حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۵ ـ امام حسین علیہ السلام کے حرم میں رقعهٔ استغاثہ

۵  ـ  امام حسین علیہ السلام کے حرم میں رقعهٔ استغاثہ

ہم اس فصل میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے مروی رقعۂ استغاثہ ذکر  کریں گے ۔ آپ اسے لکھ کر ہمارے آقا و  مولا حضرت امام حسین علیہ السلام کی ضریح اقدس میں ڈال دیں  ۔

عبد الله بن جعفر حمیری سے روایت ہوا ہے کہ انہوں نے کہا :  میں اپنے مولا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوا  تھا کہ آپ کی خدمت میں آپ کے کسی عقیدت مند اور چاہنے والے کی جانب سے زندان سے رقعہ آیا  کہ جس میں لوہے کی سنگینی ، بد حالی اور بادشاہ و سلطان کے ظلم و ستم کا تذکرہ کیا گیا تھا ۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے اس کے جواب میں  لکھا :

اے خدا کے بندے ! خداوند تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو امتحان میں ڈالتا ہے  تا کہ ان کے صبر کو آزما سکے اور انہیں ان کے صبر پر خالصانہ اجر و ثواب عطا فرمائے ۔ پس تم صبر سے کام لو  اور خدا کی بارگاہ میں رقعہ لکھ کر امام حسین علیہ السلام کے حرم میں بھیج دو اور وہاں خدا سے شکایت کرو  اور خدا سے انصاف مانگو  اور جب تمہیں کوئی نہ دیکھے تو اسے ضریح میں ڈال دو اور اس رقعہ میں لکھو :

