حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) روز عاشورا ظہر کے وقت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے دعا

(1)

روز عاشورا ظہر کے وقت

 امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے دعا 

عبداللہ بن سنان کہتے ہیں:میں عاشورا کے دن اپنے آقا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  کی خدمت میں حاضر ہوا ،آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے اور چہرے پر غم کے آثار نمایاں ہیں اور آنکھوں سے اشک جاری ہیں۔میں نے عرض کیا:اے فرزند رسول خدا!آپ کیوں گریہ فرما رہے ہیں؟خدا آپ کی آنکھوں کو آنسوؤں سے محفوظ رکھے۔

آنحضرت نے فرمایا:

کیا تم غافل ہو؟کیا تم نہیں جانتے کہ اس دن حسین بن علی علیہ السلام شہید ہوئے تھے۔

میں نے عرض کیا:اس دن کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

آنحضرت نے فرمایا:آج کے دن(کھانے پینے کی چیزوں سے) پرہیز کرو بغیر اس کے کہ روزہ کی نیت کرو اور کسی لذیذ غذا کے بغیر افطار کرو ۔آج کے دن پورا روزہ نہ رکھو بلکہ نماز عصر کے تھوڑی دیر کے بعدپانی کے گھونٹ سے افطار کر لو کیونکہ اسی وقت خاندان پیغمبر علیہم السلام کے ساتھ سخت جنگ اور خونریزی تمام ہوئی تھی اور تیس افراد خون میں ڈوبے ہوئے زمین پر پڑے تھے ۔رسول خدا پر یہ مصیبت پڑی گراں اور سخت تھی اگر آپۖ اس دن زندہ ہوتے تو خود صاحب عزا ہوتے۔

عبداللہ کہتے ہیں:آنحضرت نے اتنا گریہ کیا کہ آپ کی ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی اور پھر فرمایا:

خداوند عالم نے نور کو جمعہ  (ماہ رمضان المبارک کے پہلے روز)کے دن اور تاریکی کو چہار شنبہ (عاشورا کے دن)خلق کیا اور دونوں میں سے ہر ایک کے لئے دوراہ و روش قرار دیئے۔

اے عبداللہ بن سنان !اس دن سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ پاکیزہ لباس پہنو اور تسلب کرو۔

میں نے عرض کیا:تسلب یعنی کیا؟

فرمایا:مصیبت زدہ افراد کی طرح اپنا گریبان کھولواور آستین اوپر کرو اور پھر کسی بیابان یا خالی جگہ جاؤ جہاں کوئی تمہیں نہ دیکھے اور ظہر کے وقت چاررکعت نماز نہایت خشوع و خضوع اور بہتر رکوع و سجود اور سلام کے ساتھ بجا لاؤ اور پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد'قُلْ یٰا أَیُّھَا الْکٰافِرُوْنَ''اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد ''قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدْ''پڑھو۔

پھر دو رکعت نماز بجا لاؤ جس کی پہلی رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ احزاب اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ منافقون پڑھو یا پھر کوئی بھی دوسرا سورہ پڑھو ۔نماز تمام کرنے کے بعد امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف متوجہ ہو اور حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ناصروں ،فرزندوں اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کی قتل گاہ کو اپنی نظروں میں مجسم کرو اور ان پر درود و سلام بھیجو ،اور ان کے دشمنوں پر نفرین کرو اور اس عمل سے بیزاری کا اظہار نہ کرو پروردگار علام اس عمل کے بدلہ میں تمہیں جنت میں بلند مقام عطا فرمائے گا اور تمہارے گناہ ختم ہو جائیں گے اور پھر تم بیابان یا جہاں بھی تھے اٹھو اور کچھ قدم بڑھاتے ہوئے کہو:

 إِنَّا للَّهِِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ ، رِضاً بِقَضاءِ اللَّهِ وَتَسْليماً لِأَمْرِهِ .

