حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(5) ابوبكر کے بارے میں عمر کا عقیدہ

(5)

ابوبكر کے بارے میں عمر کا عقیدہ

   هيثم بن عدى(10) ، عبداللَّه بن عيّاش همدانى(11) سے اور سعيد بن جبير سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے کہا: عبداللَّه بن ‏عمر کے سامنے ابوبكر اور عمر کی بات آئی تو ایک شخص نے کہا:خدا کی قسم!وہ دونوں اس امت کے آفاتب تھے!

ابن عمر نے کہا:تم کیا جانتے ہو؟

اس شخص نے کہا:کیا ان دونوں کا آپس میں اتفاق نہیں تھا؟

ابن عمر نے کہا:نہیں،ببلکہ ان کا ااپس میں اختلاف تھا۔میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک دن میں اپنے باپ کے پاس تھا اور اس نے مجھے حکم دیا کہ کسی کو اندر نہ آنے دوں۔اسی دوران عبدالرحمان بن ابوبكرنے اندر آنے کی اجازت مانگی۔

عمر نے کہا:یہ ایک برا حیوان ہے جب کہ یہ اپنے باپ سے بہتر ہے ۔میں اس بات سے بہت خوفزدہ و حیران ہوا تو میں نے کہا:بابا جان؛ عبدالرحمان اپنے باپ سے بہتر ہے؟!

کہا: اے بن ماں کے!کون اس سے بہتر نہیں ہے!بھرحال اسے اندر آنے کی اجازت دی۔

وہ آیا اور اس نے عمر سے حطيئه شاعر(12) کے بارے میں بات کی کہ وہ اس سے راضی ہو جائے۔عمر نے اسے کچھ شعر کہنے کہ وجہ سے قید کروا دیا تھا۔

عمر نے کہا: حطيئه  میں كجی وبدزبانى پائی جاتی ہے۔مجھے چھوڑو تا کہ میں اسے پوری عمر قید میں رکھوں اور اسے سیدھا کر دوں۔

عبدالرحمان نے اصرار كیا لیکن عمر نہ مانا اور بالآخر عبدالرحمان چلا گیا۔پھر میرے باپ نے میرے طرف رخ کیا اور کہا:تم آج تک غافل تھے کہ خاندان تیم کے اس نادان شخص ابوبكر نے مجھ پر سبقت لی اور خود کو مجھ پر مقدم کر کر مجھ پر ظلم کیا!

میں نے کہا:مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

اس نے کہا:بیٹا یہ جان لینے میں کوئی حراج نہیں ہے ۔

میں نے کہا:خدا کی قسم!ابوبکر لوگوں کی نظروں میں ان کے نور چشم سے زیادہ عزیز ہے!

اس نے کہا:ہاں!تیرے باپ کی خواہش اور خشونت کے باوجود ابوبكر ایسا ہی ہے۔

میں نے کہا:بابا جان!آپ لوگوں کے سامنے اس کا پردہ فاش کیوں نہیں کر دیتے اور لوگوں کے سامنے یہ سب بیاں کیوں نہیں کر دیتے؟

اس نے کہا:تم نے خود کہا ہے کہ لوگ اسے اپنے نور چشم سے زیادہ چاہتے ہیں،اس صورت میں وہ پتھر مار مار کر تیرے باپ کا کچل دیں گے۔

  ابن عمر کہتا ہے:اس گفتگو کے بعد ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا تھا کہ میرے باپ نے جرأت و دلیری سے کام لیا اور جسارت کرتے ہوئے لوگوں میں کھڑے ہو کر خطبہ دیااور کہا:اے لوگو!بیشک ابوبكر کی بیعت لغزش و عجلت کا نتیجہ تھی ،خدا وند اس کے شرّ سے محفوظ رکھے اور جو  بھی تمہیں ایسی بیعت کی دعوت دے اسے قتل کر دو۔ (13)

-------------------------------------
10) و11)  هيثم، ان مورّخین و محدّثین میں سے ہے کہ جنہوں نے هشام بن عروة ، عبداللَّه بن عيّاش اور مجالد سے روایات نقل کی ہیں ۔ابن عدى کہتے ہیں:وہ مورّخ ہے۔اور ابن مدينى کہتے ہیں:وہ واقدى سے زیادہ مورد وثوق ہیے۔ نسايى کہتے ہیں:اس کی احاديث متروك ہیں۔اور ابونعيم کہتے ہیں:اس کی حديث میں ناشناس چیزیں دیکھنے میں آتی ہیں۔وہ سنہ 206 فوت ہوئے۔
   عبداللَّه بن عيّاش بن عبيداللَّه همدانى تاريخى و آداب کے متعلق روایات نقل کرنے والوں میں سے ہیں۔ان کی روایات میں میں بھی نشناس چیزیں دیکھی جا سکتی ہیں ،وہ سنہ 185 میں فوت ہوئے۔دونوں موارد کے لئے لسان الميزان: 210/4 اور322/3 کی طرف رجوع کیا جائے.
12)
)جرول بن اوس کہ جو اسی لقب سے زیادہ معروف و مشہور ہے کہ جو اسے کے چھوٹے قد کی وجہ سے دیا گیا ،وہ ‏ مخضرم کے شعرا میں سے ہیں کہ جو زمانۂ جاہلیت و اسلام میں زندگی بسر کرتے رہے اور ظاهراً پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کی رحلت کے بعد مسلمان ہو گئے۔اس بارے میں مزید جاننے کے لئے ص 238 الشعر والشعراء ابن قتيبه، چاپ بيروت، 1969 عیسوی کی طرف رجوع فرمائیں۔

13) )جلوه تاريخ در شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 201/1.

 

منبع: معاويه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 1466
آج کے وزٹر : 15193
کل کے وزٹر : 89361
تمام وزٹر کی تعداد : 129357478
تمام وزٹر کی تعداد : 89858497