حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اپنی فکری روش کو تبدیل کریں!

  اپنی فکری روش کو تبدیل کریں!

  روحانی پیش قدمی اور فکری تغییرکے ذریعہ اپنے اندر خاص تبدیلیاں پیدا کریں اور ایسے افراد سے اپنا راستہ جدا کریں کہجن کے لئے غیبت اور ظہورمیں کوئی فرق نہ ہو۔

 یقین رکھیں کہ جس طرح جسمانی باپ کے بارے میں لا پرواہی اور غفلت گناہ عظیم ہے اسی طرح معنوی باپ کی نسبت بھی لاپرواہی اور بے توجہی بہت ہی عظیم گناہ ہے اور انسان کے لئے اس کا انجام نہایت تاریک ہوگا۔

 اگر ابھی تک امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے غافل رہے ہیں اور آپ کے حیات بخش ظہور کے بارے میں نہیں سوچا ہے ، اگرابھی تک ظہور کے باعظمت دن کے  آنے کے لئے دعا کرنے والوں میں نہیں تھے ، اگر ابھی تک نہیں جانتے تھے کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف اور اپنے مولا و  آقا کی نسبت ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں ،مگر اب جب کہ اس حقیقت کاعلم ہوگیا ہے اور اچھی طرح واقف ہوگئے ہیں کہ غیبت کے زمانہ میں لوگوں پر بہت سنگین شرعی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں توخود کو غفلت سے نجات دیتے ہوئے ایک مضبوط ارادے اور مستحکم عزم کے ساتھ اپنے ماضی کا جبران کریں اور حضرت بقیة اللہ الأعظم عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کی راہ میں تلاش و کوشش کے لئے قدم بڑھائیں اور یہ  جان لیں کہ عاشقان ولایت  سے حضرت کی شدید محبت اوران کا لطف کرم لطف باعث ہوگا کہ ماضی کی غفلت اور کوتاہیاں معاف کردی جائیں اور آپ کا مہربان قلب ہماری غلطیوں سے چشم پوشی کرلے ۔

کیا حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کے ان تمام مظالم و ستم کے بعد نہیں فرمایا :

قَالَ لاَ تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ وَھُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔ [1]

یوسف نے کہا کہ آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے ۔خدا تمہیں معاف کردے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے۔

ہم کو یقین ہونا چاہئے کہ انسان کی عظیم روح اس لئے خلق نہیں کی گئی کہ مادی اور دیگر غیر ضروری مسائل سے وابستہ رہے بلکہ یہ اس لئے خلق ہوئی ہے کہ معنوی مسائل سے آشنا ہو کر خدا اور خداکے جانشینوں کو پہچانے اور الٰہی مسائل کی طرف راغب ہو۔ انسان کی خلقت کا ہدف یہی ہے۔

 کیا یہ مناسب ہے کہ جو انسان سید بحرالعلوم،مرحوم شیخ انصاری اور دوسرے سینکڑوں مخلص افراد کی طرح امام عصرعجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے رابطہ پیدا کر سکتا ہو وہ اپنی روح کو مادّی افکار میں غرق کرکے اپنے وجود کو غفلت کی قید و بندمیں جکڑدے؟!

کیا یہ مناسب ہے کہ جو انسان خاندان وحی علیہم السلام کی شناخت کے باعث معنوی فضا میں پرواز  کر سکے وہ اپنے بال وپر توڑکر قید خانۂ دنیا میں خود کو شیاطین کا اسیر بنالے ؟!

کیا یہ مناسب ہے کہ پوری کائنات میں انسانوں کی اربوں کی آبادی میں چند گنے چنے افرادہی زمانۂ غیبت کے کمر شکن مفاسد سے آشنا ہوں ؟!

کیوں تمام انسان اپنی انسانی قدروںسے با خبر نہ ہوں اوروہ یہ جان لیں کہ صرف اسی صورت میں ان کی قدرو منزلت ہے کہ جب وہ اس دنیا میں اپنی توجہ خداوند اور اس کے جانشین کی طرف متمرکز کریں ؟ !

اگر سارے انسان ایسے مقام کی لیاقت نہیں رکھتے اور یہ مقام ایک خاص گروہ کا ہے تو کیوںہم اور آپ ان میں سے نہ ہوں ؟!

کاروان رفت و تو در خواب و بیابان در پیش

کَی روی؟ رہ زکہ پرسی؟چہ کنی ؟چون باشی؟

 


[1] ۔ سوۂ یوسف ، آیت : ۹۲

    ملاحظہ کریں : 240
    آج کے وزٹر : 33625
    کل کے وزٹر : 164982
    تمام وزٹر کی تعداد : 142042582
    تمام وزٹر کی تعداد : 97924942