حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۴ ۔ تعویذ میں امام حسین علیہ السلام کی دعا

۴ ۔ تعویذ  میں امام حسین علیہ السلام کی دعا

شیخ مفید قدّس سرّه نے کتاب ’’ارشاد‘‘ نقل کیا ہے :

منصور عباسی نے ربیع کو حکم دیا کہ وہ امام صادق علیہ السلام کو پیش کرے ۔ پس اس نے حضرت امام صادق علیہ السلام کو پیش کیا ۔ جب منصور نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو دیکھا تو آپ سے کہا : اگر میں تمہیں قتل نہ  کروں تو خدا مجھے قتل کر دے ، کیا تم میری حکومت و سلطنت کی مخالفت کر رہے ہو اور میرے خلاف سازشیں کر رہے ہو ؟

امام صادق علیه السلام نے فرمایا : خدا کی قسم ! میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی میرا ایسا کوئی ارادہ تھا ۔ اور اگر تم تک ایسی کوئی بات پہنچی ہے تو وہ محض جھوٹ ہے اور کسی جھوٹے نے تم تک یہ خبر پہنچائی ہے ۔ اور اگر بالفرض میں نے ایسا کوئی کام انجام دیا ہے تو یوسف پر ظلم ہوا تو انہوں نے درگزر کی ، ایوب بیمار ہوئے تو انہوں نے صبر سے کام لیا ، سلیمان کو عطا کیا گیا تو انہوں  نے شکر کیا ، یہ انبیائے الٰہی ہیں اور تمہارا نسب ان تک پہنچتا ہے ۔

منصور نے کہا : ہاں ! ایسا ہی ہے ، اب آؤ  اور یہاں تخت پر بیٹھو ۔ اور میں نے جو کچھ کہا وہ مجھے فلاں ابن فلاں نے آپ کے بارے میں بتایا تھا ۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اسے حاضر کرو تا کہ وہ مجھے اس بارے میں بتائے ۔

اس شخص کو پیش کیا ۔ منصور نے اس سے کہا : تم نے جعفر (علیہ السلام) کے بارے میں جو کچھ نقل کیا تھا کیا تم نے کسی سے سنا تھا ۔ اس نے کہا : جی ہاں ! میں نے سنا تھا ۔

امام صادق علیہ السلام  نے فرمایا : اسے بلاؤ تا کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات پر قسم کھائے ۔ منصور نے اس سے کہا : کیا تم قسم کھاؤ گے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! پھر اس نے قسم کھانا شروع کی ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : مجھے اجازت دو تا کہ میں اسے قسم دوں ۔

منصور نے عرض کیا : آپ اسے قسم دیں ۔

امام صادق علیه السلام نے اس شخص سے فرمایا : کہو : «برئت من حول الله وقوّته والتجات إلی حولی و قوّتی لقد فعل کذا و کذا جعفر»؛ یعنی میں خدا کی طاقت و قوت سے بیزار ہوں اور میں اپنی قوت و طاقت سے پناہ مانگتا ہوں کہ جعفر (علیہ السلام) نے یہ کام انجام دیا ہے ۔

اس شخص نے کچھ دیر تک یہ قسم کھانے سے اجتناب کیا اور پھر اسی طرح قسم کھائی ۔ ایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا کہ وہ زمین پر گرا اور وہیں مر گیا ۔

منصور نے کہا : اسے پاؤں سے پکڑ کر باہر پھینک دو ، اس پر خدا کی لعنت ہو ۔ 

ربیع کہتا ہے : میں نے دیکھا کہ جب جعفر بن محمد علیہما السلام ،منصور کے پاس آئے تو ان کے مبارک لبوں پر جنبش تھی اور آپ کے ہونٹوں کی حرکت کے ساتھ ہی منصور کا غیظ و غضب ٹھنڈا ہو گیا ، یہاں تک کہ اس نے آپ کو اپنے پاس بٹھایا اور آپ سے راضی ہو گیا ۔ جب امام صادق علیہ السلام منصور کے دربار سے نکلے تو میں ان کے پیچھے گیا اور عرض کیا : اس شخص (منصور) کو آپ پر بہت غصہ تھا لیکن جب آپ اس کے پاس گئے تو میں نے دیکھا کہ آپ کے ہونٹ متحرک تھے اور آپ کے ہونٹوں کی حرکت سے منصور کا غصہ ٹھنڈا ہو  گیا ۔ آپ کیا پڑھ رہے تھے ؛ جس سے آپ کے ہونٹ متحرک تھے ؟

امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا: میں اپنے جدّ امام حسین بن علی علیہما السلام کی دعا پڑھ رہا تھا ۔

میں  نے عرض کیا : میں آپ پر قربان جاؤں ! وہ کون سی دعا ہے ؟

آپ نے فرمایا :

يَا عُدَّتِي عِنْدَ شِدَّتي، وَيَا غَوْثي عِنْدَ كُرْبَتي، اُحْرُسْني بِعَيْنِكَ الَّتي لاَتَنَامُ، وَاكْنُفْنِي بِرُكْنِكَ الَّذِي لاَيُرَامُ.

اے سختیوں میں میرا سرمایہ ، اے مشکلات میں میری فریاد سننے والے ، کبھی نہ سونے والی اپنی آنکھوں سے میری حفاظت فرما ، اور کبھی نہ ٹوٹنے والے اپنے رکن سے میری حمایت فرما ۔

ربیع نے کہا : میں نے یہ دعا حفظ کر لی اور پھر مجھے کبھی بھی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا مگر یہ کہ میں نے یہ دعا پڑھی اور وہ مشکل اور پریشانی برطرف ہو گئی ۔

پھر ربیع نے کہا : میں نے امام جعفر بن محمد  علیہما السلام سے عرض کیا : آپ کیوں مانع ہوئے کہ وہ شخص قسم کھائے ؟

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :

میں یہ پسند نہیں کرتا کہ خدا اسے دیکھے کہ جب وہ خدا کی وحدینت کا اقرار اور اس کی تمجید کر رہا ہے ، پس وہ اپنے حلم سے اس کے عذاب میں تأخیر کرے ، لہذا میں نے اسے اس طرح سے قسم دی ؛ جو تم نے سنی اور خدا نے شدت سے اس کا مؤاخذہ کیا ۔[1]

 


[1]  ۔ إرشاد (شيخ مفيد): ۲/257، الصحيفة الصادقيّة: 395.

    ملاحظہ کریں : 816
    آج کے وزٹر : 49970
    کل کے وزٹر : 164982
    تمام وزٹر کی تعداد : 142075272
    تمام وزٹر کی تعداد : 97957630