حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۸ ـ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی نماز

۸ ـ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی نماز

مرحوم شیخ مفید علیہ الرحمۃ اپنی کتاب  «الاشراف» میں فرماتے ہیں :  نماز زیارت دو رکعت ہے کہ جس کی پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۀ «الرحمن» اور دوسری رکعت  میں سورۀ حمد کے بعد سورۀ «یس» پڑھیں اور ان دو سوروں کے علاوہ آپ کے لئے قرآن کا جو سورہ بھی پڑھنا ممکن ہو ، وہ  کافی ہے ۔[1]

اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۀ «الرحمن» اور دوسری رکعت سورۀ «یس» پڑھی جاتی ہے ، یہ صرف امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ نماز تمام ائمہ طاہرین علیہم السلام کے حرم میں بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔

سید جلیل القدر مرحوم میر داماد فرماتے ہیں : جب بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یا ائمہ طاہرین علیہم السلام السلام میں سے کسی امام علیہ السلام کے حرم میں زیارت کے لئے جائیں تو  زیارت کرنے کے بعد نماز زیارت بجا لائیں  اور اگر زائر دور سے زیارت کرنا چاہئے تو پہلے زیارت کی نماز بجا لانے اور اس کے بعد زیارت کرے ۔

نیز آپ  نے فرمایا ہے : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام میں سے کسی بھی امام علیہ السلام کی زیارت کی نماز دو رکعت ہے  ؛ جو زیارت کے بعد بالائے سر  کے مقام پر پڑھی جاتی ہے ۔ اور اگر انسان اپنے شہر میں مقیم ہو اور وہیں سے ان مقدس ہستیوں کی زیارت کرنا چاہے تو پہلے نماز بجا لائے اور پھر زیارت کرے ۔

شیخ طوسی علیہ الرحمۃ  اپنی کتاب «مصباح المتهجّد» میں روز جمعہ  کی فضیلت اور اس کے اعمال کے باب میں فرماتے ہیں :جمعہ  کے دن پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت مستحب ہے ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا :

’’جو شخص  بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قبر مطہر اور امیر المؤمنین حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، امام حسن ، امام حسین اور حجج الٰہی علیہم السلام کی قبور مطہرہ کی زیارت کرنا چاہے اور وہ اپنے شہر میں ہو تو  اسے چاہئے کہ وہ جمعہ کے دن غسل  کرے ، پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور بیابان کی طرف چلا جائے  اور وہاں جا کر چار رکعت نماز بجا لائے  کہ جس میں قرآن کا کوئی بھی سورہ پڑھے  اور تشہد و سلام کہنے کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہو کر کہے :  

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ الْمُرْسَلُ، وَالْوَصِيُّ الْمُرْتَضَى، وَالسَّيِّدَةُ الْكُبْرَى، وَالسَّيِّدَةُ الزَّهْرَاءُ، وَالسِّبْطَانِ الْمُنْتَجَبَانِ، وَالْأَوْلاَدُ وَالْأَعْلاَمُ، وَالْأُمَنَاءُ الْمُنْتَجَبُونَ الْمُسْتَخْزَنُونَ، جِئْتُ انْقِطَاعاً إِلَيْكُمْ وَإِلَى آبَائِكُمْ وَوَلَدِكُمُ الْخَلَفِ عَلَى بَرَكَةِ حَقٍّ، فَقَلْبِي لَكُمْ مُسَلِّمٌ، وَنُصْرَتِي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتَّى يَحْكُمَ الله بِدِينِهِ، فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّكُمْ. إِنِّي لَمِنَ الْقَائِلِينَ بِفَضْلِكُمْ، مُقِرٌّ بِرَجْعَتِكُمْ، لاَأُنْكِرُ لله قُدْرَةً، وَلاَ أَزْعُمُ إِلاَّ مَا شَاءَ الله ، سُبْحَانَ الله ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ، يُسَبِّحُ الله بِأَسْمَائِهِ جَمِيعُ خَلْقِهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَأَجْسَادِكُمْ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكَاتُهُ.

اے نبی ! آپ پر سلام ہو  اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ،  اے پیغمبر مرسل ، وصی مرتضیٰ ، سیدۂ کبریٰ ، سیدۂ زہراء ، اور سبطین منتخب اور  اولاد اعلام ، امین و برگزیدہ  اور ذخیرہ شدہ شخصیات آپ پر سلام ہو ، میں آپ  کی جانب ، آپ کے اجداد اور  آپ کی جانشین اولاد کی جانب آیا ہوں ؛ جب کہ میں حق کی برکت سے دوسروں سے منہ موڑ چکا ہوں ، میرا دل آپ  کے سامنے تسلیم ہے  اور میری نصرت آپ کے لئے آمادہ ہے ، یہاں تک کہ خدا اپنے دین کا حکم کرے ۔ اور جو آپ  کے ساتھ ہے تو وہ آپ کے ساتھ  ہے ، وہ آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہو سکتا ۔ بیشک میں آپ کی فضیلت و برتری کے قائلین میں سے ہوں اور آپ کی رجعت  کا اقرار کرنے والوں میں سے ہوں  اور میں خدا کے لئے کسی قدرت کا انکار نہیں کرتا ، اور میں گمان نہیں کرتا مگر یہ کہ جو خدا  چاہئے، اور خداوند صاحب مُلک و ملکوت پاک و منزہ ہے ، آپ کی ارواح اور اجساد  پر سلام ہو ، آپ پر  سلام ہو اور آپ پر خدا کی رحمت اور برکات ہوں ۔

