حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۲) سقیفہ میں شکست کے بعد انصار کا اميرالمؤمنين ‏علی عليه السلام کا ساتھ دینا

(۲)

سقیفہ میں شکست کے بعد انصار

کا اميرالمؤمنين ‏علی عليه السلام کا ساتھ دینا

سقیفہ میں شکست کھانے کے بعد انصار پشیمان ہو گئے اور انہوں نے امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے قریش کے ساتھ اپنے نزاع و اختلاف کو بیان کیا حتی ان میں سے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنا حق لینے کے لئے قیام کریں گے تو ہم آپ کی مدد کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ علی علیہ السلام نے ان سے فرمایا صبح کے وقت سر تراش کر میرے پاس آ جاؤ لیکن صرف تین افراد آئے!(86).

جب سقیفہ کے بعد انصار اور قریش میں نزاع و اختلاف برقرار تھا اور قریش کے خطباء و شعراء انصار کے خلافت شعر کہتے تھے اور خطبے دیتے تھے  اور وہ ان سے بدر و احد میں مارے جانے والوں کا انتقام لینا چاہتے تھے تو امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے ان کا دفاع کیا  اور اپنے چچا زاد «فضل‏ بن عباس» کو انصار کے دفاع میں اشعار کہنے کا حکم دیا۔ انصار نے اس کے بدلے میں «حسّان بن ‏ثابت» سے تقاضا کہا کہ وہ اظہار تشکر کے طور پر اشعار کہے اور اپنے اشعار میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصی کے عنوان سے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کا نام لے۔(87).

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انصار اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام ایک دوسرے سے نزدیک ہو گئے اور «قيس بن ‏سعد» کا امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگا۔ جب علی علیہ السلام کو خلافت ملی تو انصار و نے اشتیاق سے آپ کا استقبال کیا اور انصار کے خطباء نے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی حمایت میں بہترین خطبہ دیئے۔ انصار کا خطیب «ثابت بن ‏قيس بن شماس» وہ پہلا خطیب تھا جس نے جس نے کھڑے ہو کر خطاب کیا اور اپنے خطاب میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی حمایت کی انہوں نے اپنے خطاب میں کہا:

اے امیر المؤمنین خدا کی قسم! اگرچہ ان لوگوں نے حکومت و ریاست میں آپ پسے پہل کی لیکن دین میں آپ پر سبقت نہ لے جا سکے۔ اگر کل انہوں نے آپ پر پہل کی تو آج آپ ان تک پہنچ گئے... وہ لوگ جو کچھ نہیں جانتے تھے اس میں آپ کے محتاج تھے لیکن آپ اپنے علم کی وجہ سے کسی کے محتاج نہیں ہیں۔

ان کے بعد «خُزيمة بن ثابت، ذوالشهادتين» کھڑے ہوئے اور کہا: يا اميرالمؤمنين! ہم اس منصؓ کے لئے آپ کے سوا کسی کو لائق نہیں سمجھتے اور اگر ہمارے دل نے ہم سے سچ کہا ہے تو یہ منصب صرف آپ کے لئے ہے۔ آپ سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں، آپ کو خدا کی سب لوگوں سے زیادہ معرفت ہے اور آپ پیغمبر صلی اللہ علیہ السلام کے لئے سب سے زیادہ اہم تھے، جو چیز ان کے پاس ہے وہ آپ کے پاس بھی ہے لیکن جو کچھ آپ کے پاس  ہے وہ ان کے پاس نہیں ہے۔

جس طرح انصار کے مقابلہ میں قریش ابوبکر کی خلافت کا دفاع کرتے تھے اور ان پر پیمان شکنی کا الزام لگاتے تھے اسی طرح انصار بھی قریش اور بنی امیہ کے مقابلہ میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی خلافت کا دفاع کرتے تھے۔ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی بیعت کے بعد قریش میں سے کچھ لوگ عثمان کا خون بہا مانگنے کے لئے کھڑے ہوئے اور انہوں نے عثمان کے قاتلوں کو قتل کرنے کا مطالبہ کرنے لگے اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے مقابلہ میں جنگ کے لئے کھڑے ہو گئے. «ابوالهيثم، عمّار، ابوايّوب اور سهل بن حنيف» کچھ انصار کے ساتھ على‏ عليه السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: يا اميرالمؤمنين! انہوں نے عہد و پیمان توڑ دیا ہے۔ انصار آخر تک امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے حامی تھے اور انہوں نے آپ کی خلافت کا دفاع کیا اور پوری قوت و طاقت سے ناكثين، قاسطين اور مارقين کے خلاف جنگ میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھ شریک ہوئے۔ انصار کے سربراہ «قيس بن‏ سعد» نے آخر تک امیر المؤمنین علی علیہ السلام اور آپ کے فرزند امام حسن ‏عليه السلام کا دفاع کیا.

دوسری طرف امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے بھی انصار کو اہمیت دی اور انہیں سیاست میں لائے اور انہیں شہروں کی حکومت دی اور لشکر کی قیادت سونپی. انصار میں سے چون «قيس بن سعد، سهل به حنيف، عثمان بن حنيف، ابو مسعود انصارى، ابوايّوب، ابوسعيد خدرى، خزيمة بن ثابت، ابو امامه اور ابوعمر» امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے تھے۔

على‏ عليه السلام نے اسلامی ریاست کی سب سے اہم حکومت یعنی مصر کی حکومت انصار کے سربراہ «قيس بن‏ سعد» کو دی اور یوں انہیں حکومت میں شریک قرار دیا۔ نیز آپ نے فوجی امور میں بھی پیغمبر اكرم‏ صلى الله عليه وآله وسلم کی طرٖح ان سے استفادہ کیا اور انہیں اہم ذمہ داریاں سونپی۔ (88).(89)


86) تاريخ يعقوبى: 126/2.

87) تاريخ يعقوبى: 128/2.

88) شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 39/7.

89) پژوهشى پيرامون انصار: 164.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 2041
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 48502
تمام وزٹر کی تعداد : 129568651
تمام وزٹر کی تعداد : 89964099