حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(3) مخدرهٔ علیا حضرت زینب کبری سلام الله علیہا کا مقام وصایت اور نیابت خاصه پر فائز ہونا

(3)

مخدرهٔ علیا حضرت زینب کبری سلام الله علیہا

کا مقام وصایت اور نیابت خاصه پر فائز ہونا

بحار الأنوار اور شیخ صدوق  کی کتاب اکمال الدین میں علی بن الحسین بن علی بن شادویه المؤدب سے  مروی ہے کہ احمد بن ابراہیم نے کہا کہ میں سنہ ۲۶۲ ہجری میں حکیمه بنت محمد بن علی الرضا علیه السّلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے پس پردہ مجھ سے کلام فرمایا کہ جس کے ضمن میں وہ حدیث بھی ہے کہ جو احمد بن ابراہیم نے بیان کی ہے کہ میں نے عرض کیا: کیا کسی ایسے شخص کی اقتداء کرنی چاہئے کہ جس نے کسی عورت کو وصیت کی ہو (فقالت اقتداء بالحسین علیه السّلام فالحسین اوصی الی اخته بنت علی علیه السّلام فی الظاهر فکان ما یخرج عن علی بن الحسین علیهما السلام من علم ینسب الی زینب سترا علی علی بن الحسین) .

حکیمه خاتون بنت حضرت امام تقی علیه السّلام نے فرمایا:اس امر میں امام حسین علیه السّلام کی اقتداء ہوئی ہے چونکہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ظاہراً اپنی بہن زینب کو اپنی وصیت کی اور احکام و علوم میں جو کچھ بھی ان سے ظاہر ہوا، وہ مخدرۂ علیا حضرت زینب سلام اللہ علیہا سے منسوب تھا کیونکہ تقیہ کی وجہ سے ان کی نسبت علی بن الحسین علیه السّلام کی طرف نہیں دینا چاہتے تھے تا کہ یہ مخالفین کے بری سوچ اور بدافکاری کا باعث نہ بنے)۔

اس روایت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مخدرۂ طاہرہ امامت کی نیابت کا مقام و منزلت رکھتی تھیں اور یہ واضح اور معین ہے کہ اس مقام کی بلندی کس حد تک ہے، امام کے علاوہ یہ رتبہ اور مرتبہ کسی کے پاس نہیں ہو سکتا، یہ امور جلیدہ اور مقامات جمیلہ امامت و ولایت کے مرتبہ کے نزدیک ہیں۔ اس مخدرہ کے مقامات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے تین مرتبہ امام زین العابدین علیه السلام کو قتل ہونے سے بچایا۔ بعد میں ذکر ہونے والی تفصیلات سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی یہ بیٹی کیسے عنصر کی مالک ہیں کہ جو عنصر امامت کے مقابل ہے کہ خداوند متعال نے ایسی امانت کو اس دن کے لئے ذخیرہ فرمایا اور حضرت زینب سلام الله علیہا اخبار ما یکون سے بھی آگاہ تھیں اور آپ یہ جانتی تھیں کہ بنی امیہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اہلبیت علیہم السلام کے آثار کو ہرگز نہیں مٹاسکتے لہذا آپ نے بلاؤں اور مصیبتوں کا مکمل شہامت سے سامنا کیا اورآپ نے کبھی بھی  ان تمام خطرناک حالات میں عاجزی و انکساری کا اظہار نہیں کیا بلکہ ہر مقام پر آپ نے اپنے مقام و مرتبہ کی ہیبت و جلالت کو آشکار کیا کہ جوکسی سلطان مقتدر نہیں پائی جاتی۔ آپ اس ہستی کی خطبات و کلمات میں سن سکتے ہیں کہ یہ امور مقام نبوت و امامت سے مخصوص ہیں۔ اگرچہ یہ مخدرۂ اصل مرتبۂ امامت و ولایت نہیں رکھتی تھیں لیکن آپ کو وہ مقام حاصل تھا کہ اِس کے اور اُس کے درمیان کوئی واسطہ نہ ہو کہ اگر اس مقام سے تجاوز کیا  جائے تو پھر مرتبۀ ولایت و امامت تک پہنچ جائیں۔لها جلال لیس فوق جلالها الا جلاله امها علیهاالسلام.(1)


(1) ریاحین الشریعه ج 3 ص 58.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات: ص 1792

 

ملاحظہ کریں : 970
آج کے وزٹر : 37701
کل کے وزٹر : 89361
تمام وزٹر کی تعداد : 129402494
تمام وزٹر کی تعداد : 89881005