حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کے حضور میں مجلس عزا

امام حسین علیہ السلام کے حضور میں مجلس عزا

عالم ربّانی جناب مرحوم حاج شیخ محمود نگارندہ فرماتے ہیں :

مرحوم شیخ غلام رضا تولائی [1]، امام حسین علیہ السلام کے اہم ذاکرین میں سے تھے ،  ان کی زبان میں لکنت تھی لیکن اس کے باجود جب بھی وہ مجلس پڑھنے کے لئے منبر یا کرسی پر بیٹھتے تھے تو مجلس پڑھتے وقت آغاز سے اختتام تک ان کی زبان پر لکنت ختم ہو جاتی تھی ۔ ان ایّام میں معروف ذاکرین کے پاس سواری ہوا کرتی تھی تا کہ اگر انہیں مختلف مقامات پر مجلس پڑھنے  کی دعوت دی جائے تو وہ زیادہ سے زیادہ مجالس میں شریک ہو سکیں ۔

محرم الحرام کے دوران ایک دن انہوں نے مختلف جگہوں پر مجلس پڑھنی تھی ، انہوں نے اپنی سواری تیار کی اور اس پر سوار ہو کر جلدی سے پہلی مجلس میں شریک ہونے کے لئے روانہ ہوئے ، لیکن وہ جس راستے سے جانا چاہتے تھے  ان کی پوری کوشش کے باوجود  ان کی سواری اس راستے سے جانے کے لئے تیار نہ تھی بلکہ وہ کسی دوسرے راستے پر ہی جا رہی تھی ، جب انہوں نے دیکھا کہ ان کی سب کوششیں رائیگاں ہیں اور ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تو انہوں نے سواری کو اس کے حال پر چھوڑ دیا تا کہ اگر اس کام میں کوئی سر و راز ہے تو وہ اس میں رکاوٹ نہ بنیں۔

اسی دوران وہ سواری تیزی سے گلی کوچوں سے گزرتی ہوئی ایک دالان کے پاس پہنچی اور پھر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی ۔ انہوں نے دیکھا کہ دالان کے آخر میں ایک گھر کا دروازہ کھلا ہے  اور وہاں کچھ افراد موجود ہیں ۔ انہوں نے دل میں کہا کہ شاید آج مجھے اس گھر میں مجلس پڑھنی ہے ۔ وہ سواری سے اتر کر اس گھر میں داخل ہوئے ۔ وہ اس بات کی طرف متوجہ ہوئے کہ جیسے اس گھر میں موجود افراد ان کے منتظر تھے ۔ صاحب خانہ نے انہیں مجلس پڑھنے کی دعوت دی ۔

انہوں نے ہمیشہ کی طرح کسی لکنت کے بغیر مجلس پڑھی اور  مجلس گریہ و عزاداری کی وجہ سے بالکل منقلب ہو گئی  ۔ مجلس پڑھنے کے بعد وہ منبر سے نیچے اترے  اور جب وہ جانے لگے تو صاحب خانہ نے انہیں ایک پیکٹ دیا لیکن انہوں نے قبول نہ کیا اور کہا کہ میں یہاں دعوت کے بغیر اس مجلس میں آیا ہوں ، اس لئے میں کوئی چیز نہیں لوں  گا ۔

اس واقعہ کا اہم نکتہ یہ ہے کہ جب انہوں نے کہا کہ میں دعوت کے بغیر اس مجلس میں آیا ہوں تو صاحب خانہ نے ان سے کہا کہ آپ دعوت کے بغیر کیسے آئے ہیں ، حالانکہ امام حسین علیہ السلام نے آپ کو خود اس مجلس میں آنے کا حکم دیا ہے ۔

مرحوم حاج شیخ غلام رضا تولائی بہت حیران ہوئے ،چونکہ انہیں امام حسین علیہ السلام کی دعوت کے بارے میں کوئی خبر نہیں تھی ۔

صاحب خانہ نے ان سے کہا : کیا آپ کو یاد ہے کہ آج صبح آپ نے فلاں مجلس میں شرکت کی اور آپ نے وہاں بھی وہی مصائب پڑھے تھے جو یہاں پڑھے ہیں ، اور جس سے مجلس میں بہت گریہ ہوا تھا ؟ امام حسین علیہ السلام اس مجلس میں موجود تھے ، اور آپ کی مجلس مجھ پر بہت اثر انداز ہوئی ۔ میں نے اس مجلس میں امام حسین علیہ السلام سے درخواست کی کہ وہ آپ کو حکم دیں کہ آپ آج اس مجلس میں شرکت کریں اور یہاں بھی وہی مصائب پڑھیں جو آپ  نے وہاں پڑھے تھے ۔  امام حسین علیہ السلام نے میری درخواست کو قبول کیا اور آپ کو حکم دیا کہ آج اس مجلس میں شرکت کریں اور یہاں بھی وہی مصائب پڑھیں ۔ آپ حضرت  امام حسین علیہ السلام کی باطنی دعوت پر  یہاں آئے ہیں ، پس آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ یہاں دعوت کے بغیر  آئے ہیں ؟!

اس واقعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ امام حسین علیہ السلام ، امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف  اور اہل بیت اطہار علیہم السلام مجلس میں موجود ہوں ، لیکن لوگ ان کی طرف متوجہ نہ ہوں اور ان کی موجودگی کو درک نہ کریں ۔ نیز یہ واقعہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ کبھی یہ بزرگ ہستیاں اپنے محبوں اور دستوں کو کچھ ذمہ داریاں سونپتی ہیں اور وہ اسے انجام دیتے  ہیں ، اگرچہ وہ اس بات کی طرف متوجہ نہ یں ہوتے کہ انہیں جو ذمہ داری  سونپی گئی تھی ، وہ اس کی بنیاد پر  یہ عمل انجام دے رہے ہیں ۔

 


[1] ۔ آپ مرحوم آیت اللہ حاج شیخ محمود تولائی  کے والد گرامی تھے ۔

ملاحظہ کریں : 160
آج کے وزٹر : 35174
کل کے وزٹر : 103128
تمام وزٹر کی تعداد : 132333178
تمام وزٹر کی تعداد : 91774360