حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۱) جناب مسلم کے پدر گرامی (جناب عقيل بن ابى طالب) علیهم السلام کی آل و اولاد میں سے عاشورا کے بارہ شہداء

(۱)

جناب مسلم کے پدر گرامی (جناب عقيل بن ابى طالب) علیهم السلام

کی آل و اولاد میں سے عاشورا کے بارہ شہداء

   جناب عقيل بن ابى طالب (جناب مسلم کے پدر بزرگوار) کے افتخارات و امتیازات میں سے ایک یہ ہے کہ قیام عاشورا کے شہداء میں بارہ افراد اس «ابو الشہداء» کی آل و اولاد میں سے ہیں۔ اور عظیم افتخار آپ اور آپ کے بھائی امير المؤمنین‏ علی عليه السلام کی سوا مسلمانوں میں سے کسی کو نصيب نہیں ہوا۔ اور اب ہم ان شہداء کا تعارف بیان کرتے ہیں:

 جناب عقيل علیہ السلام کے بیٹوں میں سے شہداء:

   بلاذرى کہتے ہیں: امام حسين عليه السلام کے ساتھ عقیل کے چھ بیٹے شہید ہوئے۔ اورپھر انہوں نے ان کے سوگ میں مرثیہ کے اشعار کہے جنہیں ہم بطور شاہد ذکر کرتے ہیں:

يا عين جودي بعبرة وعويل

واندبي إن ندبت آل الرسول

تسعة منهم لصلب علي

قد ابيدوا وستّة لعقيل(601)

   اور پھر انہوں نے کہا: احتمال ہے کہ واقعۂ کربلا میں عقیل کے پانچ بیٹے قتل ہوئے ہوں کیونکہ بعض نے آخری شعر میں «ستّة» کی بجائے «خمسة» پڑھا ہے اور ان پانچ شہداء کا یوں تعارف کرواتے ہیں:

1 - مسلم

2- جعفر اكبر

3 -عبداللَّه اكبر

4 - عبدالرحمان

5 - محمّد كہ یہ سب عقيل بن ابى طالب کے بیٹے تھے۔ (602)

   ابوالفرج اصفہانى نے بھی عقیل کے بیٹوں میں سے پانچ شہداء کا یوں تعارف کروایا ہے:

1 - مسلم بن عقيل،

2 - عبداللَّه اصغربن عقيل؛ مدائنی کے بقول ان کی والدہ کنیز تھیں۔

3 - عبداللَّه اكبر بن عقيل؛ مدائنى کے بقول ان کی والدہ بھی کنیز تھیں۔

4 -علىّ بن عقيل،

5 - جعفر بن عقيل.(603)

      جناب عقيل کی اولاد میں سے شہداء: جناب عقيل بن ابى طالب علیہما السلام کی آل و اولاد میں سے سانحۂ عاشورا میں شہید ہونے وانے والے افراد کے بارے میں ابو الفرج اصفہانى کہتے ہیں: (604) سانحہ کربلا میں جناب عقیل کی اولاد میں سے شہید ہونے والے افراد مندرجہ ذیل ہیں:

   1 - محمّد بن مسلم بن عقيل؛ آپ کی والدہ كنيز تھیں اور آپ کا قاتل لقيط بن اناس جہنى نامی شخص تھا۔

   2 - عبداللَّه بن مسلم بن عقيل؛ آپ کی والدہ رقيّه بنت امير المؤمنین اور مدائنی کی روایت کے مطابق آپ کا قاتل عمرو بن صبيح نامی شخص تھا۔

   3 - محمّد بن ابى سعيد بن عقيل، (جناب عقيل کے بیٹوں میں سے ایک ابو سعيد تھے کہ جن کا لقب احول تھا اور جن کا ایک بیٹا محمد بھی شہدائے کربلا میں سے ہے۔ )

   4 - جعفر بن محمّد بن عقيل؛ ابو الفرج نے ابن حمزه سے نقل کیا ہے کہ: کربلا میں جناب عقيل کی اولاد میں سے شہید ہونے والے افراد میں سے ایک جعفر بن محمّد بن عقيل ہیں کہ جو محمّد بن ابى سعيد کے ساتھ قتل ہوئے۔ (605)

   5 اور 6 - محمّد اور ابراہيم؛ یہ بھی جناب مسلم بن عقيل، کے فرزند ہیں۔ یہ جناب عقيل ابن ابى طالب علیہما السلام کی اولاد میں سے ان چار افراد کے علاوہ ہیں کہ جنہیں ابو الفرج اصفہانى‏ نے ان کے نام کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

  مرحوم شيخ صدوق‏ رحمه الله نے کتاب امالى میں ایک مفصل روایت کے ضمن میں نقل کیا ہے کہ جس کی بناء پر واقعۂ عاشورا میں جناب مسلم بن‏ عقيل علیہما السلام کے دو بیٹوں محمّد اور ابراہيم کو اسیر کر لیا گیا اور کوفہ میں ایک سال قید رہنے کے بعد انہیں بہت دردناک طریقہ سے شہید کر دیا گیا اور یوں وہ اپنے والد اور دو شہید بھائیوں کے ساتھ ملحق ہو گئے۔ (606)

   ان اعداد و شمار کے مطابق آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ  واقعۂ کربلا میں جناب عقيل علیہ السلام کی آولاد میں سے درجۂ شہادت پر فائز ہونے والے افراد کی تعداد بارہ سے زیادہ ہے کہ جن میں سے چھ افراد آپ کے بیٹے اور دوسرے چھ افراد اس «ابو الشہداء» کی آل میں سے ہیں۔ (607)


601) اے آنکھ! آنسؤوں اور گریہ و نالہ کے ساتھ میری مدد کر ، اگر خاندان پيغمبرصلى الله عليه و آله و سلم پر گریہ کیا۔

   کیونکہ ان میں سے نو افراد صلب على‏ عليه السلام سے قتل ہوئے ہیں اور چھ افراد عقيل علیہ السلام کی اولاد میں سے قتل ہوئے ہیں۔

602) انساب الأشراف: 70/2.

603) مقاتل الطالبيّين: ص 66 و 67.

604) مقاتل الطالبيّين: 65 - 67.

605) لیکن وہ یہ احتمال دیتے ہیں کہ جنگ «حره» میں ان کی شہادت واقعۂ عاشورا کے بعد واقع ہوئی۔

606) امالى صدوق: مجلس 19.

607) تاريخ حرم ائمّه بقيع‏ عليهم السلام: 263.

 

منبع : معاویه : ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 971
آج کے وزٹر : 4424
کل کے وزٹر : 58112
تمام وزٹر کی تعداد : 130155405
تمام وزٹر کی تعداد : 90257957