حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۸ ۔ آٹھویں زیارت

 (۸)

آٹھویں زیارت

یہ وہ زیارت ہے جسے صفوان نے گزشتہ زیارت کی بنسبت بہت سے اضافات کے ساتھ نقل کیا ہے ۔ کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں کہا گیا ہے : ہمارے آقا و مولا حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت ؛ اور یہ زیارت صفوان ہے جسے صفوان بن جمّال نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ میرے مولا حضرت جعفر بن محمد علیہما السلام نے مجھ سے فرمایا :

جب حسین بن علی علیہما السلام کی زیارت کے لئے جانے کا ارادہ کرو تو جانے سے پہلے تین دن روزہ رکھو  اور چوتھے دن [1] غسل کرو اور اپنے اہل و عیال کو جمع کر و اور  روانہ ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھو:

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ الْيَوْمَ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَوَلَدِي، وَمَنْ كَانَ‏ مِنِّي بِسَبِيلٍ، اَلشَّاهِدَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبَ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْفَائِزِينَ، وَاحْفَظْنَا بِحِفْظِ الْإِيمَانِ، وَاحْفَظْ عَلَيْنَا.أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا في جِوَارِكَ، وَحِفْظِكَ وَحِرْزِكَ، وَلاَتُغَيِّرْ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَتِكَ، وَزِدْنَا مِنْ فَضْلِكَ إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَابَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ. أَللَّهُمَّ ارْزُقْنَا حَلاَوَةَ الْإِيمَانِ، وَبَرْدَ الْمَغْفِرَةِ، وَأَمَاناً مِنْ عَذَابِكَ، وَآتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّهُ لاَيَمْلِكُ ذَلِكَ غَيْرُكَ.

خدایا ! بیشک میں اپنے نفس ، اہل و عیال ، مال ، اولاد اور جو کوئی بھی مجھ سے وابستہ ہے ، حاضر و غائب سب کو تیری امان میں دے دیا ہے ۔ خدایا ! مجھے فائزین میں سے قرار دے ، اور ایمان کی حفاظت کے ساتھ ہماری حفاظت فرما،، اور ہمارا تحفظ فرمانا ۔ خدایا ! ہمیں اپنے جوار ، اپنی حفاظت اور اپنے حرز میں قرار دے ، اور ہمیں اپنی جو نعمتیں  دی ہیں انہیں بدل نہ دے، اور اپنے فضل سے اس میں اضافہ فرما  کہ ہم تیری طرف رغبت رکھنے والے ہیں ۔ خدایا ! بیشک میں تجھ سے سفر کی سختی و مشقت ، واپسی کے غم ، مال ، اہل و عیال اور اولاد  کے لئے بری نظر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے ایمان کی مٹھاس ، اور مغفرت کی لذت چکھا دے ، اور اپنے عذاب سے امان میں رکھ ، اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما ، بیشک تیرے سوا کوئی مالک نہیں ہے ۔

اور جب فرات پر پہنچو تو سو مرتبہ تکبیر اور سو مرتبہ تہلیل کہو ، اور سو مرتبہ صلوات بھیجو ، اور پھر اس کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ خَيْرُ مَنْ وَفَدَ إِلَيْهِ الرِّجَالُ، وَشُدَّتْ إِلَيْهِ الرِّحَالُ ، وَأَنْتَ‏ سَيِّدي خَيْرُ مَقْصُودٍ، وَقَدْ جَعَلْتَ لِكُلِّ زَائِرٍ كَرَامَةً، وَلِكُلِّ وَافِدٍ تُحْفَةً، فَأَسْئَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَكَ إِيَّايَ فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَاشْكُرْ سَعْيِي، وَارْحَمْ مَسِيرِي إِلَيْكَ، مِنْ غَيْرِ مَنٍّ مِنِّي عَلَيْكَ، بَلْ لَكَ الْمَنُّ عَلَيَّ، إِذْ جَعَلْتَ لِيَ السَّبِيلَ إِلَى زِيَارَتِهِ، وَعَرَّفْتَنِي فَضْلَهُ وَشَرَفَهُ.أَللَّهُمَّ فَاحْفَظْنِي بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ حَتَّى تُبَلِّغَنِي هَذَا الْمَكَانَ، فَقَدْ رَجَوْتُكَ ‏فَلاَ تَقْطَعْ رَجَائِي، وَقَدْ أَمَّلْتُكَ فَلاَ تُخَيِّبْ أَمَلِي، وَاجْعَلْ مَسِيرِي هَذَا كَفَّارَةً لِذُنُوبِي، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

