حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(3) عثمان کے قتل میں عائشہ کا کردار

(3)

عثمان کے قتل میں عائشہ کا کردار

لوگوں کو عثمان کے قتل پر بھڑکانے اور انہیں متحرک کرنے میں عائشہ کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔ شیخ مفید کہتے ہیں۔ وارد ہونے والی اخبار و روایات کی بناء پر قتل عثمان میں طلحہ و زبیر کی تحریک سے زیادہ واضح عائشہ کا کردار ہے۔ منجملہ صاحب سیرہ محمد بن اسحاق کی روایت ہے۔ اپنے مشائخ کے طرق سے وہ حکیم بن عبداللہ کے قول سے کہتے ہیں:

   ایک دن میں مدینہ میں مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ہوا میں بلند ایک ہاتھ دیکھا  کہ جس کا وہ ہاتھ تھا وہ کہہ رہی تھی:اے لوگو!وہ وقت (وفات رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم) نزدیک ہے۔ یہ رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم کے جوتے اور پیراہن ہیں۔( میں نے اس پیراہن کو ہوا میں لہراتے ہوئے دیکھا) جب کہ اس امت کا فرعون اب بھی تمہارے درمیان موجود ہے۔اس وقت میں متوجہ ہوا کہ وہ عائشہ ہے اور عثمان اس سے یہ چاہتا تھا کہ وہ خاموش رہے اور وہ لوگوں سے کہہ رہا تھا:وہ عورت ہے اور اس کی عقل عورتوں کی عقل ہے، اس کی باتوں پر توجہ نہ کرو۔ (630)

   حسن بن سعد بھی کہتے ہیں: عثمان کھڑا تھا كه عائشه نے دو لکڑیوں کے درمیان مصحف کا ایک ورق رکھا تھا جسے اس نے اپنے کجاوہ کی پشت سے  بلند کیا اور اس نے کہا:اس کتاب میں جو کچھ ہے اسے لاگو کرو۔

   عثمان نے جواب دیا: يا تم اپنے اس کام سے دستبردار ہو جاؤ یا تمہاری طرف آگ پھینک دوں گا۔

   عائشه نے اس سے کہا: خدا کی قسم! اگر تم پیغمبر کی بیویوں کے ساتھ ایسا کرو گے تو خدا اور رسول تم پر لعنت کریں گے. یہ رسول خدا کا پیراہن ہے کہ جو ابھی تک تبدیل نہیں ہوا لیکن اے نعثل! تم نے ان کی ‏سنّت بدل دیا ہے.(631)

اسی طرح  ليث بن ابى سليم نے ثابت انصارى اور انہوں نے ابن ابى عامر مولاى انصار سے نقل کیا کہ ہے کہ انہوں ے کہا: میں مسجد میں تھا کہ وہاں سے عثمان کا گزر ہوا تو عائشہ اس پر چلائی اور کہا:اے‏ مكّار! اے فاجر! تم نے امانت میں خیانت کی ہے اور اپنی رعایا کو ضائع کیا ہے اور اگر پنجگانہ نمازیں نہ ہوتیں تو کچھ لوگ تمہارے پاس آتے اور تمہارا سر کاٹ دیتے۔

عثمان نے جواب میں کہا: جن لوگوں نے کفر اختیار کیا؛خداوند نے اس میں سے نوح اور لوط کی پیویوں کی مثال دی ہے کہ جو دو صالح بندوں کے اختیار میں تھیں لیکن انہوں نے خیانت کی اور وہ دونوں (پیغمبر)بھی انہیں قہر و غضب خدا سے نہ بچا سکے اور حکم ہوا کہ دوسرے اہل دوزخ کے ساتھ آتش جہنم میں داخل ہو جائیں۔.(632)  (633)


630) مصنّفات شيخ مفيد: 147/1.

631) ایضاً: 147. عثمان کے دشمن اسے نعثل کہتے تھے اور اسے ایک مصری شخص سے تشبیہ دیتے تھے کہ جس کی لمبی داڑھی تھی اور جا کا نام نعثل تھا اور کہا گیا ہے کہ نعثل کے معنی ہیں’’احمق بوڑھا‘‘۔ نك: النهاية: 80/5.

632) سوره تحريم آيه 10، ونك: الفتوح: 419/1 و الإيضاح: 141.

633) نبرد جمل: 27.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 1753
آج کے وزٹر : 45077
کل کے وزٹر : 58421
تمام وزٹر کی تعداد : 129678488
تمام وزٹر کی تعداد : 90019095