حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۲) يزيد بن وليد بن عبدالملك کے آخری کلمات

(۲)

يزيد بن وليد بن عبدالملك کے آخری کلمات

   ۱۳ اکتوبر سنہ ۷۴۴ عیسوی کو ماہ ذی الحجہ  کے ابھی دس دن باقی کہ جب يزيد بن وليد اس دنیا سے رخصت ہوا۔ اس کی خلافت کی مدت چھ ماہ اور دو راتیں، یا چھ ماہ اور بارہ دن یا پانچ ماہ اور بارہ دن تھی۔ اس کی موت دمشق میں واقع ہوئی۔ اس کی عمر ۵۶ یا ۵۷ سال تھی۔ اس کی ماں «مادر فرزند» تھی کہ جس کا نام «شاه ‏فرند» تھا اور جو فيروز بن يزدگرد بن ‏شهريار بن خسرو کی بیٹی تھی۔ يزيد یہ کہا کرتا تھا:

أنا ابن كسرى وابيَّ مروان

وقيصرٌ جدّي وجدّي خاقان

میں خسرو کا بیٹا ہوں اور میرا باپ مروان ہے؛میرا جد قیصر اور میرا دوسرا جد خاقان ہے۔

   اس وجہ سے و ہ قیصر و سزار اور خاقان کو نیک شمار کرتا تھا کیونکہ فيروز بن يزدگرد کی ماں خسرو شيرويه بن خسرو کی بیٹی تھی اور اس عورت کی ماں سزار کی بیٹی تھی اور شيرويه کی ماں چین کے بادشاہ خاقان کی بیٹی تھی۔

   اس کی زبان پر آنے والے آخری کلمات یہ تھے: اے واى؛ افسوس! اس کی انگوٹھی کا نقش یا اس کی مہر یہ تھی: «بزرگی خدا کے لئے ہے» (العظمة للَّه). اور یہ وہ پہلا شخص تھا جو جشن کے دن شمشیر کے ساتھ باہر نکلا۔ وہ رزمی ابزار پہن کر نمودار ہوا۔

   بعض کہتے ہیں: وہ توانگر تھا. اس کا رنگ گندمی، سر چھوٹا اور چہرا خوبصورت تھا۔ (2747)


2747) تاريخ كامل ابن اثير: 3167/7.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 698
آج کے وزٹر : 67001
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129282418
تمام وزٹر کی تعداد : 89798584