خدایا ! تو وہ بہترین ذات ہے جس کی طرف لوگ کوچ کرتے ہیں ، اور جس کی طرف بارِ سفر باندھتے ہیں ، اور اے میرے سید و سردار ! تو سب سے زیادہ بہترین مقصود ہے، تو نے ہر زائر کے لئے کرامت رکھی ہے اور ہر آنے والے کے لئے ہدیہ و تحفہ رکھا ہے, میں تجھ سے چاہتا ہوں کہ میری گردن کو آتش (جہنم) سے رہائی دینے کو میرے لئے اپنا تحفہ قرار دے ۔خدایا ! میری سعی و کوشش کا اجر عطا فرما ، اورتیری جانب کئے جانے والے میرے اس سفر پر رحم فرما  ؛ اور یہ میری طرف سے تجھ پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ تیرا مجھ پر احسان ہے  کہ تو نے میرے لئے ان کی زیارت کی راہ ہموار کی ،  اور مجھے ان کی فضیلت اور شرف کی معرفت عطا کی ، خدایا ! شب و روز میری حفاظت فرما  ، یہاں تک کہ مجھے اس مقام تک پہنچا دے ، اور میں تجھ سے ہی ا مید رکھتا ہوں پس میری امید کو منقطع نہ فرما ، میرا دل تجھ سے ہی وابستہ ہے پس میری آرزو کو ناکام نہ کرنا ، اور اس سفر  کو میرے گناہوں کا کفارہ قرار دے ، اے عالمین کے پروردگار ۔

اور جب مستحب غسل کرنا چاہو تو کہو :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَعَلَى الْأَئِمَّةِ الصَّادِقِينَ. أَللَّهُمَّ طَهِّرْ بِهِ قَلْبي، وَاشْرَحْ بِهِ صَدْرِي، وَنَوِّرْ بِهِ بَصَري. أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لي نُوراً وَطَهُوراً وَخَيْراً، وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ، وَعَافِنِي مِنْ كُلِّ مَا أَخَافُ وَأَحْذَرُ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لِي شَاهِداً يَوْمَ حَاجَتِي وَفَقْرِي وَفَاقَتِي إِلَيْكَ، يَا رَبّ‏ الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

خدا کے نام سے ، اور خدا کی مدد سے ، خدا کے سوا کوئی طاقت اور قوت نہیں ہے ، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم ) کی ملت و آئین پر،  اور صادق ائمہ پر ۔ خدایا ! اس  غسل کے ذریعہ میرے دل کو پاک فرما دے ، اور میرا سینہ کشادہ فرما  د ے ،اور میری آنکھوں کو منور کر دے ۔ خدایا!  اسے (یعنی غسل کو) میرے لئے نور ،طہارت ، خیر ،  ہر آفت اور  ہر درد  سے شفاء قرار دے ، اور مجھے ہر اس چیز سے عافیت دے جس سے میں ڈرتا ہوں اور گریز کرتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے اسے میری احتیاج و ضرورت ، فقر  اور نیاز کے دن کے لئے گواہ قرار دے ، اے عالمین کے پروردگار ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

اور جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو پاک و پاکیزہ لباس پہنو  اور نہرکے کنارے دو رکعت نماز پڑھو اور یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے :«وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ‏ صِنْوانٌ وَغَيْرُ صِنْوانٍ يُسْقَى بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي ‏الْأُكُلِ» [2].«میری زمین کے کچھ ٹکڑے ہیں ، ایک دوسرے سے قریب ، جہاں انگور کے باغات ہیں ، کشت زار ہیں ، خرمہ کے باغ ہیں ، دونوں باغوں کی ایک جڑ ہے ، ایک پانی سے سیراب ہوتے ہیں ، اور بعض کے پھل بعض سے زیادہ ہوتے ہیں»۔

