَيْثَ وَاكِفاً مِغْزَاراً، غَيْثاً مُغِيثاً، وَاسِعاً مُتَّسِعاً، مُهَطِّلاً مَرِيئاً مُمْرِعاً، غَدِقاً مُغْدِقاً عُبَاباً، مُجَلْجِلاً سَحّاً سَحْسَاحاً ، ثَجّاً ثَجَّاجاً، سَائِلاً مَسِيلاً، عَامّاً وَدْقاً مِطْفَاحاً ، يَدْفَعُ الْوَدْقَ بِالْوَدْقِ دِفَاعاً، وَيَتْلُو الْقَطْرُ مِنْهُ قَطْراً، غَيْرَ خُلَّبٍ‏ بَرْقُهُ، وَلاَ مُكَذِّبٍ وَعْدُهُ، تُنْعِشُ بِهِ الضَّعِيفَ مِنْ عِبَادِكَ، وَتُحْيِي بِهِ الْمَيِّتَ مِنْ بِلاَدِكَ، وَتُونِقَ بِهِ ذُرَى ‏الآْكَامِ مِنْ بِلاَدِكَ، وَتَسْخُو بِهِ عَلَيْنَا مِنْ مِنَنِكَ، آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

خدایا ! اے خیر و خیرات کو اس کے مشرب سے عطا کرنے والے ، اے رحمت کو اس معدن سے نازل کرنے والے ، اے برکتوں کو اس کے اہل پر جاری کرنے والے ، فریاد کو پہنچے والی بارش بھی تیری طرف سے ہے ، تو فریاد سننے والا اور مدد کرنے والا ہے ، ہم خطاکار اور گناہگار ہیں ، اور تجھ سے مدد طلب کی جاتی ہے ، اور تو بخشنے والا ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا ! آسمان کو ہم پر ابر آلود کر دے تا کہ اس سے مسلسل بارش برسے ، ہمیں شدید بارش سے سیراب فرما ، فراوان  باد و باران ، ہر طرف پھیلنے والی اور وسیع بارش ، بڑے قطروں کے ساتھ ، خوشگوار ،  باثمر اور سرسبز کرنے والی ، بابرکت بارش ، بہت زیادہ ،  خوش آواز ، شدت سے جاری ہونے والی ، عام اور ہر جگہ پھیلنے والی ، قطرہ قطرہ ، لبریز کرنے والی ، ایسی بارش جس کے بڑے بڑے قطرے مل کر مسل برسیں ، جس کی بجلی فریب دینے والی اور رعد  جھوٹ نہ ہو ، جس کے ذریعہ تیرے ضعیف اور ناتوان بندے سکھ کا سانس لیں ، اورجس کے ذریعہ مردہ زمینیں زندہ ہو جائیں ، اور جس کے ذریعہ ٹیلے سبز و شاداب ہو جائیں ، اور جس سے تو ہم پر اپنی نعمتوں کی سخاوت کرے ، مستجاب فرما ، اے عالمین کے پروردگار ۔

امام حسین علیہ السلام ابھی دعا سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ اذن خدا سے ان پر بادل  برسنے لگے ۔

راوی کہتا ہے : سلمان سے کہا گیا : یا ابا عبد اللہ ! کیا یہ دعا ان دونوں کو تعلیم دی گئی تھی ؟

آپ نے فرمایا : وای ہو تم پر ! تم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرمان سے کہا ہو  کہ جب آپ نے فرمایا : خداوند نے میری اهل بیت (علیہم السلام) کی زبان پر حکمت جاری فرمائی ہے ۔ [1]

 


[1] قرب الاسناد: ۱۵۷، بحارالانوار: ج۹۱ ص۳۲۱ ح۹.

 

    ملاحظہ کریں : 1251
    آج کے وزٹر : 120753
    کل کے وزٹر : 160420
    تمام وزٹر کی تعداد : 144515827
    تمام وزٹر کی تعداد : 99614098