حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) عید غدیر کے دن کی دعا

(1)

عید غدیر کے دن کی دعا

جو ان کو پکارے وہ اس شخص کی طرح ہے جو حضرت قائم عجل اللہ فرجہ الشریف کے پرچم کے زیر سایہ  اور آپ کے خیمہ میں  ہو۔

علامہ مجلسی فرماتے ہیں :میں متصل سند سے اسے روایت کرتا ہوں جسے محمد بن علی طرازی نے اپنی کتاب میں روایت فرمایاہے،محمدبن سنان سے،داؤد بن کثیر رقی ،عمارہ بن جوین ابوہارون عبدی  اور اسی طرح شیخ مفید محمد بن محمد بن نعمان روایت کرتے ہیں:

 میں١٨ ذی الحجہ کو امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا ،حضرت روزہ کی حالت میںتھے جب کہ آپ نے مجھ سے فرمایا:

 آج وہ دن ہے کہ  پروردگار عالم نے جس کی حرمت کو مومنین کے لئے باعظمت قرار دیا ہے چونکہ آج ہی ان کے لئے دین کامل کیا او راپنی نعمتیں تمام فرمائیں۔

 ان سے عالم ارواح میںجو عہد لیا تھاجسے وہ بھول چکے تھے لیکن اس روز اس عہد کی تجدید کی جاتی  ہے اورخداوند کریم نے انہیںاس عہد وپیمان کوقبول کرنے کی توفیق عنایت فرمائی،اور خدا نے انہیںان لوگوں میں قرار نہ دیا جو اس کے منکر ہوگئے۔

ہم نے آنحضرت سے عرض کیا: آپ پر قربان جائوں!آج کے روزہ کا ثواب کیا ہے ؟

آنحضرت نے فرمایا: آج عید او رخوشی وسرور کا دن ہے او راس دن روزہ ، خدا کے شکر کو بجالانے  کے لئے ہے کیونکہ آج کے روزے کا ثواب ساٹھ حرام مہینوں میں روزہ رکھنے کے برابر ہے ۔

جو آج کے دن جب چاہے دورکعت نماز پڑھے(اگرچہ اس کا بہترین وقت ظہر کے نزدیک ہے اور یہ وہ وقت ہے جس میں غدیر خم میں امیر المومنین علی علیہ السلام لوگوں کے امیر ہوئے اور اسی وقت غدیر خم کے مقام پر پہنچے) پھر سجدہ کرے او رسجدے میںسومرتبہ ''شُکْر اً لِلّٰہِ'' کہے اور سجدہ سے سر اٹھائے اورپھر یہ دعا پڑھے:

  أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْئَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ ، وَحْدَكَ لا شَريكَ لَكَ ، وَأَنَّكَ واحِدٌ أَحَدٌ صَمَدٌ ، لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ ، وَلَمْ يَكُنْ لَكَ كُفُواً أَحَدٌ ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ .

  يا مَنْ هُوَ كُلَّ يَوْمٍ في شَأْنٍ ، كَما كانَ مِنْ شَأْنِكَ أَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَيَّ ، بِأَنْ جَعَلْتَني مِنْ أَهْلِ إِجابَتِكَ ، وَأَهْلِ دينِكَ وَأَهْلِ دَعْوَتِكَ ، وَوَفَّقْتَني لِذلِكَ في مُبْتَدَءِ خَلْقي ، تَفَضُّلاً مِنْكَ وَكَرَماً وَجُوداً .

  ثُمَّ أَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً ، وَالْجُودَ جُوداً ، وَالْكَرَمَ كَرَماً ، رَأْفَةً مِنْكَ وَرَحْمَةً إِلى أَنْ جَدَّدْتَ ذلِكَ الْعَهْدَ لي تَجْديداً بَعْدَ تَجْديدِكَ خَلْقي ، وَكُنْتُ نَسْياً مَنْسِيّاً ناسِياً ساهِياً غافِلاً ، فَأَتْمَمْتَ نِعْمَتَكَ بِأَنْ ذَكَّرْتَني ذلِكَ ، وَمَنَنْتَ بِهِ عَلَيَّ ، وَهَدَيْتَني لَهُ .

  فَلْيَكُنْ مِنْ شَأْنِكَ يا إِلهي وَسَيِّدي وَمَوْلايَ ، أَنْ تُتِمَّ لي ذلِكَ ، وَلاتَسْلُبْنيهِ ، حَتَّى تَتَوَفَّاني عَلى ذلِكَ وَأَنْتَ عَنّي راضٍ ، فَإِنَّكَ أَحَقُّ الْمُنْعِمينَ أَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَكَ عَلَيَّ .

