حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) امير المؤمنين علی ‏عليه السلام کی بیعت

(1)

امير المؤمنين علی ‏عليه السلام کی بیعت

جب عثمان قتل ہو گیا (958) تو تین دن تک لوگوں کا کوئی پیشواء نہیں تھا اور غافقى(959) نامی ایک شخص لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا ۔ پھر لوگوں نے  على‏ عليه السلام کی بيعت كی اور آپ نے یوں فرمایا :

اے لوگو ! تم نے میری اسی طرح سے بیعت کی ہے کہ جس طرح مجھ سے پہلے افراد کی بیعت کی تھی اور اختیار کا حق بیعت سے پہلے تک ہے اور جب بیعت کر لی جائے تو پھر اختیار کا کوئی حق نہیں ہے ۔ امام کی ذمہ داری ہے کہ وہ پائیدار اور ثابت قدم ہو جب کہ رعایا کی ذمہ داری ہے کہ وہ امام کے سامنے تسلیم ہو ، اور یہ عمومی بیعت ہے اور جو کوئی بھی اسے ردّ کرے گا گویا اس نے اسلام سے منہ موڑا ہے اورکوئی عبث بیعت انجام نہیں پائی تھی ۔

   پھر امير المؤمنين على عليه السلام نے یوں اظہار فرمایا کہ آپ عراق کے سفر کا ارادہ رکھتے ہیں ، اور اس دوران معاویہ بن ابی سفیان شام کا حاکم تھا ۔ تین لوگوں کے سوا سب لوگ امام علی علیہ السلام کے ہمراہ عراق جانے کے لئے تیار تھے اور وہ تین افراد سعد بن ابى وقّاص ، عبد اللَّه بن عمر بن خطّاب اور محمّد بن مَسْلَمة انصارى تھے ۔

   امير المؤمنين على ‏عليه السلام نے اپنے والیوں کو مختلف شہروں کی طرف بھیجا ۔ عثمان بن‏ حُنيف کو بصره ، عمارة بن حسان کو كوفه ، عبد اللَّه بن عبّاس کو مکمل یمن، قيس بن سعد بن عبادة کو مصر اور سہل بن حنيف کو شام کی حكومت سونپی گئی ۔

   جب سہل بن حنيف تبوك(960) کے مقام پر پہنچے کہ جو شام کی سرحد پر واقع ہے ، تو معاویہ کے سوار ان کے استقبال کے لئے آئے اور انہیں وہاں سے واپس بھیج دیا ۔ وہ علی علیہ السلام کی خدمت میں واپس آئے تو امیر المؤمنین علی علیہ السلام پر آشکار ہو گیا کہ معاویہ مخالفت کر رہا اور شام کے لوگوں نے اس کی بیعت کر لی ہے ۔

   جب حجّ کا زمانہ قریب آیا تو زبير اور طلحه نے على ‏عليه السلام سے حج کی ادائیگی کے لئے اجازت طلب کی (961) ، امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے ان دونوں کو اجازت دی ۔ جب عثمان کا محاصرہ کیا گیا تھا اور عثمان کے قتل سے بیس دن پہلے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زوجہ عائشہ عمرہ کی ادائیگی کے قصد سے مکہ گئی تھی اور عمرہ ادا کرنے کے بعد وہ مکہ میں ہی رک گئی اور پھر طلحه و زبير بھی اس کے ساتھ ملحق ہو گئے ۔

   امير المؤمنين على ‏عليه السلام نے معاويه کا خط لکھا:

امّا بعد ؛ تم عثمان کے قتل اور میری بیعت کے لئے لوگوں کے جمع ہونے اور سب کی ہماہنگی اور اتفاق سے آگاہ ہو چکے ہو ، اب یا تو تم تسلیم ہو جاؤ اور میری بیعت کر لو یا جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ ۔

  امير المؤمنين حضرت على‏ عليه السلام نے یہ خط حجّاج بن غزيه انصارى‏ کے ہاتھ بھیجا ۔ وہ معاویہ کے پاس گئے ، اسے خط دیا اور آنحضرت کا خط پڑھنے کے بعد معاویہ نے کہا : تم اپنے سالار کے پاس چلے جاؤ ، میرا جواب میرے قاصد کے ہمراہ تمہارے بعد پہنچ جائے گا ۔

   حجّاج واپس چلے گئے اور معاویہ کے حکم پر دو بلند حلقے ایک دوسرے سے متصل کیا گیا اور اس میں کوئی چیز نہ لکھی اور فقط «بسم اللَّه الرحمن الرحيم» اور عنوان لکھا کہ معاويہ  بن ‏ابى سفيان سے به علىّ بن ابى طالب‏ عليه السلام کے لئے ۔

