حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(5) امام جواد عليه السلام کا ایک اور معجزہ

(5)

امام جواد عليه السلام کا ایک اور معجزہ

شیخ مفید قدس سرہ سے منسوب كتاب «اختصاص» وارد ہوا ہے: على بن خالد (جو زیدی مذہب رکھتے تھے) کہتے ہیں:

میں سامرّاء کے عسكر محلہ میں تھا کہ میں نے سنا کہ شام کی طرف سے کسی شخص کو گرفتار کر کے لائے ہیں اور جسے زنجیروں میں جکڑ کر زندان میں ڈال دیا گیا ہے۔

کہتے ہیں: اس کا یہ دعویٰ تھا کہ وہ حق سے خبر دیتا ہے۔

میں خود زندان میں گیا اور دربان سے اجازت لے کر کمرے میں داخل ہوا اور جب میں نے اس شخص کو دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ وہ صاحب عقل و فہم ہے۔

میں نے کہا: اے فلاں شخص! تمہارا قصہ کیا ہے؟

اس نے کہا: میں شام کا ایک رہائشی ہوں اور میں اس مکان میں مسلسل عبادت میں مشغول رہا ہوں کہ جہاں امام حسين ‏عليه السلام کا سر اقدس نصب کیا گیا تھا۔ ایک رات میں محراب کی طرف رخ کرکے بیٹھا ہوا ذکر میں مشغول تھا کہ اچانک میں نے اپنے سامنے ایک عظیم شخص کو  پایا۔ جب میں نے ان کی جانب دیکھا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا:

کھڑے ہو جاؤ! میں کھڑا ہو گیا۔ میں ان کے ساتھ کچھ دیر ہی چلا تھا کہ میں نے اچانک خود کو مسجد کوفہ میں پایا۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا: کیا تم اس مسجد کو پہچانتے ہو؟

میں نے عرض کیا :جی ہاں! یہ مسجد كوفہ ہے۔

وہ اس مسجد میں نماز میں مشغول ہو گئے اور میں نے بھی ان کے ہمراہ نماز ادا کی۔ پھر وہ وہاں سے باہر تشریف لے گئے اور میں بھی ان کے ہمراہ باہر چلا گیا۔ ہم نے تھوڑا سا راستہ طے کیا کہ میں نے دیکھا کہ ہم مکہ میں ہیں، وہ کعبہ کا طواف کرنے لگے اور میں بھی طواف کرے میں مشغول ہو گیا۔

پھر وہاں سے باہر نکلے اور تھوڑی دیر چلنے کے بعد اچانک میں نے دیکھا کہ میں شام میں اسی مقام پر ہوں کہ جہاں میں عبادت میں مشغول تھا، جب کہ وہ شخص میری نظروں سے غائب ہو چکے تھے۔ میں نے جو کچھ دیکھا تھا اس کی وجہ سے حیران اور خوفزدہ تھا۔

دوسرا سال ہوا تو میں نے پھر اس بزرگوار شخص کو اسی جگہ دیکگا۔ میں بہت خوش ہوا۔ انہوں نے مجھے بلایا اور میں ان کے پاس گیا اور انہوں نے گذشتہ سال کی طرھ ایک بار پھر مجھے مقامات مقدسہ کی سیر کرائی اور آخر میں شام لے آئے۔

جدائی کا وقت قریب تھا لہذا میں نے اس سے عرض کیا: آپ کو اس ذات حق کی قسم! جس نے آپ کو یہ قدرت و توانائی عطا فرمائی ہے؛ آپ کون ہیں؟

انہوں نے کچھ دیر کے لئے اپنا سر جھکایا اور اس کے بعد میری طرف نگاہ کرتے ہوئے فرمایا:

أنا محمّد بن عليّ بن موسى عليهم السلام .

میں محمّد بن علىّ بن موسى ہوں۔

یہ خبر مشہور ہو گئی اور معتصم کے وزیر محمّد بن عبدالملك کے کانوں تک پہنچی  اور اس نے مجھے گرفتار کرنے کے لئے اپنے سپاہی بھیجے اور انہوں نے مجھے آہنی زنجیروں میں جکڑ کر عراق کی طرف روانہ کر دیا اور جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں؛ انہوں نے مجھے زندان میں قید کر دیا ہے اور مجھ پر ایک محال امر کا دعویٰ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

میں نے اس شخص سے کہا:کیا تم چاہتے ہو کہ میں یہ واقعہ محمّد بن عبدالملك ‏تک پہنچاؤں؟

اس نے کہا: جی ہاں! پہنچا دیں۔

میں نے وہ واقعہ لھا اور اس کی تفصیلات بیان کیں اور وہ خط محمّد بن‏ عبدالملك کو دے دیا۔

وزیر نے اس خط کی الٹی طرف لکھا: جس نے تمہیں ایک رات میں شام سے کوفہ، کوفہ سے مدیدنہ ، مدینہ سے مکہ اور مکہ سے شام کی سیر کرائی ہے، اس سے کہو کہ وہ تمہیں زندان سے آزاد کروائے۔

میں یہ جواب سن کر بہت غمگین ہوا اور میرا دل اس بندۂ خدا کے لئے پریشان تھا۔ میں محزون و غمگین واپس لوٹا۔ دوسرے روز میں زندان کی طرف گیا تا کہ میں اس شخص کو صبر و رضا کی ںصیحت کروں۔ میں وہاں زندان کے محافظوں اور سپاہیوں کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی دیکھے کہ جن پر خوف و ہراس طاری تھا۔ میں نے ان سے احوال پرسی کی۔

انہوں نے کہا: جس قیدی کو شام سے لایا گیا تھا وہ گذشتہ رات سے لاپتہ ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ اسے زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔

جب علىّ بن خالد نے یہ ماجرا دیکھا تو امام جواد عليه السلام کی امامت کا معتقد ہو گیا اور ان کے بارے میں اچھے عقائد کا مالک بن گیا۔ (1)


(1) الثاقب في المناقب : 510 ح 2 . یہ روايت اختصار سے «صراط المستقيم : 200/2 ح6» میں نقل ہوئی ہے اور اسی طرح كشف الغمّة : 359/2 ، المناقب : 498/3 اور بحار الأنوار : 38/50 ح3 (کچھ تھوڑے فرق کے ساتھ) میں بھی نقل ہوئی ہے۔

 

 منبع: فضائل اهلبيت عليهم السلام کے بحر بیکراں سے ایک ناچیز قطرہ:ج 2 ص 710

 

 

ملاحظہ کریں : 805
آج کے وزٹر : 50161
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129248741
تمام وزٹر کی تعداد : 89764906