حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۳) اشک عائشہ

(۳)

اشک عائشہ

   مسعودى نے نقل کیا ہے کہ جب عائشہ بصرہ سے مدینہ کی طرف واپس پلٹی تو اس نے کہا: میں واپس جانا چاہتی تھی اور میں یہ چاہتی تھی کہ اس جنگ میں شریک نہ ہوں۔ اگرچہ کچھ ایسے واقعات پیش آئے اور مجھ سے کہا گیا: باہر نکلیں اور لوگوں کے درمیان اصلاح کریں اور جس کے نتیجہ میں بات یہاں تک پہنچ گئی.

   ابن اثير کہتے ہیں: عائشه نے جنگ جمل میں کہا:میں یہ خواہش تھی کہ میں اس سے بیس سال پہلے مر جاتی.

   اور ملاّ على قارى نے شرح فقه اكبر میں روايت كی ہے کہ عائشہ ہمیشہ گریہ کرتی تھی اور آنسو بہاتی تھی یہاں تک کہ اس کا مقنعہ تر ہو جاتا تھا.

   ابن عبدالبرّ نے استيعاب میں اسماعيل بن عليه سے روايت كی ہے کہ عائشه کہا کرتی تھی: جب بھی ابن عمر یہاں سے گذرے تو مجھے اس کے بارے میں بتاؤ اور جب ابن عمر کا عائشہ کے قریب سے گذر ہوا تو اسے اطلاع دی گئی؛ عائشہ نے ابن عمر سے کہا:تم نے مجھے جنگ ‏جمل میں شریک ہونےسے منع کیوں نہیں کیا؟

   اس نے کہا: میں نے دیکھا کہ تم پر ایک مرد مسلط ہو چکا ہے اور وہ تمہیں بھڑکا رہا ہے اور مجھے یہ یقین تھا کہ تم اس سے جدا نہیں ہو گی اور اس کی مخالفت نہیں کرو گی.

   عائشہ نے کہا: اگر تم مجھے منع کرتے تو میں تمہاری مخالفت نہ کرتی.

   راوى کہتا ہے: اس مرد سے ابن عمر کی مراد ابن زبير تھا.

   جميع بن عمير کہتے ہیں: میں عائشہ کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: حضرت رسول ‏صلى الله عليه وآله وسلم کے نزدیک سب سے محبوب کوں ہے؟

   عائشہ نے کہا: فاطمہ.

  میں نے کہا: میرا مطلب یہ ہے کہ مردوں میں آنحضرت کسے سے سے زیادہ محبوب رکھتے تھے؟

  عائشہ نے کہا: فاطمہ کے شوہر کو اور ایسے ہی ہونا چاہئے؛ کیونکہ محمّد صلى الله عليه وآله وسلم کی جان ان کے پاس ہے اور انہوں نے بھی اسے اپنے سر پر رکھا.

   میں نے کہا: پس پھر تم ان کے ساتھ اس طرح سے کیوں پیش آئی اور ان سے جنگ کے لئے گئی؟

   اس وقت عائشہ اپنے چہرے پر مقنعہ رکھ کر رونے لگی اور پھر کہا: اب بات کو چھوڑو اور اس سے قطع نظر کرو.(1)


1) معاويه و تاريخ: 61.

 

منبع: معاويه ج ...  ص ...

 

 

ملاحظہ کریں : 872
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 59889
تمام وزٹر کی تعداد : 130012721
تمام وزٹر کی تعداد : 90186511