پہلی رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ توحید ، اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ کافرون پڑھو ۔  اور نماز  کا سلام پڑھنے جس قدر ہو سکے ’’تکبیر‘‘ کہو  ، اور پھر کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ الْمُتَوَحِّدِ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، اَلرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَ ،«اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللهُ لَقَدْ جَاءَتْ‏ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ»[3].أَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً كَثَيراً دَائِماً سَرْمَداً، لاَيَنْقَطِعُ وَلاَيَفْنَى، حَمْداً تَرْضى بِهِ عَنَّا، حَمْداً يَتَّصِلُ أَوَّلُهُ، وَلاَيَنْفَدُ آخِرُهُ، حَمْداً يَزِيدُ وَلاَيَبِيدُ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَسَلَّمَ.

حمد و ثناء خدا کے لئے جو تمام امور میں واحد و یگانہ ہے ،   جو رحمن و رحیم ہے ۔ ’’ساری حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے اس جگہ  کی ہدایت دی ، ورنہ اس کے ہدایت کے بغیر ہم یہاں نہیں آ سکتے تھے ۔ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول برحق ہیں۔ خدایا ! حمد و ثناء تیرے لئے ہے ، فراوان ، دائمی اور ہمیشگی حمد ؛ جو منقطع نہ ہو اور ختم نہ ہو ، وہ حمد جس کے ذریعہ تو ہم سے راضی ہو جائے ، وہ حمد جس کی ابتداء متصل  اور اس کی انتہا ناقابل اختتام ہو ، ایسی حمد جو زیادہ ہو اور نابود نہ ہو ،  اور خدا کا درود  و سلام ہو محمد اور ان کی آل پر ۔
اور جب حرم کی طرف رخ کرو تو کہو :

أَللَّهُمَّ إِلَيْكَ قَصَدْتُ، وَلِبَابِكَ قَرَعْتُ، وَبِفِنَائِكَ نَزَلْتُ، وَبِكَ‏اعْتَصَمْتُ، وَلِرَحْمَتِكَ تَعَرَّضْتُ، وَبِوَلِيِّكَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ‏ تَوَسَّلْتُ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَاجْعَلْ زِيَارَتِي مَبْرُورَةً، وَدُعَائِي مَقْبُولاً.

خدایا ! میں نے تیری طرف قصد کیا ہے ، اور تیرا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ، اور تیری  بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں ، اور میں تیری پناہ میں آیا ہوں ، اور میں نے خود کو تیری رحمت کے زیر سایہ قرار دیا ہے ، اور تیرے ولی حسین علیہ السلام سے متوسل ہوا ہوں ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری زیارت کو قبول اور دعا کو مقبول فرما ۔ 

جب حرم کے دروازے کے پاس پہنچ جاؤ تو حرم کے باہر کھڑے ہو کر قبر مطہر کی طرف دیکھو اور کہو :

يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ‏أ َمَتِكَ، اَلذَّلِيلُ بَيْنَ يَدَيْكَ، اَلْمُقَصِّرُ في عُلُوِّ قَدْرِكَ، اَلْمُعْتَرِفُ بِحَقِّكَ، جَاءَكَ مُسْتَجِيراً بِذِمَّتِكَ، قَاصِداً إِلَى حَرَمِكَ، مُتَوَجِّهاً إِلَى اللهِ تَبَارَكَ‏ وَتَعَالَى بِكَ.أَفَأَدْخُلُ يَا حُجَّةَ اللهِ،أَأَدْخُلُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَأَدْخُلُ يَا وَلِيَّ اللهِ، أَأَدْخُلُ يَا بَابَ اللهِ، أَأَدْخُلُ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ، أَأَدْخُلُ أَيُّهَا الْمَلاَئِكَةُ الْمُحْدِقُونَ بِهَذَا الْحَرَمِ، اَلْمُقِيمُونَ بِهَذَا الْمَشْهَدِ.

