حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
توسّل سے دوری، گناہ کی علامت

توسّل سے دوری، گناہ کی علامت

اہلبیت عصمت علیھم السلام سے توسّل کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ بعض روایات میں فرمایا گیا ہے :خدا کی اطاعت کا وسیلہ فراہم نہیں ہوسکتا مگر جب تک انسان ان معصوم ہستیوں کے دامن ولایت سے متمسک نہ ہو۔

امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''وَلاٰ یَقْبَلُ تَوْحِیْدَہُ اِلاّٰ بِاعْتِرٰافِ لِنَبِیِّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِنُبُوَّتِہِ وَلاٰ یَقْبَلُ دِیْناً اِلاّٰبِوِلاٰیَةِ مِمَّنْ أَمَرَ بِوِلاٰیَتِہِ ، وَلاٰ یَنْتَظِمُ اَسْبٰابَ طٰاعَتِہِ اِلاّٰ بِالتَّمَسُّکِ بِعِصَمِہِ  وَ عِصَمِ أَھْلِ وِلاٰیَتِہِ''([1]) 

خداوند کسی کے عقیدۂ توحید کو قبول نہیں کرتا مگر یہ کہ اس کے ساتھ ساتھ پیغمبر اکرمۖ کی نبوت کا اعتراف کیا جائے اور کسی دین کو قبول نہیں کرتا مگر اس کی ولایت کے ساتھ کہ جس کی ولایت کو قبول کرنےکا حکم دیا گیا ہو اور خدا کی اطاعت کا وسیلہ فراہم نہیں ہوتا مگر خداکی عصمت اور اس کے صاحبان ولایت سے تمسک کر ذریعے۔

اس فرمان میں امیر المؤمنین علیہ السلام خدا کی اطاعت کے اسباب کی فراہمی کو اسی صورت میں ممکن سمجھتے ہیں کہ جب انسان خدا اور اولیائے خدا کی عصمت سے متمسک ہو۔لیکن اگر انسان ان ہستیوں کی طرف متوجہ نہ ہو تو خدا کے احکامات کی اطاعت کا وسیلہ مہیا نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ بزرگ ہستیاں خالق و مخلوق کے درمیان فیض کا واسطہ ہیں۔

اس روایت کی بناء پر گناہگاروں کے گناہ کی اہم  علت اہلبیت علیھم السلام سے توسّل و تمسک کسے دوری ہے۔ پس اگر توسّل کو ترک کر دیں تو شیطان کے جال میں پھنس کر معصیت کے مرتکب ہوں گے  اور یہی گناہوں کی علامت ہے۔

 


[1]۔ بحار الانوار:ج٩٧ص١١٤

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 2071
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 163065
    تمام وزٹر کی تعداد : 142610003
    تمام وزٹر کی تعداد : 98330711