حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۴) مرحوم شیخ مفید کا قاضی ابوبکر باقلانی سے مناظرہ

(۴)

مرحوم شیخ مفید کا قاضی ابوبکر باقلانی سے مناظرہ

شہید سید قاضى نوّر اللَّه مرقده کی مجالس میں ذکر ہوا ہے کہ شيخ مفيد کے ہاتھ سے عاجز و مبہوت اور پامال ہونے والے اہل خلاف علماء میں سے ایک قاضى ابو بكر باقلانى ‏ہے۔ ایک دن شیخ سے مناظرہ کے دوران ان کی ایسی حالت تھی جیسے کوئی پرندہ ایک شاخ سے دوسری شاخ پر جا بیٹھے اور جیسے کوئی ڈوبنے والا اپنی جان بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارتا ہے، گویا وہ راہ فرار ڈھونڈ رہا تھا لیکن شیخ نے اس کے پر کاٹ دیئے اور اس کے بھاگنے کے سارے راستے بند کر دیئے۔ قاضی ابو بکر باقلانى نے شیخ کی خوشامد کرنا شروع کی تا کہ یہ شیخ کے لئے تسکین کا باعث بنے اور وہ اس سے خوش ہو کر مزید سختی نہ کریں اور اسے حاضرین کے سامنے رسوا نہ کریں۔ قاضی ابو بکر باقلانی نے مجبوراً علم و فنون کے بارے میں شیخ کی قدرت کا اعتراف کرتے ہوائے کہا: ألك في كلّ قدر مغرفة يعنى کیا آپ کے پاس ہر دیگ کے لئے کفگیر ہے۔ شیخ نے اس کے جواب میں فرمایا: نعم ما تمثّلت بأدوات أبيك يعنى تم نے دیگ اور کفگیر کی بہت اچھی مثال دی کہ جو تمہارے باقلا ( ایک قسم کا لوبیا) پکانے والے باپ کے آلات ہیں۔ ابو بکر باقلانی بہت شرمندہ ہوا اور اہل مجلس اس پر ہنس پڑے۔ (831)


831) قصص العلماء : 399، گلزار اكبرى: 530.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات:  ص 673

 

ملاحظہ کریں : 986
آج کے وزٹر : 37192
کل کے وزٹر : 103128
تمام وزٹر کی تعداد : 132337214
تمام وزٹر کی تعداد : 91776378