حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۷ ـ زیارت امام حسین علیہ السلام کی نماز

۷ ـ زیارت امام حسین علیہ السلام کی نماز

سید بن طاووس فرماتے ہیں : امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی نماز چار رکعت ہے  کہ جس کی ہر رکعت میں سورۂ  حمد کے بعد  «قل هو الله احد» اور  «قل یا أیّها الکافرون»  پڑھیں اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ أَهْلَ طَاعَتِكَ مِنْ جَمِيعِ خَلْقِكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ مَعَ كُلِّ شَاهِدٍ يَشْهَدُ بِمَا شَهِدْتُ بِهِ أَجْمَعُ فِي حَيَاتِي وَبَعْدَ وَفَاتِي حَتَّى أَلْقَاكَ عَلَى ذَلِكَ يَوْمَ فَاقَتِي.وَأَشْهَدُ أَنَّ الله «وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ» [1]وَأَشْهَدُ أَنَّ «النَّبِيَّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ، وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ الله»[2] ،وَأَشْهَدُ أَنَّ وَلِيَّنَا «الله وَرَسُولُهُ، وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ، وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ»[3] ، وَأَنَّ ذُرِّيَّتَهُمَا أُولُوا الْأَرْحَامِ، بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ، ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ وَالله سَمِيعٌ عَلِيمٌ.وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَعْلاَمُ الدِّينِ، وَأُولُوا الْأَرْحَامِ عَلَى الْوَرَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا، اِنْتَجَبْتَهُمْ وَاصْطَفَيْتَهُمْ وَاخْتَصَصْتَهُمْ، وَأَطْلَعْتَهُمْ عَلَى سِرِّكَ، فَقَامُوا بِأَمْرِكَ، وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، وَدَعَوُا الْعِبَادَ إِلَى التَّأْوِيلِ وَالتَّنْزِيلِ، كُلَّمَا مَضَى مِنْهُمْ دَاعٍ خَلَّفَ فِيهِمْ دَاعِياً، فَرَضْتَ طَاعَتَهُمْ، وَأَمَرْتَ بِمُوَالاَتِهِمْ، وَلَمْ تَجْعَلْ لِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ عُذْراً في تَرْكِهِمْ، وَالْاِنْحِيَازِ عَنْهُمْ، وَالْمَيْلِ إِلَى غَيْرِهِمْ، وَجَعَلْتَهُمْ أَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ أَفْضَلَ الْبَرِّيَّةِ، وَمَعْدِنَ الرِّسَالَةِ، وَمُخْتَلَفَ الْمَلاَئِكَةِ، وَمَهْبِطَ الْوَحْيِ وَالْكَرَامَةِ، وَأَوْلاَدَ الصَّفْوَةِ، وَأَسْبَاطَ الرُّسُلِ، وَأَقرَانَ الْكِتَابِ، وَأَبْوَابَ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةَ الْوُثْقَى، لاَيَخَافُونَ فِيكَ لَوْمَةَ لَائِمٍ، وَلَايَقُومُ بِحَقِّهِمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَلاَيَهْدِي بِهُدَاهُمْ إِلاَّ مُنْتَجَبٌ.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَيْهِمْ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِكَ، وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ بِأَجْزَلِ بَرَكَاتِكَ، وَبَوِّئْهُمْ مِنْ كَرَمِكَ بِأَكْرَمِ كَرَامَاتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْ أَحَبَّ الْأَشْيَاءِ إِلَيَّ، وَأَبَرَّهَا لَدَيَّ، وَأَهَمَّهَا إِلَيَّ حُبَّكَ وَحُبّ رَسُولِكَ، وَحُبَّ أَهْلِ بَيْتِهِ الطَّيِّبِينَ، وَحُبَّ مَنْ أَحَبَّهُمْ مِنْ جَمِيعِ خَلْقِكَ، وَحُبَّ مَنْ عَمِلَ الْمُحِبَّ لَكَ وَلَهُمْ، وَبُغْضَ مَنْ أَبْغَضَكَ وَأَبْغَضَهُمْ مِنْ جَمِيعِ خَلْقِكَ، وَبُغْضَ مَنْ عَمِلَ الْمُبْغِضَ لَكَ وَلَهُمْ حَيّاً وَمَيِّتاً، وَارْزُقْنِي صَبْراً جَمِيلاً، وَدِيناً سَلِيماً، وَفَرَجاً قَرِيباً، وَأَجْراً عَظِيماً، وَرِزْقاً هَنِيئاً، وَعَيْشاً رَغِيداً، وَجِسْماً صَحِيحاً، وَعَيْناً دَامِعَةً، وَقَلْباً خَاشِعاً، وَيَقِيناً ثَابِتاً، وَعُمْراً طَوِيلاً، وَعَقْلاً  كَامِلاً، وَعِبَادَةً دَائِمَةً، وَأَسْئَلُكَ الثَّبَاتَ عَلَى الْهُدَى، وَالْقُوَّةَ عَلَى مَا تُحِبُّ وَتَرْضَى.أَللَّهُمَّ وَاجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ الْأَشْيَاءِ إِلَيَّ، وَخَوْفَكَ أَخْوَفَ الْأَشْيَاءِ عِنْدِي، وَارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ، وَمَا رَزَقْتَنِي وَتَرْزُقُنِي مِمَّا أُحِبُّ، فَاجْعَلْهُ لِي فَرَاغاً فِيمَا تُحِبُّ، وَاقْطَعْ حَوَائِجَ الدُّنْيَا بِالشَّوْقِ إِلَى لِقَائِكَ، وَإِذَا أَقْرَرْتَ عُيُونَ أَهْلِ الدُّنْيَا بِدُنْيَاهُمْ، فَاجْعَلْ قُرَّةَ عَيْنِي فِي طَاعَتِكَ وَرِضَاكَ وَمَرْضَاتَكَ، بِرَحْمَتِكَ إِنَّ رَحْمَتَكَ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ. [4]

