حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۳) عثمان کے محاصرہ کے موقع پر بنی امیہ

(۳)

عثمان کے محاصرہ کے موقع پر بنی امیہ

   ایک روایت میں ابو اسحاق نے بھی بیان کیا ہے کہ : جب  عثمان کا محاصره شدت اختیار کر گیا تو بنى ‏اميّه نے کوشش کی کہ اسے رات کی تاریکی میں وہاں سے نکال کر مکہ کی طرف لے جائیں لیکن لوگ ان کے اس کام سے آگاہ ہو گئے اور اس پر نگہبان تعینات کر دیئے گئے ۔ نگہبانوں کا سربراہ طلحة بن عبيد اللَّه تھا اور یہ وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے عثمان کے گھر کی طرف تیر چلایا تھا ۔ جب عثمان پر محاصره بہت سخت ہو چکا تھا اور اس پر پیاس کی شدت کا غلبہ تھا تو وہ گھر کی چھت پر گیا اور لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا : مجھے ایک گھونٹ پانی پلا دو اور خدا نے تمہیں جو روزی عطا کی ہے ، اس میں سے مجھے بھی دے دو ۔ لیکن زبير بن‏ عوام نے اس پر چلّاتے ہوئے کہا : اے نعثل ! نہیں ؛ خدا کی قسم ! تم اس سے کچھ بھی چکھ نہیں پاؤ گے ۔ (626)

   ابن ابى الحديد معتزلى کا بیان ہے کہ : ابو جعفر نقيب نے کہا ہے : عثمان نے طلحة بن عبيد اللَّه پچاس ہزار (درہم) لینے تھے ، ایک دن طلبحہ نے اس سے کہا : تمہارے پیسے آمادہ ہیں ، تم اپنے پیسے لے لو ۔ عثمان نے کہا : تمہاری جوانمردی اور مروّت کی وجہ سے اب وہ پیسے تمہارے ہوئے ۔ جب عثمان محاصره میں تھا تو على ‏عليه السلام نے طلحه سے کہا : میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں کہ عثمان سے دستبردار ہو جاؤ ۔

   طلحه نے جواب دیا : خدا کی قسم ! میں تب تک اس سے دستبردار  نہیں ہوں گا کہ جب تک بنی امیہ خود یہ حق ادا نہ کریں دیں ۔ اس کے بعد علی علیہ السلام نے کہا : خدا پسر صعبہ کی ملامت کرے کہ عثمان نے اسے بہت زیادہ مال دیا لیکن اس نے عثمان کے ساتھ ایسا سلوک کیا ۔ (627)

   یہ سب روایات اس بات کی تصریح کرتی ہیں کہ عثمان کے خلاف اس بغاوت میں طلحہ و زبیر بہت زیادہ سرگرم تھے اور انہوں نے ہی عثمان کے محاصرہ کو مزید تنگ كر دیا تھا اور اس تک پانی کی رسائی بند کر دی تھی یہاں تک کہ اس نے کئی مرتبہ علی علیہ السلام سے مدد کا تقاضا کیا اور امام علی علیہ السلام نے طلحہ کے برخلاف عثمان تک پانی پہنچانے کے لئے کے لئے کوشش بھی کی ۔

   اس بارے میں ابن اثير نے بیان کیا ہے کہ : علی علیہ السلام نے طلحہ سے کہا : میں تم سے یہ چاہتا ہوں کہ تم اس تک پانی پہنچا دو ، اور اس پر بہت زیادہ غضبناک ہوئے یہاں تک کہ عثمان کے گھر پانی پہنچا دیا گیا ۔ (628)

   بالآخر عثمان ان (طلحہ و زبیر) کی محرکات کی وجہ سے قتل ہو گیا اور پھر انہوں نے علی علیہ السلام کی بیعت کے بعد خونخواہی کا ڈرامہ رچانا شروع کر دیا جب انہوں نے خود ہی عثمان کا خون بہایا تھا اور اس پر پشیمانی کا اظہار کیا اور ایک ایسا فتنہ برپا کیا کہ کچھ فتّین ، شر پسند عناصر اور بیمار قلب کے مالک افراد ان کے اردگرد جمع ہو گئے جیسے مروان بن حكم ، سعيد بن عاص ، وليد بن عقبة بن ابى معيط ، عبد اللَّه بن عامر بن كريز ، يعلى بن اميّه اور ان جیسے بہت سے دوسرے افراد ۔

   ان تمام شواہد اور مدارک کے باوجود ان لوگوں سے کہا کہا جا سکتا ہے کہ جو پیمان شکن گروہ سے مذکورہ اتّهامات کو برطرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور محکم تاریخی مدارک کے مقابلہ میں بے بنیاد دلائل پیش کرتے ہیں ؟! (629)


626) مصنّفات شيخ مفيد: 146/1.

627) شرح نهج البلاغه: 161/2.

628) الكامل في التاريخ: 166/3.

629) نبرد جمل: 26.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

 

 

ملاحظہ کریں : 910
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 61049
تمام وزٹر کی تعداد : 129127221
تمام وزٹر کی تعداد : 89653627