   معاویہ نے وہ حلقے عَبْس قبیلے کے ایک شخص کے ہمراہ بھیجے کہ جو بہت سے زبان دراز اور بدتمیز تھا ۔ وہ امیر المؤمنین امام علی ‏عليه السلام کی خدمت میں آیا اور اس نے وہ خط آںحضرت کی خدمت میں پیش کیا ۔ جب خط کو کھولا گیا تو اس پر «بسم اللَّه الرحمن ‏الرحيم» کے علاوہ کچھ نہیں لکھا تھا ۔ جب کہ اس وقت بزرگ افراد بھی آپ کے حضور میں موجود تھے ۔

  عَبْسى شخص نے کہا : اے لوگو ! کیا تم لوگوں میں کوئی عبْس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے ؟

   کہا : ہاں ۔

   اس نے کہا : اب میری بات سنو اور سمجھ لو کہ میں شام میں پچاس ہزار لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آیا ہوں کہ جنہوں نے عثمان کے پیراہن کے نیچے رو رو کر اپنے آنسؤوں سے اپنی داڑھیاں تر کر لی ہیں اور انہوں نے عثمان کے پیراہن کو نیزہ پر رکھ کر یہ قسم کھائی ہے کہ تب تک اپنی تلواروں کو نیام میں نہیں ڈالیں گے کہ جب تک عثمان کے قاتلوں سے انتقال نہ لے لیں یا اس راہ میں اپنی جان قربان نہ کر دیں ۔

   خالد بن زُفَرْ عبسى اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا : خدا کی قسم ! تم شام سے بھیجے گئے ایک برے قاصد ہو ۔ کیا تم ہمیں شام کے لشکر اور عثمان کے پیراہن سے ان کی وابستگی سے ڈرا رہے ہو ؟ کیا تم مہاجرین و انصار کو شام کے لشکر اور عثمان کے پیراہن سے ان کی وابستگی سے ڈرا رہے ہو ؟ وہ پیراہن ؛ پیراہن یوسف نہیں ہے اور وہ غم و اندوہ بھی یعقوب کا غم و اندوہ نہیں ہے ۔ فرض کریں کہ وہ شام میں عثمان پر رو رہے ہیں لیکن عراق میں اس کی مدد نہیں کی ۔

   پھر مغيرة بن شعبه ؛ على‏ عليه السلام کے پاس آیا (962) اور کہا : آپ یارانِ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ہیں اور حق رکھتے ہیں کہ معاویہ کو اسی طرح شام کی حکومت پر باقی رکھیں اور اسی طرح عثمان کے دیگر والیوں کو بھی ان کے عہدوں پر باقی رکھیں ، یہاں تک کہ آپ کو ان کی جب سے اطاعت اور بیعت کی خبر موصول ہو جائے اور اس کے بعد آپ جو چاہئیں تبدیلی لائیں اور کسی کو بھی والی مقرر فرمائیں ۔

   على‏ عليه السلام نے فرمایا : میں اس بارے میں سوچوں گا ۔

   مغيره باہر چلا گیا اور اس سے اگلے دن واپس آیا اور کہا : اے امیر المؤمنین ! میں نے کل آپ کی خدمت میں ایک گزارش کی تھی لیکن جب میں نے اس بارے میں غور و فکر کی تو معلوم ہوا کہ میری وہ رائے غلط تھی اور صحیح رائے یہ ہے کہ جلد سے جلد معاویہ اور عثمان کے تمام والیوں کو معزول کر دیں تا کہ اس عمل سے آپ فرمانبردار اور سرکش کو پہچان سکیں اور ہر کسی کو اس کے لائق اجر و پاداش دیں ۔

   پھر وہ کھڑا ہوا اور باہر چلا گیا ۔ اسی وقت ابن عباس وارد ہوئے اور جب انہوں نے مغیرہ کو دیکھا تو علی علیہ السلام سے کہا : مغیرہ آپ کے پاس کس کام سے آیا تھا ؟

   على ‏عليه السلام نے انہیں بتایا کہ اس نے کل کیا کہا تھا اور وہ آج کیا کہہ رہا تاھ ۔

   ابن عبّاس نے کہا : اس نے کل آپ کے لئے خیر خواہی کی تھی اور آج خیانت کی ہے ۔

   اور جب مغیرہ کو اس بارے میں خبر ہوئی تو اس نے کہا : ابن عباس نے درست کہا ہے ، کل میں نے علی علیہ السلام کے لئے خیر خواہی کی تھی اور چونکہ انہوں نے میری بات نہیں سنی تو میں نے اپنے بدل کو ہی بدل دیا ۔