خدایا! میں تجھے اور تیری تمام مخلوقات میں سے سب اہل اطاعت کو شاہد بناتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں؛ہر اس شاہد کے ساتھ جو یہ گواہی دیتے ہیں کہ جس کی میں نے بھی اپنی حیات کے دوران اور وفات کے بعد گواہی دی ہے  تا کہ میں فقر و تنگ دستی کے اس دن اسی گواہی  کے ساتھ تجھ سے ملاقات کروں ۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ خداوند «صاحبانِ ایمان کا ولی ہے ، وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آتا ہے اور کفار کے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں ، یہی لوگ جہنمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں »، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ  «بیشک نبی تمام مؤمنین سے ان کے نفس کی بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور کتاب خدا میں مؤمنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں »، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ  ہمارا ولی و سرپرست خدا ہے « اور اس کا رسول اور وہ صاحبان ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکاۃ دیتے ہیں » اور ان دونوں کی  ذریّت  اولو الارحام هیں ،اور جو کچھ خدا نے مقرر کیا ہے وہ اس میں دوسروں سے اولویت رکھتے ہیں ،اور خدا سمیع و علیم ہے ۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کی علامات اور نشانیاں ہیں ، اور  تمام مخلوقات کی بنسبت اولوا الأرحام  ہیں ، اور اہل دنیا پر حجّت هیں ، تو نے انہیں منتخب کیا  اور انہیں چُنا اور انہیں مختص کیا ، اور انہیں اپنے اسرار سے آگاہ کیا ، پس انہوں نے تیرے امر پر قیام کیا ، اور امر بالمعروف کیا ، اور نہی از منکر کیا ، اوربندوں کو تأویل و تنزیل (یعنی قرآن کے باطنی و ظاہری معنی) کی طرف بلایا ۔ اور جب بھی ان میں سے کوئی دعوت دینے والا چلا جاتا ہے تو کوئی دوسرا دعوت دینے والا ان کا جانشین بن جاتا ہے، تو نے ان کی اطاعت کو واجب کیا ،پیروی کرنے کے ساتھ ان کی دوستی کا حکم دیا ، اور تو نے کسی  کے لئے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا کہ وہ ان سے دوری اختیار کرکے دوسروں کی طرف مائل ہوں ، اور تو نے انہیں اہل بیت نبوت ، برترین مخلوقات ، معدن رسالت ، ملائکہ  کی رفت و آمد کا محل  اور وحی و کرامت کے نازل ہونے کی جگہ  ، برگزیدوں کی اولاد ، اسباط رسل ، قرآن کے ہم پلہ ، ہدایت کے دروازے  اور عروۃ الوثقی قرار دیا ۔ وہ تیری راہ میں سرزنش کرنے والوں کی سرزنش سے نہیں ڈرتے ، اور مؤمن کے سوا کوئی  بھی ان کے حق سے قیام نہیں کرے گا اور برگزیدہ انسان کے سوا کوئی بھی ان کی ہدایات سے ہدایت نہیں پائے گا ۔ خدایا ! ان پر  اپنے افضل درود سے درود بھیج ، اور انہیں اپنی فراوان ترین برکات سے برکت دے ، اور انہیں دنیا و آخرت میں اپنی سب سے اہم کرامتوں سے کرامت دے ۔خدایا ! میرے نزدیک سب سے محبوب چیز ، اور سب سے بہترین چیز  ، اور سب سے اہم چیز  اپنی  اور اپنے رسول اور  اہل بیت اطہار  کی محبت کو قرار دے ، اور ان کی محبت کو قرار دے جو ان سے محبت کرتے ہیں ۔ اور  (میرے دل میں) ان لوگوں کا بغض و کینہ قرار دے جو بھی تجھ سے اور ان سے بغض و کینہ رکھتے ہیں ، اور جو تیرے اور ان کے مبغض کو دوست رکھتے ہیں ، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ ، اور مجھے صبر جمیل عطا فرما (یعنی ایسا صبر کہ جس میں کوئی شکوہ نہ ہو) اور مجھے دین ِ سلیم اور گشائشِ قریب عطا فرما ، اور مجھے اجر ِعظیم اور پاکیزہ رزق و روزی دے ، اور مجھے فراخ زندگی ، صحیح و سالم جسم ، اشکبار آنکھیں ، خاشع دل ، یقین ثابت ، طولانی عمر ، عقل  کامل اور دائمی عبادت عطا فرما ۔ اور میں تجھ  سے ہدایت پر ثابت قدمی  اور تیری  محبوب اور پسندیدہ چیزوں پر قوت و توانائی کا سوال کرتا ہوں ۔خدایا ! تو میرے نزدیک اپنی محبت کو سب سے محبوب چیز قرار دے اور میرے نزدیک تیرے خوف کو  سب سے خوفناک چیز قرار دے ،  اور تو مجھے اپنی محبت  اور  ہر اس شخص کی محبت عطا فرما کہ جس کی محبت تیرے نزدیک مجھے فائدہ پہنچائے ، اور تو نے مجھے جو کچھ عطا کیا اور جو کچھ عطا کرے گا  کہ جنہیں میں پسند کرتا ہوں ، پس انہیں اس طرح سے قرار دے کہ تو جن چیزوں کو پسند کرتا ہے،یہ مجھے ان چیزوں سے نہ روکے  اور اپنی طرف مشغول نہ کرے  ، اور تو مجھ سے اپنی ملاقات کے شوق سے دنیاوی حاجات کو قطع کر دے ، اور جب تو اہل دنیا کی آنکھوں کو ان کی دنیا سے روشن کرتا ہے  تو میری آنکھوں کو اپنی اطاعت و رضا اور خوشنودی سے منور فرما ، اپنی رحمت سے اور  بیشک تیری رحمت محسنین سے قریب ہے ۔



[1] ۔ سورۀ بقره، آیت :257.

[2] سورۀ احزاب، آیت :6.

[3] سورۀ مائده، آیت:55.

[4] ۔ مصباح الزائر: 528، علامہ مجلسی ؒ نے اسے بحارالأنوار: 285/101 ح2میں نقل کیا ہے .

 

    ملاحظہ کریں : 1407
    آج کے وزٹر : 123549
    کل کے وزٹر : 171324
    تمام وزٹر کی تعداد : 144200628
    تمام وزٹر کی تعداد : 99456471