حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(2) واقعۂ مباهله حضرت اميرالمؤمنين عليه السلام نفس پيغمبر صلي الله عليه وآله وسلّم

(2)

واقعۂ مباهله حضرت اميرالمؤمنين عليه السلام

نفس پيغمبر صلي الله عليه وآله وسلّم

 واقعۂ مباهله میں رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم نجران کے نصارىٰ سے فرمایا:

«تعالوا ندع ابناءَنا وأبناءَكم ونساءَنا ونساءَكم وأنفسنا وأنفسكم ثمّ نبتهل...»

يعنى: «آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند،اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں...» .

 رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے اپنے بیٹوں میں سے امام حسن اور امام حسين عليهما السلام ، اور عورتوں میں سے فاطمهٔ زهرا عليها السلام ،اور اپنے نفس وجان اور جانشین کے طور پر حضرت اميرالمؤمنين عليه السلام کو ساتھ لائے.

اس آيهٔ شريفه کے ذیل میں شیعہ اور اہلسنت تفاسیر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس آیت میں على عليه السلام نفس و جان پيغمبرصلى الله عليه وآله وسلم اور آپ آنحضرت کے حکم میں ہیں۔ یہاں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خلافت و امامت امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے مخصوص ہے۔ آپ ہی ہر لحاظ سے پيغمبرصلى الله عليه وآله وسلم کی مانند ہیں اور آپ ہی آنحضرت کی جانشینی کے لائق ہیں۔ عقل و ضمیر یہ بات نہیں مانتے کہ آپ کے ہوتے ہوئے کوئی اور خلافت کا مالک بن جائے کہ جو ایسا مقام و منزلت نہیں رکھتا  اور وہ خلافت کے لائق نہ ہونے کے باوجود خلافت کی لیاقت رکھنے والے پر حکومت کرے، «أفمن يهدي الى الحقّ، أحقّ أن يتّبع أمّن لايهدّي إلاّ أن يهدى» اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ واقعاً قابل اتباع ہے یا جو ہدایت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے مگر یہ کہ خود اس کی ہدایت کی جائے «سوره يونس ، آيه 35».

 

منبع: کتاب فضائل اهل بیت علیهم السلام کے بحر بیکراں سے  ایک  ناچیز  قطرہ :ج 1 ص 635

 

 

ملاحظہ کریں : 746
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 62626
تمام وزٹر کی تعداد : 129130375
تمام وزٹر کی تعداد : 89655204