   جب لوگ اس بارے میں باتیں کرنے لگے تو مغیرہ مکہ چلا گیا اور تین مہینے تک اسی شہر میں رہا اور پھر مدینہ واپس آ گیا ۔

   اس وقت على‏ عليه السلام نے لوگوں کو تیار ہونے اور عراق کی طرف روانہ ہونے کی دعوت دی تھی ۔ سعد بن ابى وقّاص ، عبداللَّه بن عمر بن خطاب اور محمّد بن مَسْلَمة آنحضرت کے پاس آئے ۔

   امیر المؤمنین امام علی ‏عليه السلام نے ان سے فرمایا : مجھ تک تم لوگوں کے بارے بہت ہلکی بات پہنچی ہے کہ جسے میں تم لوگوں کے لئے پسند نہیں کرتا ۔

   سعد نے کہا : جو کہا ہے وہ درست ہے ، مجھے ایک تلوار دیں کہ میں کافر کو مسلمان سے تشخیص دو ، یہاں تک کہ اس تلوار سے آپ  کے ہم رکاب جنگ کروں ۔

   عبد اللَّه بن عمر نے کہا : میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ مجھے کسی ایسی چیز پر مجبور نہ کریں کہ جسے میں جانتا نہیں ہوں ۔

   محمّد بن مسلمه نے کہ ا: پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم نے مجھ حکم دیا تھا کہ اپنی تلوار سے مشرکین کو قتل کر دوں اور جب نماز گذار قتل ہو جائیں تو اپنی تلوار کو کوہ احد کے پتھروں سے مار کر توڑ دو اور میں نے کل اپنی تلوار توڑ دی ہے ۔ اور پھر تینوں افراد علی علیہ السلام کے حضور سے چلے گئے ۔

   پھر اسامہ بن زيد ؛ علی علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا : مجھے اس راہ میں اپنے ساتھ آنے سے معاف رکھیں ؛ کیونکہ میں نے خداوند سے عہد کیا ہے کہ میں خدا کی وحدنیت کی گواہی دینے والوں سے جنگ نہیں کروں گا ۔

   جب اشتر کو اس بات کی خبر ہوئی تو وہ علی عليه السلام کی خدمت میں آئے اور عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! اگرچہ ہم مہاجرین و انصار میں سے نہیں ہے لیکن تابعین میں سے ہیں ۔ اگرچہ وہ اسلام میں تقدم کے لحاظ سے ہم پر سبقت کرتے ہیں لیکن مشترک امور میں وہ ہم پر برتری نہین رکھتے ۔ یہ بیعت ، ایک عمومی بیعت ہے اور جو کوئی بھی حکم عدولی کرے ؛ وہ سرزنش اور عیب جوئی کرنے والا ہے ۔ خلاف ورزی کرنے والون کو پہلے زبان سے اس کام مجبور کریں اور اگر قبول نہ کریں تو انہین زندان میں ڈال دیں ۔

   على‏ عليه السلام نے فرمایا : میں انہیں ان کے حال اور عقیدہ پر چھوڑتا ہوں ۔ (963)


958) عثمان  اٹھارہ ذی الحجہ سنہ ۳۵ ہجری بروز جمعہ بمطابق اکتیس مئی سنہ 655 عیسوی کو قتل ہوا ۔

959) نويرى نے نہاية الأرَب میں اس شخص کو غافقى بن حرب کے نام سے درج کیا ہے ۔ وہ مدینہ کا فرمانروا تھا اور ایک قول کے مطابق اس نے پانچ دن تک لوگوں کو نماز پڑائی ۔ رك: نہاية الأرَب: 13/20 ۔

960) تبوك ؛ حجر اور شام  کے درمیان ایک قدیمی شہر ہے اور آج یہ شہر سعودی عرب میں واقع ہے اور ایک فوجہ چھاؤنی ہے ۔ رك: ترجمه تقويم البلدان: 121 ۔

961) حضرت على ‏عليه السلام کی بیعت اکیس ذی الحجہ کو کئی گئی اور تب حج کا وقت گذر چکا تھا لہذا طلحه و زبير نے عمرہ کی ادائیگی کے لئے مکہ جانے کی اجازت طلب کی ۔

962) «عليه السلام» کا اختصاری عنوان امير المؤمنين حضرت امام علىّ بن ابى طالب عليه الصلاة والسلام کے اسمام مقدس کے ساتھ لکھا جاتا ہے اور یہ مترجم کی طرف سے کمترین اظہار عقیدت ہے کہ جو متن میں ذکر نہیں ہوا ۔

963) اخبار الطّوال: 176.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 1822
آج کے وزٹر : 43361
کل کے وزٹر : 72293
تمام وزٹر کی تعداد : 129558370
تمام وزٹر کی تعداد : 89958959