إِلَى اللَّهِ الْمَلِكِ الدَّيَّانِ، الْمُتَحَنِّنِ الْمَنَّانِ، ذِي الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ، وَذِي الْمِنَنِ الْعِظَامِ، وَالْأَيَادِي الْجِسَامِ، وَعَالِمِ الْخَفِيَّاتِ وَمُجِيبِ الدَّعَوَاتِ، وَرَاحِمِ الْعَبَرَاتِ، الَّذِي لاَ تَشْغَلُهُ اللُّغَاتُ، وَلاَ تُحَيِّرُهُ الْأَصْوَاتُ، وَلاَ تَأْخُذُهُ السِّنَاتُ، مِنْ عَبْدِهِ الذَّلِيلِ الْبَائِسِ الْفَقِيرِ الْمِسْكِينِ الضَّعِيفِ الْمُسْتَجِيرِ.أَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ، وَإِلَيْكَ يَرْجِعُ السَّلاَمُ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ، وَالْمِنَنِ الْعِظَامِ وَالْأَيَادِي الْجِسَامِ، إِلَهِي مَسَّنِي وَأَهْلِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ، وَأَرْأَفُ الْأَرْأَفِينَ‏ وَأَجْوَدُ الْأَجْوَدِينَ، وَأَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ وَأَعْدَلُ الْفَاصِلِينَ.أَللَّهُمَّ إِنِّي قَصَدْتُ بَابَكَ وَنَزَلْتُ بِفِنَائِكَ، وَاعْتَصَمْتُ بِحَبْلِكَ وَاسْتَغَثْتُ بِكَ، وَاسْتَجَرْتُ بِكَ يَا غِيَاثَ‏ الْمُسْتَغِيثِينَ أَغِثْنِي، يَا جَارَ الْمُسْتَجِيرِينَ أَجِرْنِي، يَا إِلَهَ الْعَالَمِينَ خُذْ بِيَدِي، إِنَّهُ قَدْ عَلاَ الْجَبَابِرَةُ فِي ‏أَرْضِكَ، وَظَهَرُوا فِي بِلاَدِكَ، وَاتَّخَذُوا أَهْلَ دِينِكَ خَوَلاً، وَاسْتَأْثَرُوا بِفَيْ‏ءِ الْمُسْلِمِينَ، وَمَنَعُوا ذَوِي ‏الْحُقُوقِ حُقُوقَهُمُ الَّتِي جَعَلْتَهَا لَهُمْ، وَصَرَفُوهَا فِي الْمَلاَهِي وَالْمَعَازِفِ، وَاسْتَصْغَرُوا آلاَءَكَ، وَكَذَّبُوا أَوْلِيَاءَكَ، وَتَسَلَّطُوا بِجَبْرِيَّتِهِمْ لِيُعِزُّوا مَنْ أَذْلَلْتَ، وَيُذِلُّوا مَنْ أَعْزَزْتَ، وَاحْتَجَبُوا عَمَّنْ يَسْأَلُهُمْ حَاجَةً، أَوْ مَنْ يَنْتَجِعُ مِنْهُمْ فَائِدَةً، وَأَنْتَ مَوْلاَيَ سَامِعُ كُلِّ دَعْوَةٍ، وَرَاحِمُ كُلِّ عَبْرَةٍ وَمُقِيلُ كُلِّ عَثْرَةٍ، سَامِعُ كُلّ‏نَجْوَى، وَمَوْضِعُ كُلِّ شَكْوَى، لاَ يَخْفَى عَلَيْكَ مَا فِي السَّمَاوَاتِ الْعُلَى، وَالْأَرَضِينَ السُّفْلَى، وَمَا بَيْنَهُمَا وَمَا تَحْتَ الثَّرَى. أَللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ابْنُ أَمَتِكَ، ذَلِيلٌ بَيْنَ بَرِيَّتِكَ، مُسْرِعٌ إِلَى رَحْمَتِكَ، رَاجٍ لِثَوَابِكَ، أَللَّهُمَّ إِنَّ كُلَّ مَنْ أَتَيْتُهُ‏ فَعَلَيْكَ يَدُلُّنِي، وَإِلَيْكَ يُرْشِدُنِي، وَفِيمَا عِنْدَكَ يُرَغِّبُنِي، مَوْلاَيَ وَقَدْ أَتَيْتُكَ رَاجِياً، سَيِّدِي وَ قَدْ قَصَدْتُكَ مُؤَمِّلاً، يَا خَيْرَ مَأْمُولٍ، وَيَا أَكْرَمَ مَقْصُودٍ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، وَلاَ تُخَيِّبْ ‏أَمَلِي، وَلاَ تَقْطَعْ رَجَائِي، وَاسْتَجِبْ دُعَائِي، وَارْحَمْ تَضَرُّعِي، يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيثِينَ أَغِثْنِي، يَا جَارَ الْمُسْتَجِيرِينَ أَجِرْنِي، يَا إِلَهَ الْعَالَمِينَ خُذْ بِيَدِي، أَنْقِذْنِي، وَاسْتَنْقِذْنِي، وَوَفِّقْنِي وَاكْفِنِي.