آپ  نے ایک اور روایت میں فرمایا :  یہ زیارت اور دعا اپنے گھر کی چھت پر پڑھیں ۔ [2]

اسی طرح سید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت بھی مستحب ہے کہ غسل کرنے کے بعد گھر کی چھت پر یا کسی بے آب و گیاہ بیابان میں جا کر سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف سلام کی غرض سے اشارہ کریں اور کہیں :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَسَيِّدي وَابْنَ سَيِّدي. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَامَوْلاَيَ يَا قَتِيلَ بْنَ الْقَتِيلِ، اَلشَّهِيدَ بْنَ الشَّهِيدِ. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكَاتُهُ إلى آخره.

آپ پر سلام ہو ! اے میرے مولا ، میرے آقا اور میرے سید و سردار ۔آپ پر سلام ہو ! اے میرے مولا ، اے قتیل بن قتیل ، اے شہید بن شہید ۔ آپ پر سلام ہو ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔

کتاب مصباح میں علقمہ  نے حضرت امام باقر علیہ السلام سے زیارت عاشورا نقل کی ہے کہ جسے دور سے پڑھا جاتا ہے ؛ اس زیارت میں نمازِ زیارت کو خود زیارت پر مقدم کیا گیا ہے ۔

شیخ صدوق علیہ الرحمۃ نے  کتاب «من لا یحضره الفقیه» کے باب ’’مسافت کی دوری کی وجہ سے زیارت کے لئے نہ جانے والوں کے لئے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے علاوہ دیگر ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت کے قائم مقام بننے والے امور‘‘ میں اپنی سند سے هشام سے اور  انہوں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت نقل کی  ہے کہ آپ  نے فرمایا :

إذا بعدت لأحدكم الشقّة، ونأت به الدار، فليصعد أعلي منزله، فليصلّ ركعتين، وليؤم بالسلام إلى قبورنا، فإنّ ذلك يصل إلينا.

جب بھی تم میں سے کوئی مسافت کی دوری کی وجہ سے ہماری قبور کی زیارت کے لئے نہ آ سکے تو اپنے گھر کی چھت پر جائے ، دو رکعت نماز بجا لائے اور ہماری قبور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہمیں سلام کرے ۔ بیشک وہ سلام ہم تک پہنچے گا ۔

شیخ شهید محمد بن مکّی علیہ الرحمۃ  کتاب «الذکری» میں کہتے ہیں :

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ،امیر المؤمنین علیہ السلام اور ائمہ طاہرین علیہم السلام میں سے کسی بھی امام علیہ السلام کی قبر مطہر کے نزدیک نماز زیارت دو رکعت ہے ۔یہ دو رکعت نماز زیارت کے بعد  بالائے سر کے مقام پر پڑھی جائے ۔

اس  کے بعد آپ کہتے ہیں : ابن زہرہ کا بیان ہے : جو شخص اپنے  شہر میں مقیم ہو اور وہ زیارت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ نماز کو زیارت پر مقدم کرے (یعنی زیارت سے پہلے نماز بجا لائے ) اور اس کے بعد زیارت کرے ۔ [3]  لیکن مرحوم سبزواری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :  کچھ علماء کا یہ خیال ہے  کہ اگر دور سے زیارت کرے تو وہ زیارت سے پہلے نماز زیارت بجا لائے ، لیکن صحیح اور مشہور یہ ہے کہ نمازِ زیارت ہمیشہ زیارت کے بعد پڑھی جاتی ہے ، اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ زائز نزدیک سے زیارت کرے یا ان ہستیوں کے حرم مطہر سے دور ہونے کی صورت میں  زیارت کرے  ۔ [4]

 


[1] ۔الاشراف: ص30.

[2] ۔مصباح المتهجّد: 289.

[3] ۔رسالة اربعة امام: 62.

[4] ۔ مفاتیح النجاة (قلمی نسخہ): 59.

 

    ملاحظہ کریں : 1611
    آج کے وزٹر : 75067
    کل کے وزٹر : 160420
    تمام وزٹر کی تعداد : 144424457
    تمام وزٹر کی تعداد : 99568408