اس پورے عمل کے دوران تمہارے چہرے پر حزن و ملال کے آثار ہوں ،جتنا ہو سکے خدا کو یاد کرو اور آیۂ استرجاع(اِنّٰا لِلّٰہِ وَاِنّٰا اِلَیْہِ رٰاجِعُوْنَ)پڑھو اور جب اس حالت میں چند قدم بڑھاؤ تو پھر واپس وہیں آؤ جہاں نماز ادا کی تھی اور کہو:

  أَللَّهُمَّ عَذِّبِ الْفَجَرَةَ ، اَلَّذينَ شاقُّوا رَسُولَكَ ، وَحارَبُوا أَوْلِيائَكَ ، وَعَبَدُوا غَيْرَكَ ، وَاسْتَحَلُّوا مَحارِمَكَ ، وَالْعَنِ الْقادَةَ وَالْأَتْباعَ ، وَمَنْ كانَ مِنْهُمْ ، فَخَبَّ وَأَوْضَعَ مَعَهُمْ ، أَوْ رَضِيَ بِفِعْلِهِمْ لَعْناً كَثيراً .

  أَللَّهُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ ، وَاجْعَلْ صَلَواتِكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ، وَاسْتَنْقِذْهُمْ مِنْ أَيْدِي الْمُنافِقينَ الْمُضِلّينَ ، وَالْكَفَرَةِ الْجاحِدينَ ، وَافْتَحْ لَهُمْ فَتْحاً يَسيراً ، وَأَتِحْ لَهُمْ رَوْحاً وَفَرَجاً قَريباً ، وَاجْعَلْ لَهُمْ مِنْ لَدُنْكَ عَلى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ سُلْطاناً نَصيراً .

پھر اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرو اور دشمنان آل محمد علیہم السلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خداکی بارگاہ میں یہ دعا پڑھو :

    أَللَّهُمَّ إِنَّ كَثيراً مِنَ الْاُمَّةِ ناصَبَتِ الْمُسْتَحْفَظينَ مِنَ الْأَئِمَّةِ ، وَكَفَرَتْ بِالْكَلِمَةِ ، وَعَكَفَتْ عَلَى الْقادَةِ الظَّلَمَةِ ، وَهَجَرَتِ الْكِتابَ وَالسُّنَّةَ ، وَعَدَلَتْ عَنِ الْحَبْلَيْنِ اللَّذَيْنِ أَمَرْتَ بِطاعَتِهِما ، وَالتَّمَسُّكِ بِهِما .

  فَأَماتَتِ الْحَقَّ ، وَجارَتْ عَنِ الْقَصْدِ ، وَمالَأَتِ الْأَحْزابَ ، وَحَرَّفَتِ الْكِتابَ ، وَكَفَرَتْ بِالْحَقِّ لَمَّا جائَها ، وَتَمَسَّكَتْ بِالْباطِلِ لَمَّا اعْتَرَضَها ، وَضَيَّعَتْ حَقَّكَ ، وَأَضَلَّتْ خَلْقَكَ ، وَقَتَلَتْ أَوْلادَ نَبِيِّكَ ، وَخِيَرَةَ عِبادِكَ ، وَحَمَلَةَ عِلْمِكَ ، وَوَرَثَةَ حِكْمَتِكَ وَوَحْيِكَ .

  أَللَّهُمَّ فَزَلْزِلْ أَقْدامَ أَعْدائِكَ وَأَعْداءِ رَسُولِكَ وَأَهْلِ بَيْتِ رَسُولِكَ . أَللَّهُمَّ وَأَخْرِبْ دِيارَهُمْ ، وَافْلُلْ سِلاحَهُمْ ، وَخالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ ، وَفُتَّ في أَعْضادِهِمْ وَأَوْهِنْ كَيْدَهُمْ ، وَاضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقاطِعِ ، وَارْمِهِمْ بَحَجَرِكَ الدَّامِغِ ، وَطُمَّهُمْ بِالْبَلاءِ طَمّاً ، وَقُمَّهُمْ بِالْعَذابِ قَمّاً ، وَعَذِّبْهُمْ عَذاباً نُكْراً ، وَخُذْهُمْ بِالسِّنينَ وَالْمَثُلاتِ الَّتي أَهْلَكْتَ بِها أَعْدائَكَ ، إِنَّكَ ذُو نَقِمَةٍ مِنَ الْمُجْرِمينَ .

  أَللَّهُمَّ إِنَّ سُنَّتَكَ ضائِعَةٌ ، وَأَحْكامَكَ مُعَطَّلَةٌ ، وَعِتْرَةَ نَبِيِّكَ فِي الْأَرْضِ هائِمَةٌ . أَللَّهُمَّ فَأَعِنِ الْحَقَّ وَأَهْلَهُ ، وَاقْمَعِ الْباطِلَ وَأَهْلَهُ ، وَمُنَّ عَلَيْنا بِالنَّجاةِ ، وَاهْدِنا إِلَى الْإيمانِ ، وَعَجِّلْ فَرَجَنا ، وَانْظِمْهُ بِفَرَجِ أَوْلِيائِكَ ، وَاجْعَلْهُمْ لَنا وُدّاً ، وَاجْعَلْنا لَهُمْ وَفْداً .

