حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ائمہ اطہار علیہم السلام کے جشن ولادت میں شیعوں کا قتل عام

ائمہ اطہار علیہم  السلام کے جشن ولادت میں شیعوں کا قتل عام

قابل غور بات یہ ہے کہ دشمنوں کی دشمنی صرف عزاداری اور زیارت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ انہوں نے شیعوں  کے جشن کی بھی مخالفت کی اور مختلف ممالک میں بارہا شیعوں کے اجتماعات کو نشانہ بنا کر متعدد شیعوں کو شہید کیا ۔

دہشت گرد گروہوں  نے عید غدیر کے جشن کی تقریبات کے دنوں میں شیعوں پر سب سے زیادہ حملے کئے ہیں ۔

ہم آپ کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں :

«شیعوں کی مذہبی تقریبات پر حملے صرف عزاداری کی حد تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ  متعصب افراد کی جانب سے شیعوں کے جشن کی محافل پر بھی پوری تاریخ میں کئی بار حملے ہوتے رہے ہیں۔دور حاضر میں بھی عید غدیر  اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی ولادت کے موقع پر جشن کی محافل پر دہشتگردی  کے حملوں میں شیعوں کا قتل عام کیا گیا ، منجملہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی ولادت کے جشن اور دعائے کمیل کے دوران زاہدان کی جامع مسجد کے سامنے دو بم دھماکے کئے گئے ، جس میں تازہ ترین  شائع شدہ اعدادوشمار کے مطابق ۲۷ افراد شہید اور ۱۶۰ سے زیادہ زخمی ہوئے ۔ [1] اسی طرح سنہ ۱۴۳۴ ہجری میں عید غدیر خم کے موقع پر عراق کے جنوب میں ۳۰ کلو گرام سے زائد دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ، جس سے دہشت گردوں نے عید غدیر کے  جشن کے موقع پر  دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔

علاوہ ازیں بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورسز نے سنابس​​نامی گاؤں میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر جشن کی تقریبات پر حملہ کرتے ہوئے  آنسو گیس اور گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا اور بڑی تعداد میں شرکاء کو زخمی کیاگیا۔انسانی حقوق کی ویب سائٹس نے آل خلیفہ کے کرائے کے فوجیوں کے حملے میں زخمی ہونے والے بحرینی شہریوں کی تصویریں شائع کیں کہ جنہیں میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کی تقریب کے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔»[2]

اب اس واقعہ پر بھی توجہ کریں  :

محرم و صفر اور ان کے علاوہ دوسرے  ایّام میں زیارت اور عزاداری کے لئے  زائرین اور عزاداروں کے اجتماعات اور اسی طرح عید غدیر کے موقع پر شیعوں کی خوشی اور جشن کی تقریبات کے اجتماعات  صرف ہمارے زمانے سے ہی مخصوص نہیں ہیں، بلکہ عراق کی بعثی حکومت سے پہلے ایّام عزا میں ہزاروں لوگ کربلا کی طرف پیدل سفر کیا کرتے تھے اور اسی طرح عید غدیر کے موقع پر عراق کے مختلف شہروں سے  ہزاروں کی تعداد میں لوگ  عید غدیر کا جشن منانے کے لئے نجف اشرف کی طرف پیدل سفر کیا کرتے تھے ۔بعض سفرناموں میں نجف اشرف کی طرف شیعوں کے پیدل سفر کو اس طرح بیان کیا ہے کہ جو اس وقت عراق کی قلیل آبادی کو دیکھتے ہوئے بہت ہی حیران کن ہے۔

غدیر عید منانے کے لئے شیعوں کے نجف اشرف کی طرف  پیدل سفر   کے بارے میں لکھے گئے ایک سفر نامہ میں یہ  واقعہ بیان کیا گیا ہے جو بڑا عجیب ہے  اور اس حقیقت پر دلالت کرتا ہے کہ قدیم الایّام سے شیعہ اس مشی (پیدل سفر) کے پابند تھے اور جان و دل سے اس میں شرکت کرتے تھے ۔ اب آپ اس رپورٹ پر توجہ کریں :

 


[1] ۔ العالم چینل کی رپورٹ.

[2] ۔ نسل‏ كشى سادات و مسلمانان شيعه: ۷۰۵.

ملاحظہ کریں : 172
آج کے وزٹر : 36097
کل کے وزٹر : 103128
تمام وزٹر کی تعداد : 132335025
تمام وزٹر کی تعداد : 91775283