حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۱) عائشہ کی آرزو

(۱)

عائشہ کی آرزو

   کہتے ہیں: عبد اللَّه بن زبير نے ازد کے لوگوں میں سے وزير نام شخص کے ہاں پناہ لی اور کہا: ‏عائشه کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ میں نے یہاں پناہ لی ہے۔ اور اس بات کا کیال رہے کہ کہیں محمد بن ابی بکر کو اس کی خبر نہ ہو جائے۔

   وہ ازدى شخص عائشه کے پاس گیا اور اسے یہ خبر دی۔

   عائشه نے کہا: محمّد کو میرے پاس لاؤ.

   ازدى نے کہا: اے ام المؤمنین! مجھے کہا گیا ہے کہ کہ محمد کو اس بات کی خبر نہ ہو۔

   لیکن عائشه نے محمّد کو اپنے پاس بلایا اور کہا: اس شخص کے ساتھ جاؤ اور اپنے بھانجے کو میرے پاس لاؤ۔

   محمّد اس ازدى کے ساتھ ابن زبير کے پاس گئے اور کہا: خدا کی قسم! میں با دل ناخواستہ تمہارے پاس آیا ہوں کیونکہ ام المؤمنین نے اس پر اصرار کیا ہے۔

   کہتے ہیں: عبد اللَّه؛ محمد کے ساتھ باہر نکلا جب کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو برا ببھلا کہہ رہے تھے۔ محمّد نے عثمان کی بات کی اور اسے برا بھلا کہا ، عبد اللَّه نے محمّد کو برا بھلا کہا، یہاں تک کہ وہ عبد اللَّه بن خلف ‏کے گھر کے دروازے پر عائشه کے پاس پہنچ گئے۔ جنگ جمل سے پہلے عبد اللَّه بن خلف عائشه کے ساتھ تھا اور اس کا بھائی عثمان کا  تعلق اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام کے ساتھیوں میں سے تھا کہ جو قتل ہو گئے تھے۔ عائشه نے کسی کو زخمیوں کے لئے بھیجا اور ان میں سے کچھ لوگوں کی حفاظت کی ۔ مروان بھی ان لوگوں کے ساتھ مل گیا کہ جو گھر کے کمروں میں موجود تھے۔

   محمّد کہتے ہیں: قوم کے سربراہ عائشه کے اردگرد جمع تھے جب کہ اميرالمؤمنين على ‏عليه السلام اپنی چھاؤنی ( جہاں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کا لشکر جمع تھا) میں تھے ۔ عائشه کے پاس آںے والوں میں قعقاع وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے آ کر کہا: آج میں نے دو لوگوں کو دیکھا کہ میرے سامنے جنگ کر رہے تھے اور جنہوں نے اس طرح سے رجز پڑھے۔

 عائشه نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ ان میں سے کوفی کون تھا؟

   اس نے کہا: جی ہاں! جو یہ کہہ رہا تھا کہ ہم نے تمہیں بدترین ماں کے طور پر پہچانا، لیکن وہ جھوٹ بول رہا تھا کیونکہ تم نیک و کار ماں ہوں کہ جسے ہم نے پہچانا لیکن تمہاری اطاعت نہیں کی۔

  عائشه نے کہا: اے كاش! میں اس سے بیس سال پہلے ہی مر گئی ہوتی.(1)


1) تاريخ طبرى: 2468/6.

 

منبع: معاويه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 757
آج کے وزٹر : 28924
کل کے وزٹر : 68799
تمام وزٹر کی تعداد : 130088331
تمام وزٹر کی تعداد : 90224345