حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) سقيفه پر ایک نگاہ

(1)

سقيفه پر ایک نگاہ

«سقيفه» ایک سائبان تھا کہ جہاں انصار کبھی کبھار ایک دوسرے سے گفتگو اور بات چیت کرنے کے لئے بیٹھتے تھے۔ رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم کی رحلت کے بعد انصار کا ایک گروہ (جن کا سربراہ «سعد بن‏ عبادة» تھا) اس مقام پر جمع ہوا اور خلافت کی کرسی پر قبضہ کرنے اور زمام حکومت سنبھالنے کے لئے گفتگو کرنے لگے۔

یہ گفتگو عام مسلمانوں سے مخفیانہ طور پر انجام پائی نہ صرف بنی ہاشم اور مہاجرین کو ہی نہیں بلکہ سب انصار کو بھی اس کی اطلاع نہیں تھی - دوسرے دلائل سے قطع نظر کرتے ہوئے انہوں نے اس کام کے لئے ایک چھوٹی سی جگہ کا انتخاب کیا تھا کہ جو اس حقیقت کی بہترین دلیل ہے۔

سقیفہ یا سائبان بنی ساعدہ میں اکٹھے ہونے والے گروہ کا ہدف و مقصد یہ تھا کہ انصار کے سربراہ یعنی «سعد بن عبادة» کا حکومت کے لئے انتخاب کیا جائے اور دوسروں کو ڈرا دھمکا کر یا لالچ دے کر اپنے ساتھ کر لیا جائے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خلافت و جانشینی آپ کے وصی و جانشین یعنی امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے غصب کر لی جائے۔

انصار و مہاجرین میں سے کثیر تعداد میں افراد لشكر «اُسامه» میں شامل تھے جو شہر مدینہ سے باہر تھے۔

رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے «اسامه» کو لشکر کی سربراہی کے لئے منتخب فرمایا تھا جو ایک بہادر و باایمان جوان تھے اور آپ نے ان کے لشکر کی خلاف ورزی کرنے والوں پر نفرین کی تھی۔

ابوبكر، عمر و ابوعبيده جرّاح اور قوم کے کچھ دوسرے بوڑھے افراد کہ جو ایک گروہ کی قیادت بھی نہیں کر سکتے تھے وہ بھی اسامه کے حکم کے تابع تھے۔

شہر مدینہ سے دور ہونے کی وجہ سے  لشکر اسامه کو رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم کی شدت بیماری کی خبر نہیں تھی اور وہ لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ آنحضرت اپنی حیات کے آخری ایّام بسر کر رہے ہیں۔

«عائشه نے صہيب نام کے ایک شخص کو لشكر اسامه کی طرف بھیجا اور کہا:ابوبکر کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ پیغمبر کی حالت ایسی  ہے کہ اس میں بہتری آنے اور آپ کے صحتیاب ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔ عمر ، ابوعبيده  اور جو کوئی بھی تم لوگوں کے ساتھ آئیں انہیں لے کر جلدی سے میری طرف آؤ اور تم لوگ مدینہ میں رات کے وقت چھپ کر آؤ۔ صہیب نے ان تک یہ خبر پہنچائی۔ ابوبكر،عمر اور ابوعبيده رات کے وقت مدينه میں داخل ہوئے».(643)


643) بحار الأنوار: 108/28.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات ص 480

 

ملاحظہ کریں : 623
آج کے وزٹر : 40986
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129230392
تمام وزٹر کی تعداد : 89746555