أَللَّهُمَّ إِنِّي قَصَدْتُكَ بِأَمَلٍ فَسِيحٍ، وَأَمَّلْتُكَ بِرَجَاءٍ مُنْبَسِطٍ، فَلاَ تُخَيِّبْ أَمَلِي وَلاَ تَقْطَعْ رَجَائِي، أَللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَيَخِيبُ مِنْكَ سَائِلٌ، وَلاَ يَنْقُصُكَ نَائِلٌ، يَا رَبَّاهْ يَا سَيِّدَاهْ يَا مَوْلاَهْ يَا عِمَادَاهْ يَا كَهْفَاهْ يَا حِصْنَاهْ يَا حِرْزَاهْ يَا لَجَئَآهْ، أَللَّهُمَّ إِيَّاكَ أَمَّلْتُ يَا سَيِّدِي، وَلَكَ أَسْلَمْتُ مَوْلاَيَ، وَلِبَابِكَ قَرَعْتُ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ ‏مُحَمَّدٍ، وَلاَ تَرُدَّنِي بِالْخَيْبَةِ مَحْزُوناً، وَاجْعَلْنِي مِمَّنْ تَفَضَّلْتَ عَلَيْهِ بِإِحْسَانِكَ، وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ بِتَفَضُّلِكَ، وَجُدْتَ عَلَيْهِ بِنِعْمَتِكَ، وَأَسْبَغْتَ عَلَيْهِ آلاَءَكَ، أَللَّهُمَّ أَنْتَ غِيَاثِي وَعِمَادِي، وَأَنْتَ عِصْمَتِي وَرَجَائِي، مَالِي أَمَلٌ سِوَاكَ، وَلاَ رَجَاءٌ غَيْرُكَ، أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَجُدْ عَلَيَّ بِفَضْلِكَ، وَامْنُنْ عَلَيّ‏ بِإِحْسَانِكَ، وَافْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِي مَا أَنَا أَهْلُهُ، يَا أَهْلَ التَّقْوَى وَأَهْلَ الْمَغْفِرَةِ، وَأَنْتَ خَيْرٌلِي مِنْ أَبِي وَأُمِّي وَمِنَ الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ. أَللَّهُمَّ إِنَّ هَذِهِ قِصَّتِي إِلَيْكَ لاَ إِلَى الْمَخْلُوقِينَ، وَمَسْأَلَتِي لَكَ إِذْكُنْتَ خَيْرَ مَسْئُولٍ وَأَعَزَّ مَأْمُولٍ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَتَعَطَّفْ عَلَيَّ بِإِحْسَانِكَ وَمُنَّ عَلَيَّ بِعَفْوِكَ وَعَافِيَتِكَ، وَحَصِّنْ دِينِي ‏بِالْغِنَى، وَاحْرُزْ أَمَانَتِي بِالْكِفَايَةِ، وَاشْغَلْ قَلْبِي بِطَاعَتِكَ، وَلِسَانِي بِذِكْرِكَ، وَجَوَارِحِي بِمَا يُقَرِّبُنِي ‏مِنْكَ. أَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي قَلْباً خَاشِعاً، وَلِسَاناً ذَاكِراً، وَطَرْفاً غَاضّاً، وَيَقِيناً صَحِيحاً حَتَّى لاَ أُحِبَّ تَعْجِيلَ مَاأَخَّرْتَ، وَلاَ تَقْدِيمَ مَا أَجَّلْتَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَيَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاسْتَجِبْ دُعَائِي، وَارْحَمْ تَضَرُّعِي، وَكُفَّ عَنِّي الْبَلاَءَ، وَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الْأَعْدَاءَ وَلاَ حَاسِداً، وَلاَتَسْلُبْنِي نِعْمَةً أَلْبَسْتَنِيهَا، وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ أَبَداً، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ وَآلِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيماً.