  أَللَّهُمَّ وَأَهْلِكْ مَنْ جَعَلَ يَوْمَ قَتْلِ ابْنِ نَبِيِّكَ وَخِيَرَتِكَ عيداً ، وَاسْتَهَلَّ بِهِ فَرَحاً وَمَرَحاً ، وَخُذْ آخِرَهُمْ كَما أَخَذْتَ أَوَّلَهُمْ ، وَأَضْعِفِ اللَّهُمَّ الْعَذابَ وَالتَّنْكيلَ عَلى ظالِمي أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ ، وَأَهْلِكْ أَشْياعَهُمْ وَقادَتَهُمْ ، وَأَبِرْ حُماتَهُمْ وَجَماعَتَهُمْ .

  أَللَّهُمَّ وَضاعِفْ صَلَواتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكاتِكَ عَلى عِتْرَةِ نَبِيِّكَ ، اَلْعِتْرَةِ الضَّائِعَةِ الْخائِفَةِ الْمُسْتَذَلَّةِ ، بَقِيَّةِ الشَّجَرَةِ الطَّيِّبَةِ الزَّاكِيَةِ الْمُبارَكَةِ . وَأَعْلِ اللَّهُمَّ كَلِمَتَهُمْ ، وَأَفْلِجْ حُجَّتَهُمْ ، وَاكْشِفِ الْبَلاءَ وَاللَّأْواءَ ، وَحَنادِسَ الْأَباطيلِ وَالْعَمى عَنْهُمْ ، وَثَبِّتْ قُلُوبَ شيعَتِهِمْ وَحِزْبِكَ عَلى طاعَتِهِمْ وَوِلايَتِهِمْ وَنُصْرَتِهِمْ وَمُوالاتِهِمْ ، وَأَعِنْهُمْ وَامْنَحْهُمُ الصَّبْرَ عَلَى الْأَذى فيكَ ، وَاجْعَلْ لَهُمْ أَيَّاماً مَشْهُودَةً ، وَأَوْقاتاً مَحْمُودَةً مَسْعُودَةً ، يُوشِكُ فيها فَرَجُهُمْ ، وَتُوجِبُ فيها تَمْكينَهُمْ وَنَصْرَهُمْ ، كَما ضَمِنْتَ لِأَوْلِيائِكَ في كِتابِكَ الْمُنْزَلِ . فَإِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ « وَعَدَ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَني لايُشْرِكُونَ بي شَيْئاً »(1) .

  أَللَّهُمَّ فَاكْشِفْ غُمَّتَهُمْ ، يا مَنْ لايَمْلِكُ كَشْفَ الضُّرِّ إِلّا هُوَ ، يا أَحَدُ يا حَيُّ يا قَيُّومُ ، وَأَنَا يا إِلهي عَبْدُكَ الْخائِفُ مِنْكَ ، وَالرَّاجِعُ إِلَيْكَ ، اَلسَّائِلُ لَكَ ، اَلْمُقْبِلُ عَلَيْكَ ، اَللّاجِئُ إِلى فِنائِكَ ، اَلْعالِمُ بِأَنَّهُ لا مَلْجَأَ مِنْكَ إِلّا إِلَيْكَ . أَللَّهُمَّ فَتَقَبَّلْ دُعائي ، وَاسْمَعْ يا إِلهي عَلانِيَتي وَنَجْوايَ ، وَاجْعَلْني مِمَّنْ رَضيتَ عَمَلَهُ، وَقَبِلْتَ نُسُكَهُ، وَنَجَّيْتَهُ بِرَحْمَتِكَ، إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزيزُ الْكَريمُ.

  أَللَّهُمَّ وَصَلِّ أَوَّلاً وَآخِراً عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَبارِكْ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ ، بِأَكْمَلِ وَأَفْضَلِ ما صَلَّيْتَ وَبارَكْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلى أَنْبِيائِكَ وَرُسُلِكَ ، وَمَلائِكَتِكَ وَحَمَلَةِ عَرْشِكَ بِلا إِلهَ إِلّا أَنْتَ .