اے  میرے مولا ، اے ابا عبد الله ، ، اے فرزند رسول خد ، آپ کا غلام ، آ پ کے غلام اور کنیز کا فرزند ، آپ کی بارگاہ میں خوار و ذلیل ہوں ،  میں نے آپ کی قدر و منزلت میں کوتاہی کی ہے ،  اور آپ کے حق کا اعتراف کرتا ہوں ، میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں  اور آپ کے حرم  کا قصد کیا ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے خداوند تبارک و تعالیٰ کی طرف رخ کیا ہے ۔ اے حجت خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے امیر المؤمنین ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے ولی خدا !کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے باب اللہ ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے ملائکۂ خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں  ، اے اس حرم کا احاطہ کرنے والے اور اس زیارتگاہ میں مقیم فرشتو ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ۔

اس کے بعد اپنا دایاں پاؤں حرم میں رکھو اور کہو :

اَللَهُ أَكْبَرُ كَبِيراً، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، وَالْحَمْدُ لِلهِ الْفَرْدِ الْأَحَدِ الصَّمَدِ الْوَاحِدِ، الْمُتَفَضِّلِ الْمُتَطَوِّلِ الْجَبَّارِ، اَلَّذِي مَنَّ بِطَوْلِهِ، وَسَهَّلَ ‏زِيَارَةَ مَوْلاَيَ، وَلَمْ يَجْعَلْنِي عَنْ زِيَارَتِهِ مَمْنُوعاً، وَعَنْ ذِمَّتِهِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ، فَلَهُ الْحَمْدُ.

اللہ بہت بزرگ ہے ، ساری حمد و ثناء اس کے لئے اور صبح و شام کی تسبیح اس کے لئے ہے ۔ حمد و ثنا خدا کے لئے ہے جو یگانہ ، بے ہمتا ، بے نیاز اور یکتا ہے ، جو فضل و احسان کا مالک اور جبّار ہے ، جس نے اپنے لطف سے احسان کیا ہے ، اور مجھے میرے مولا کی زیارت میسر فرمائی ہے ، اور مجھے ان کی زیارت سے منع نہیں کیا ، اور ان کی پناہ و امان سے دور نہیں کیا ، بلکہ لطف کیا ہے اور عطا و بخشش فرمائی ہے ، پس حمد و ثناء اسی کے لئے ہے ۔

پھر حرم میں داخل ہو جاؤ اور خشوع و خضوع کے ساتھ اس کے رو برو  کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ ‏نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عَلِيّ‏ حُجَّةِ اللهِ،اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْحَسَنِ، اَلدَّاعي إِلَى اللهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نَبِيِّ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ الشَّهِيدُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْبَرُّ الرَّضِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، وَالْوَتْرَ الْمَوْتُورَ. أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَعَبَدْتَ اللَّهَ مُخْلِصاً حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)  کے وارث جوحبیب اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے علی کے وارث جو حجت خدا ہیں ، سلام ہو آپ پر اے حسن کے وارث جو خدا کی طرف دعوت کرنے والے ہیں ، سلام ہو آپ پر اے نبی خدا کے وارث ۔اے صدیق شہید آپ پر سلام ہو ، اے نیکو کار اور رضی  آپ پر سلام ہو ، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ کہ جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکاۃ ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا،آپ نے خلوص دل سے خدا کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔

پھر قبر مطہر کے پاس جاؤ اور خشوع قلب کے ساتھ بالائے سر کے مقام پر کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وِعَاءَ النُّورِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا خَازِنَ الْكِتَابِ الْمَشْهُورِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أُسَّ الْإِسْلاَمِ، اَلنَّاصِرَ لِدِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا نِظَامَ الْمُسْلِمِينَ.يَا مَوْلاَيَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْأَصْلاَبِ الشَّامِخَةِ، وَالْأَرْحَامِ ‏الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا، أَشْهَدُ أَنَّكَ يَا مَوْلاَيَ مِنْ ‏دَعَائِمِ الدِّينِ، وَأَرْكَانِ الْمُسْلِمِينَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِينَ. وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ‏ الْبَرُّ التَّقِيُّ، اَلْمُطَهَّرُ الزَّكِيُّ، اَلْهَادِي الْمَهْدِيُّ. وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ ‏كَلِمَةُ التَّقْوى، وَأَعْلاَمُ الْهُدى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ ‏الدُّنْيَا مِنْ أَوْلِيَائِكَ.

