حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(2) ابوبکر اور عمر کا جنگ خیبر سے فرار ہونا

(2)

ابوبکر اور عمر کا جنگ خیبر سے فرار ہونا

…  کس طرح کچھ گھنٹے پہلے تو عمر یہ کہہ رہا تھا:پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم فوت نہیں ہوئے اور کچھ گھنٹوں کے بعد جب کسی فکر و اندیشہ کے بغیر اچانک سے خلافت ابوبکر کے لئے مہیا ہو گئی تو علی علیہ السلام اور بنی ہاشم کو زبردستی  گھر سے باہر لے گئے اور انہیں بیعت پر مجبور کیا؟

اب آپ یہ دیکھیں! معاویہ کس طرح امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی صفات (اسلام میں سبقت، خدا کی محبت و دوستی) ابوبکر کو دے رہا ہے؟!

اگر ابوبكر سب سے پہلے خدا کی معرفت رکھتا اور خدا کو دوست رکھتا تو پھر جنگ خيبر سے فرار نہ کرتا اور قتل ہو جاتا اور اس آیت شریفہ «رِجالٌ صَدَقُوا ما عاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ»(41)؛ «مؤمنین میں ایسے بھی مرد میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کر دکھایا»، کا مصداق بنتا نہ کہ وہاں سے فرار کرتا اور پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم «يحبّ اللَّه ورسوله ويحبّه اللَّه ورسوله»(42) کے ذریعہ ‏امام على ‏عليه السلام کا تعارف کرواتے اور فاتح خیبر قرار پاتے.

جی ہاں! اگر وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم کے مطابق پرچم اسامہ کے تحت مدینہ سے چلے جاتے اور آنحضرت کی وفات کے موقع پر نہ ہوتے تو پھر جیسا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم چاہتے تھے ویسے ہی ہوتا۔لیکن افسوس کہ ایسے نہ ہوا! البتہ انہوں نے منافقین کی حکومت کے وجود میں آنے اور شہر علم پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے در کو بند کرکے اور اس کا راستہ روک کر اسلام اور اس کی ترقی میں خدمات انجام دی ہیں۔

جی ہاں! اگر یہ لوگ اسامہ کے لشکر کے ساتھ شہر سے باہر چلے جاتے اور مدینہ کو چھوڑ دیتے جیسا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چاہتے تھے اور آپ کی وفات کے وقت مدینہ میں نہ ہوتے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جو کچھ چاہتے تھے وہ عملی طور پر انجام پا جاتا تو اور بات تھی لیکن ہاں انہوں نے اسلام کی ترقی میں منافقین کی سلطنت کے وجود میں آئے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے شہر علم کو مسدود کرنے کے لئے بڑی خدمات انجام دیں ہیں۔ لیکن افسوس ! انہوں نے حکم پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل نہ کیا۔

آپ یہ دیکھیں! خدا کا یہ دشمن معاویہ کس طرح امام حسن علیہ السلام کی تکذیب کر رہا ہے؟ اور یہاں تک کہ خود عمر کی بات (ابوبکر کی بیعت فکر و اندیشہ کے بغیر اچانک سے واقع ہوئی اور خداوند مسلمانوں کے شر کو اس سے دور کرے) کی تکذیب کرے۔ اور دوسری طرف وہ کس طرح خلافت کے لئے خود کو امام حسن علیہ السلام سے زیادہ صالح سمجھتا ہے؟!

جی ہاں! جس طرح ابوبکر، حضرت علی علیہ السلام سے زیادہ صالح تھا اسی طرح معاویہ بھی امام حسن علیہ السلام سے زیادہ صالح ہے!!

معاویہ کا امام حسن علیہ السلام سے زیادہ صالح ہونا تو دور کی بات مجھے نہیں معلوم کہ معاویہ میں ایسی کوئی صلاحیت بھی تھی؟!

معاویہ فسق و فجور، جھوٹ، دھوکہ بازی اور کفر و نفاق کا مجسمہ تھا۔ اس نے امام حسن بن علی علیہما السلام کو شہید کروایا تا کہ اپنے بیٹے یزید کو حکومت تک پہنچا دے!

آپ یہ ملاحظہ کریں کہ کس طرح انہوں نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تاریخ کے مسلّم حقائق کو بدل دیا!اور انہوں نے یہ چاہاکہ حق کو مخفی کر دیں اور باطل کو حق کی صورت میں جلوہ گر کریں ۔ یہ منافقین کے آثار میں سے ہے۔(43) 


(41)  سوره احزاب، آيه 23.
 (42) 
شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 234 / 11 و 186/13 و 24/18.
(43) 
 تاريخ أميرالمؤمنين‏ عليه السلام: ج 1 ص 335
.
 

منبع: معاویه ج ... ص ... 
 

ملاحظہ کریں : 649
آج کے وزٹر : 60701
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129269818
تمام وزٹر کی تعداد : 89785984