اجر و پاداش دینے والے خدائے ملک کی طرف ، بہت زیادہ  رحم کرنے والا اور بہت زیادہ نعمتیں دینے والا ، جلال و اکرام   والا، عظیم نعمتوں والا ، فراوان لطف والا ،  پوشیدہ اور مخفی امور کو جاننے والا ،  دعاؤں کو مستجاب کرنے والا ، اشکوں پر رحم کرنے والا ، جسے مختلف زبانیں مشغول نہ کر سکیں اور جسے آوازیں حیران نہ کر سکیں ، جسے اونگ نہیں آتی ، اس کے ذلیل ، نیاز مند ، فقیر ، مسکین ، ناتوان اور پناہ مانگنے والے عبد کی طرف سے ۔

خدایا ! تو ہی سلام ( تمام عیوب و نواقص سے سالم )  اور تیری طرف سے ہی سلام ہے ، اور تیری طرف ہی سلام پلٹتا ہے ، تو مخلوق  کے صفات سے منزہ اور برتر ہے ، اے جلال و اکرام والے ، اے عظیم نعمتوں اور فراوان لطف والے ۔ اے میرے معبود ! میں اور میرے اہل و عیال درد و رنج میں مبتلا ہیں ،  اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ، اور سب سے زیادہ رؤف  ہے ،  اور سب سے زیادہ بخشنے والا ہے ،  اور سب سے زیادہ حکم کرنے والا ہے ، اور فیصلہ کرنے والوں میں سب سے زیادہ عادل ہے ۔