اے فرزند رسول  خدا آپ پر سلام ہو ، اے فرزند امیر المؤمنین سید الأوصیاء آپ پر سلام ہو ، اے عالمین کی عورتوں کی سردار فاطمۂ زہرا  کے فرزند آپ پر سلام ہو ،  اے ظرفِ نور آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ اے کتاب مستور کے خزینہ دار آپ پر سلام ہو ، اے اسلام کی بنیاد آپ پر سلام ہو ، دین خدا کے مددگار ، اے مسلمانوں کے امور  کے انتظام کے باعث آپ پر سلام ہو ۔ اے میرے مولا ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلند ترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں  نور الٰہی بن  کر رہے ،  جاہلیت نے اپنی نجاست سے آپ کو آلودہ نہیں کر سکی۔ اے میرے مولا  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون اور مسلمین کے ارکان اور مؤمنین کی پناہگاہ ہیں ۔ اور میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ امام ، نیک کردار ، پرہیز گار پاک  ، پاکیزہ عمل  ، ہادی  اور مہدی ہیں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی اولاد میں سے امام کلمۂ تقویٰ ، پرچم ہدایت ، ریسمان ہدایت اور اہل دنیا  میں سے آپ کے اولیاء پر خدا کی حجت ہیں ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو اور کہو :

«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» [4]، يَا مَوْلاَيَ أَنَا مُوَالٍ لِوَلِيِّكُمْ، مُعَادٍ لِعَدُوِّكُمْ، وَأَنَا بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ مُوقِنٌ، بِشَرَائِعِ دِينِي، وَخَوَاتِيمِ‏ عَمَلي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَأَمْري لِأَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ.يَا مَوْلاَيَ، آمَنْتُ بِسِرِّكُمْ وَعَلاَنِيَتِكُمْ، وَظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، وَأَوَّلِكُمْ‏ وَآخِرِكُمْ، يَا مَوْلاَيَ، أَتَيْتُكَ خَائِفاً فَآمِنِّي، وَأَتَيْتُكَ مُسْتَجِيراً فَأَجِرْنِي.يَا سَيِّدِي، أَنْتَ وَلِيِّي وَمَوْلاَيَ، وَحُجَّةُ اللهِ عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ، آمَنْتُ بِسِرِّكُمْ وَعَلاَنِيَتِكُمْ، وَبِظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، يَا مَوْلاَيَ أَنْتَ السَّفِيرُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ اللهِ، وَ الدَّاعِي إِلَىَ اللهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، لَعَنَ اللهُ ‏أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ.

«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔  اے میرے مولا ! میں آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں ، اور بیشک میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں ، اور آپ  کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، میں اپنے دین کے تمام احکام ، اور انجام کار کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں کہ میرا دل آپ کے سامنے سراپا تسلیم ، اور میرے امور آپ کے امر کے تابع ہیں۔ اے میرے مولا ! میں آپ کے سرّ ، آپ کے آشکار ، آپ کے ظاہر ، آپ کے باطن ، آپ کے اوّل ، اور آپ کے آخر پر ایمان رکھتا ہوں ، اے میرے مولا! میں آپ کے پاس خوف کی حالت میں آیا ہوں  پس مجھے امان دیں ، اور میں آپ کے پاس پناہ لینے کے لئے آیا ہوں  پس مجھے پناہ دے دیں ۔ اے میرے سید و سردار ، آپ میرے ولی و سرپرست ہیں ، اور میرے مولا ہیں ، اور تمام مخلوق پر خدا کی حجت ہیں ۔ میں آپ کے سرّ ، آپ کے آشکار ، آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر ایمان رکھتا ہوں ۔ اے میرے مولا ! آپ ہمارے اور خدا کے درمیان سفیر ہیں ، اور  آپ حکمت اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ خدا کی طردعوت کرنے والے ہیں ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ  کے مصائب کو سنا اور اس سے راضی رہی ۔

اس کے بعد بالائے سر کے مقام پر زیارت کی دو رکعت مستحب نماز پڑھو ، اور جب نماز کا سلام کہہ لو تو کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ وَرَكَعْتُ وَسَجَدْتُ لَكَ، وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ. أَللَّهُمّ‏ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَبَلِّغْهُمْ عَنِّي السَّلاَمَ كَثِيراً، وَأَفْضَلَ التَّحِيَّةِ وَالسَّلاَمِ، وَارْدُدْ عَلَيَّ مِنْهُمُ السَّلاَمَ كَثِيراً.