  أَللَّهُمَّ وَلاتُفَرِّقْ بَيْني وَبَيْنَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ، وَاجْعَلْني يا مَوْلايَ مِنْ شيعَةِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَذُرِّيَّتِهِمُ الطَّاهِرَةِ الْمُنْتَجَبَةِ ، وَهَبْ لِيَ التَّمَسُّكَ بِحَبْلِهِمْ ، وَالرِّضا بِسَبيلِهِمْ ، وَالْأَخْذَ بِطَريقَتِهِمْ ، إِنَّكَ جَوادٌ كَريمٌ .

پھر اپنا چہرہ زمین پر رکھو اور کہو:

  يا مَنْ يَحْكُمُ ما يَشاءُ وَيَفْعَلُ ما يُريدُ أَنْتَ حَكَمْتَ ، فَلَكَ الْحَمْدُ مَحْمُوداً مَشْكُوراً ، فَعَجِّلْ يا مَوْلايَ فَرَجَهُمْ ، وَفَرَجَنا بِهِمْ ، فَإِنَّكَ ضَمِنْتَ إِعْزازَهُمْ بَعْدَ الذِّلَّةِ ، وَتَكْثيرَهُمْ بَعْدَ الْقِلَّةِ ، وَ إِظْهارَهُمْ بَعْدَ الْخُمُولِ ، يا أَصْدَقَ الصَّادِقينَ ، وَيا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ .

  فَأَسْئَلُكَ يا إِلهي وَسَيِّدي ، مُتَضَرِّعاً إِلَيْكَ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ ، بَسْطَ أَمَلي وَالتَّجاوُزَ عَنّي ، وَقَبُولَ قَليلِ عَمَلي وَكَثيرِهِ ، وَالزِّيادَةَ في أَيَّامي وَتَبْليغي ذلِكَ الْمَشْهَدَ ، وَأَنْ تَجْعَلَني مِمَّنْ يُدْعى فَيُجيبُ إِلى طاعَتِهِمْ وَمُوالاتِهِمْ وَنَصْرِهِمْ ، وَتُرِيَني ذلِكَ قَريباً سَريعاً في عافِيَةٍ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.

پھر آسمان کی طرف سر اٹھاکر کہو:

  أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَكُونَ مِنَ الَّذينَ لايَرْجُونَ أَيَّامَكَ، فَأَعِذْني يا إِلهي بِرَحْمَتِكَ مِنْ ذلِكَ .

اے بن سنان!یہ مل کئی مستحب حج و عمرہ سے بہتر ہے جس میں تم اپنا مال خرط کرو،خود کو زحمت میں ڈالو اور اپنے اہل و عیال سے جدا ہو۔

آگاہ ہو جاؤ!اس دن جو بھی یہ نماز پڑھے اور یہ دعا خلوص سے پڑھے اور یہ عمل یقین اور تصدیق (خدا اور آئمہ علیہم السلام پر یقین) سے انجام دے خدا اسے دس خصلتیں عطا فرمائے گا۔اسے بری موت سے محفوظ رکھے گا،فقر اور مشکلات سے امان میں رکھے گا اور جب تک زندہ رہے گا اس پر دشمن غالب نہیں آئئے گا،وہ،اس کی اولاد اور آنے والی چار نسلیں جنون،برص اور جذام سے محفوظ رہیں گی ،شیطان اس  پر ،اس کی اولاد اور آئندہ چار نسلوں پر غلبہ نہیں کرے گا۔

ابن سنان کہتے ہیں:

میں امام  سے اجازت لے کر چلا گیا اور میں یہ کہتا ہوا جا رہا تھا کہ اس پروردگار کا شکر ہے جس نے مجھے آپ  کی معرفت اور محبت سے آشنا فرما کر احسان فرمایااور اس کی ڑحمت و احسان کی بنا پر اس سے دعا گو ہوں وہ آپ کی واجب اطاعت میں میری مدد فرمائے. (2)

 


1) سوره نور ، آيه 55 .

2) مصباح المتهجّد : 782 ، بحار الأنوار : 303/101 .

 

منبع: صحيفه مهديه ص ۲۵۵

 

ملاحظہ کریں : 1067
آج کے وزٹر : 60103
کل کے وزٹر : 301789
تمام وزٹر کی تعداد : 145645680
تمام وزٹر کی تعداد : 100180049