  أَللَّهُمَّ سَمِعْنا وَأَطَعْنا ، وَأَجَبْنا داعِيَكَ بِمَنِّكَ ، فَلَكَ الْحَمْدُ غُفْرانَكَ رَبَّنا وَإِلَيْكَ الْمَصيرُ ، آمَنَّا بِاللَّهِ ، وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ ، وَبِرَسُولِهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، وَصَدَّقْنا وَأَجَبْنا داعِيَ اللَّهِ ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ في مُوالاةِ مَوْلانا وَمَوْلَى الْمُؤْمِنينَ أَميرِالْمُؤْمِنينَ عَلِيِّ بْنِ أَبي طالِبٍ ، عَبْدِ اللَّهِ وَأَخي رَسُولِهِ ، وَالصِّدّيقِ الْأَكْبَرِ ، وَالْحُجَّةِ عَلى بَرِيَّتِهِ ، اَلْمُؤَيِّدِ بِهِ نَبِيَّهُ وَدينَهُ الْحَقَّ الْمُبينَ ، عَلَماً لِدينِ اللَّهِ ، وَخازِناً لِعِلْمِهِ ، وَعَيْبَةَ غَيْبِ اللَّهِ ، وَمَوْضِعَ سِرِّ اللَّهِ ، وَأَمينَ اللَّهِ عَلى خَلْقِهِ ، وَشاهِدَهُ في بَرِيَّتِهِ .

  أَللَّهُمَّ « رَبَّنا إِنَّنا سَمِعْنا مُنادِياً يُنادي لِلْإيمانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا، فَاغْفِرْلَنا ذُنُوبَنا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْأَبْرارِ × رَبَّنا وَآتِنا ما وَعَدْتَنا عَلى رُسُلِكَ وَلاتُخْزِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ إِنَّكَ لاتُخْلِفُ الْميعادَ»(1) .

  فَآمَنَّا رَبَّنا بِمَنِّكَ وَلُطْفِكَ ، أَجَبْنا داعِيَكَ ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصدَّقْناهُ وَصدَّقْنا مَوْلَى الْمُؤْمِنينَ ، وَكَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ ، فَوَلِّنا ما تَوَلَّيْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ أَئِمَّتِنا، فَإِنَّا بِهِمْ مُؤْمِنُونَ مُوقِنُونَ، وَلَهُمْ مُسْلِمُونَ.

  آمَنَّا بِسِرِّهِمْ وَعَلانِيَتِهِمْ ، وَشاهِدِهِمْ وَغائِبِهِمْ ، وَحَيِّهِمْ وَمَيِّتِهِمْ ، وَرضينا بِهِمْ أَئِمَّةً ، وَقادَةً وَسادَةً ، وَحَسْبُنا بِهِمْ بَيْنَنا وَبَيْنَ اللَّهِ دُونَ خَلْقِهِ ، لانَبْتَغي بِهِمْ بَدَلاً ، وَلانَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِمْ وليجَةً . وَبَرِئْنا إِلَى اللَّهِ مِنْ كُلِّ مَنْ نَصَبَ لَهُمْ حَرْباً ، مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ ، مِنَ الْأَوَّلينَ وَالْآخِرينَ ، وَكَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ ، وَالْأَوْثانِ الْأَرْبَعَةِ ، وَأَشْياعِهِمْ وَأَتْباعِهِمْ ، وَكُلِّ مَنْ والاهُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ ، مِنْ أَوَّلِ الدَّهْرِ إِلى آخِرِهِ .

  أَللَّهُمَّ إِنَّا نُشْهِدُكَ أَنَّا نَدينُ بِما دانَ بِهِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ، وَقَوْلُنا ما قالُوا ، وَدينُنا ما دانُوا بِهِ ، ما قالُوا بِهِ قُلْنا ، وَما دانُوا بِهِ دِنَّا ، وَما أَنْكَرُوا أَنْكَرْنا ، وَمَنْ والَوْا والَيْنا ، وَمَنْ عادَوْا عادَيْنا ، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا وَمَنْ تَبَرَّءُوا مِنْهُ تَبَرَّأْنا مِنْهُ ، وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَيْهِ تَرَحَّمْنا عَلَيْهِ ، امَنَّا وَسَلَّمْنا وَرضينا ، وَاتَّبَعْنا مَوالينا صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ .

  أَللَّهُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِكَ وَلاتَسْلُبْناهُ ، وَاجْعَلْهُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا ، وَلاتَجْعَلْهُ مُسْتَعاراً، وَأَحْيِنا ما أَحْيَيْتَنا عَلَيْهِ، وَأَمِتْنا إِذا أَمَتَّنا عَلَيْهِ ، آلُ مُحَمَّدٍ أَئِمَّتُنا ، فَبِهِمْ نَأْتَمُّ ، وَإِيَّاهُمْ نُوالي ، وَعَدُوَّهُمْ عَدُوَّ اللَّهِ نُعادي ، فَاجْعَلْنا مَعَهُمْ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبينَ ، فَإِنَّا بِذلِكَ راضُونَ ، يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ . (2)

 


1) سوره آل عمران ، آيه 193 و 194 .

2) بحار الأنوار : 298/98 ، زاد المعاد : 341 .

 

منبع: صحيفه مهديه  ص۲۹۰

 

 

ملاحظہ کریں : 1041
آج کے وزٹر : 154878
کل کے وزٹر : 235629
تمام وزٹر کی تعداد : 171681808
تمام وزٹر کی تعداد : 126039764