خدایا ! میں نے یہ نماز ، یہ رکوع ، یہ سجدہ صرف تیرے لئے کیا ہے کہ تیرے سوا کوئی شریک نہیں ہے  ۔ خدایا ! محمد و آل  محمد پر درود بھیج ، اور میری طرف سے ان کے لئے بہت زیادہ سلام اور بہترین تحیت و  سلام پہنچا دے ، اور ان کا کثیر  سلام ہم تک پہنچا دے ۔

اس کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ هَدِيَّةٌ مِنّي وَكَرَامَةٌ إِلَى سَيِّدي وَمَوْلاَيَ ‏أَبي عَبْدِاللهِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَتَقَبَّلْ مِنّي، وَبَلِّغْني أَفْضَلَ أَمَلِي‏ وَرَجَائِي فِيكَ، وَفي وَلِيِّكَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.

خدایا ! یہ دو رکعت میری طرف سے میرے مولا ابا عبد اللہ الحسین بن علی امیر المؤمنین  صلوات اللہ علیہما  کے لئے ہدیہ اور  کرامت ہیں ۔ خدایا ! محمد و آل  محمد پر درود بھیج ، اور میری طرف سے اسے قبول فرما ، اور مجھے اپنے اور اپنے ولی امیر المؤمنین علیہ السلام کے بارے میں بہترین امید اور آرزو تک پہنچا دے ۔

پھر خود کو دوبارہ قبر پر گرا دو اور کہو :

يَا مَوْلاَيَ، أَشْهَدُ أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ مُنْجِزٌ لَكَ مَا وَعَدَكَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ‏ قَتَلَكَ، عَلَيْهِ اللَّعْنَةُ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.

اے میرے مولا ! میں گواہی دیتا ہوں کہ خداوند عزّوجل نے آپ سے کیا ہوا وعدہ وفا کرے گا ، اور جس نے آپ کو قتل کیا اسے عذاب دے گا ، اس پر روز قیامت تک لعنت ہو ۔

اس کے بعد حضرت علی بن الحسین علیہما السلام (حضرت علی اکبر علیہ السلام) کی قبر مطہر کے پاس جا کر اسے بوسہ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ وَابْنَ وَلِيِّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللهِ وَابْنَ‏ حَبِيبِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خَلِيلَ اللهِ وَابْنَ خَلِيلِهِ، عِشْتَ سَعِيداً، وَمِتّ ‏فَقِيداً، وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً، يَا شَهِيدُ ابْنُ الشَّهِيدِ، عَلَيْكَ مِنَ اللهِ السَّلاَمُ.

سلام ہو آپ پر اے ولی خدا اور فرزند ولی خدا ، سلام ہو آپ پر اے حبیب خدا اور حبیب خدا کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے خلیل خدا اور خلیل خدا کے فرزند ، آپ نے سعادت مندانہ زندگی گزاری ، اور مظلومانہ قتل ہو گئے ، اے شہید بن شہید ، آپ پر خدا کی طرف سے سلام ہو ۔

پھر دو رکعت نماز پڑھو ، اور اس کے بعد پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے خاندان اطہار علیہم السلام پر کثرت سے درود بھیجو  اور خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرو ۔ [5]

 


[1] ۔ بعض کتابوں میں تیسرے دن روزہ رکھنے کا بیان ہے .

[2] ۔ سورۂ رعد ، آیت  : ۴

[3] ۔ سورۂ اعراف ، آیت : ۴۳

[4] ۔ سورۂ بقرہ، آیت : ۱۵۶

[5] ۔ المزار الکبیر: 427، بحار الأنوار : 101 / 257 ح 41.

    ملاحظہ کریں : 760
    آج کے وزٹر : 115341
    کل کے وزٹر : 171324
    تمام وزٹر کی تعداد : 144184213
    تمام وزٹر کی تعداد : 99448263