خدایا ! بیشک میں نے تیرے در کا ارادہ  کیا ہے  اور تیری درگاہ پر حاضر ہوا ہوں ، اور میں نے تیری رسّی کو تھاما ہے ، اور میں نے تجھ سے استغاثہ کیا ہے ، اور میں تیری پناہ میں آیا ہوں ۔  اے فریاد  کرنے والوں کی فریاد سننے والے ! میری فریاد رسی فرما ،  اے پناہ طلب کرنے والوں کو پناہ دینے والے ! مجھے پناہ دیدے ، اے عالمین کے معبود ! میرا ہاتھ تھام لے ، بیشک ظالموں نے جابروں نے  تیری زمین پر  سر اٹھایا ہے ، اور وہ تیرے شہر میں ظاہر ہوئے ہیں ، اور انہوں نے تیرے اہل دین کو اپنی غلامی میں لے لیا ہے  ، اور انہوں نے مسلمانون کے مال کو خود سے اختصاص دیا ہے ،  انہوں نے حق داروں کو ان کے ایسے حقوق سے منع کیا ہے ؛ جو تونے ان کے لئے قرار دیئے تھے ، اور اسے لہو ولعب اور تر و طنبور پر خرچ کیا ہے ،  انہوں نے تیری نعمتوں  کو حقیر شمار کیا ہے  اور تیرے  اولیاء کو جھٹلایا ہے ، اور وہ قہر و جبر سے مسلط ہوئے ہیں تا کہ وہ اسے خوار کریں کہ جسے تو نے عزیز قرار دیا ہے اور  جنہیں تو نے عزت دی ہے ، وہ اسے خوار کریں ، اوروہ خود کو ان لوگوں سے چھپا لیتے ہیں کہ جو ان سے کوئی حاجت طلب کرتے ہیں ، یا ان سے کوئی فائدہ چاہتے ہیں ۔ اور اے میرے مولا ! تو ہی ہر دعا سننے والا ہے ، اور ہر آنسو پر رحم کرنے والا ہے ، اور ہر گناہ و خطا سے درگزر کرنے والا ہے ، تو ہی ہر راز سننے والا ہے ، اور تیری ہی بارگاہ میں ہر گلہ و شکوہ کیا جا سکتا ہے ، جو کچھ آسمانوں کے اوپر اور زمینوں کے نیچے ، اور ان دونوں کے درمیان اور جو کچھ زمین کے نیچے ہے ؛ وہ تجھ سے پوشیدہ اور مخفی نہیں ہے ۔ خدایا !  میں تیرا بندہ اور تیری کنیز کا بیٹا ہوں ، میں تیرے بندوں میں ذلیل و خوار ہوں ، تیری رحمت کی طرف دوڑنے والا  ہوں اور تیری ثواب کی امید رکھتا ہوں ۔ خدایا ! میں جس کسی کے پاس بھی گیا ؛ اس نے مجھے تیری جانب بھیج دیا اور تیری طرف رہنمائی کی ، اور جو کچھ تیرے پاس ہے  ؛ اس کی طرف ترغیب دلائی ۔  میرے مولا ! میں تیرے پاس امید لے کر آیا ہوں ، میرے آقا ! میں آرزؤوں کی ایک دنیا لے کر تیری طرف آیا ہوں ، اے بہترین آرزو شدہ  ، اے مکرم ترین قصد شدہ ، محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری آرزؤوں کو ناکام نہ کر ، اور میری امید کو منقطع نہ کر ، اور میری دعا کو مستجاب فرما ، اے فریاد کرنے والوں کی فریاد سننے والے ! میری فریاد سن ، اے پناہ طلب کرنے والوں کو پناہ دینے ولے ! مجھے پناہ دیدے ، اے عالمین کے معبود ! میری دستگیری فرما ،اور  مجھے نجات دے ، اور مجھے رہائی دلا دے ، اور مجھے توفیق دے ، اور میری کفایت فرما ۔خدایا ! بیشک میں نے وسیع آرزؤوں کے ساتھ تیرا ارادہ کیا ہے ، اور وسیع و عریض امیدوں کے ساتھ تیری امید میں آیا ہوں ، پس میری آرزو کو ناکام نہ کر ، اور میری امید کو منقطع نہ فرما ۔ خدایا ! بیشک کوئی سائل اور گداگر تیرے در سے ناامید نہیں ہوتا ، اور مراد مل جانے سے تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوتی ۔ اے پروردگار، اے سید و سردار، اے مولا، اے تکیه گاه، اے پناهگاه، اےمحکم قلعہ، اے  مقامِ امن، اے میری پناه ۔ خدایا ! میں تجھ سے ہی امید رکھتا ہوں ، اے میری سید و سردار ، اور اے میرے مولا میں تیرے سامنے تسلیم ہوں ، اور تیرے دروازے پر دستک دے رہا ہوں ،  پس محمد و آل محمّد پر درود بھیج ،  اور مجھے ناکامی اور غم و اندوہ کے ساتھ واپس نہ کرنا ، اور مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے جن پر تو نے اپنے فضل سے احسان کیا ، اور اپنے لطف سے نعمتیں عطا کیں ، اور اپنی نعمت سے اس پر جود و بخشش کی ، اور اس پر اپنے لطف و کرم کی  بارش کر دی ۔ خدایا ! تو میری فریاد سننے والا اور میری تکیہ گاہ ہے  ، تو میری پناہ اور میری امید ہے ، میں تیرے سوا کسی سے دل بستہ نہیں ہوں ، اور تیرے سوا کسی سے امید نہیں رکھتا ۔ خدایا ! پس محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور اپنے فضل و کرم سے مجھ پر جود و بخشش فرما ، اور اپنے احسان سے مجھ پر احسان فرما ، اور مجھ سے وہ برتاؤ کر جو تیرے شایان شان ہے، اور مجھ سے وہ سلوک نہ کر جس کا میں مستحق ہوں ، اے  اہل تقویٰ و اہل مغفرت ، (یعنی تو ہی اس لائق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور تو ہی مغفرت کرے)، اور تو میرے لئے میرے ماں باپ اور تمام مخلوقات سے بہتر ہے ۔ خدایا ! یہ میرا قصہ ہے جو میں نے تجھ سے عرض کیا نہ کہ تیری مخلوق سے ، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو وہ بہترین ہے جس سے سوال کیا جائے اور جس کی آرزو کی جائے ان میں سب سے عزیز ہے ۔خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج  ، اور اپنے احسان سے مجھ پر رحم فرما ، اور اپنے عفو و عافیت سے مجھ پر احسان فرما ، اور اپنے دین کو بے نیازی سے حفظ فرما ، اور کفایت سے میری امانت کو امن کی جگہ پر قرار دے ، اور میرے دل کو اپنی اطاعت، اور میری زبان کو اپنے ذکر ، اور میرے (اعضاءاور)  جوارح کو ان چیزوں میں مشغول فرما جو میرے لئے تیرے تقرب کا باعث ہوں ۔ خدایا ! مجھے خاشع دل، ذکر کرنے والی زبان ، جھکی ہوئی آنکھیں ، اور صحیح یقین عطا فرما  تا کہ میں ان امور میں تعجیل کو پسند نہ کروں جنہیں تو نے مؤخر رکھا ہے ، اور نہ ہی ان امور کے پہلے آنے کو پسند کروں جنہیں تو نے بعد میں رکھ اہے ، اے عالمین کے پروردگار ، اور اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ، محمّد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری دعا کو مستجاب فرما ، میری تضرع و زاری پر رحم فرما ، اور مجھ سے بلاؤں کو دور فرما ، مجھے دشمنوں اور حاسدوں کی ملامت و سرزنش میں قرار نہ دے ، اور تو نے مجھے جن نعمتوں سے نوازا ہے ؛ انہیں مجھ سے سلب نہ کر ، اور پلک جھپکنے تک کے لئے بھی مجھے میرے حال پر مت چھوڑ ، اے عالمین کے پروردگار ، (حضرت ) محمد ؛ جو نبی ہیں اور ان کی آل پر  درود و سلام بھیج ۔[1]

 


[1] ۔ بحار الأنوار: ج۱۰۲ ص۲۳۸ ح۵

 

    ملاحظہ کریں : 1402
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 157478
    تمام وزٹر کی تعداد : 141274906
    تمام وزٹر کی تعداد : 97506415