حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(6) اميرالمؤمنين حضرت علی عليه السلام کی بيعت كرنے والے

(6)

اميرالمؤمنين حضرت علی عليه السلام کی بيعت كرنے والے

   مہاجرین میں سے امير المؤمنين‏ علی عليه السلام کی بيعت كرنے والوں میں عمّار بن ياسر تھے کہ جو پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کے خاص اصحاب اور قریبی دوستوں میں سے تھے اور پیغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کی بعثت سے پہلے بھی قابل اطمینان تھے اور بعثت کے بعد آنحضرت کی سب سے مدد کرنے والے افراد میں سے تھے اور ان کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے کہ جو پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کے حکم کی اطاعت کی راہ میں بہت زیادہ کوشاں رہے ۔ اسلام کے آغاز میں ہی انہیں اور ان کے والدین کو سخت تکالیف پہنچائیں گئیں اور اس لحاظ سے رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کے اصحاب میں سے کسی کو بھی یہ مقام حاصل نہیں ہے اور جو مشکلات اور سختیاں انہوں نے برداشت کیں ؛ وہ کسی اور نے برداشت نہیں کیں۔ وہ اسلام کی راہ میں ثابت قدم رہے اور انہوں نے راہ خدا میں سرزنش کرنے والوں کی سرزنش کو اہمیت نہ دی اور سخت مشکلات کے باوجود بھی ہمیشہ ایمان پر ثابت قدم اور استوار رہے ۔ پيغمبر خدا صلى الله عليه و آله و سلم نے ان کی مدح و ستائش کچھ اس طرح سے کی ہے کہ اس لحاظ سے کسی صحابی کو بھی ان پر سبقت حاصل نہیں ہے ۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے انہیں جنت کی بشارت دی ہے اور قطعی طور پر ان کے قاتل کو خبردار کیاہے اور فرمایا ہے :

عمار کے قاتل کو آتش (جہنم) کی بشادت دیتا ہوں ۔ (2315)

   اہل حدیث و تاریخ کا ایک دوسری روایت پر بھی اتفاق ہے کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ان کی ستائش میں نقل ہوئی ہے اور منجملہ یہ حدیث کہ جس میں فرمایا گیا ہے :

بیشک بہشت عمّار کی مشتاق ہے اور عمار جس قدر بہشت کے مشتاق ہیں ، بہشت اس سے زیادہ عمار کی مشتاق ہے ۔

   اور رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کا یہ فرمان کہ جس میں آپ نے فرمایا :

عمار کے قاتل اور ان کا لباس اتارنے والے کو آتش (جہنم) کی بشارت دو ۔

   اور پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا یہ فرمان کہ جس میں آپ نے فرمایا :

عمّار میری آنکھوں اور ناک کے درمیان جلد کی مانند ہے ۔

   اور پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کا یہ فرمان کہ :

عمار کے متعلق مجھے تکلیف نہ دو ۔

   اور پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کا یہ فرمان کہ :

عمّار ؛ سراپائے ايمان و عمل و علم ہے ۔

   اور ایسی ہی دوسری ستائش اور تعریف صرف جناب عمار سے ہی مخصوص تھی ۔

  امير المؤمنين على ‏عليه السلام کی بیعت کرنے والوں میں کچھ دوسرے افراد یہ تھے: حصين بن ‏حرث بن عبدالمطلب اور طفيل بن حرث ، یہ دونوں افراد جنگ بدر میں شرکت کرنے والے مہاجرین میں سے ہیں ۔

   مسطح بن اثاثه ، حجار بن سعد غفارى ، عبد الرحمن بن جميل جمحى ، عبد اللَّه اور محمّد بن بديل خزاعى ، حرث بن عوف، ابو عابد ليثى، براء بن عازب ، زيد بن‏ صوحان ، يزيد بن نويره كه جن کے بارے میں پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم نے بہشت کی بشارت دی ہے (2316) ۔ ہاشم بن‏ عتبة بن مرقال ، بريده اسلمى ، عمرو بن حمق خزاعى کہ جن کی راه خدا و رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم  بہت مشہور ہے اور جن کا پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کے سامنے مقام و مرتبہ بہت معروف ہے (2317) اور ان کے بارے میں ‏پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کی مدح و ستائش نقل ہوئی ہے ۔

   حرث بن سراق ، ابو اسيد بن ربيعه ، مسعود بن ابى عمرو ، عبد اللَّه بن عقيل، عمر بن محصن، عدى بن حاتم، عقبة بن عامر اور دوسرے افراد کے جو انہی کے ہم طبقہ ہیں اور جنہوں نے عصر پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کو درك كیا ہے  جیسے : حجر بن عدى كندى ، شداد بن اوس اور ان کی مانند دوسرے افراد کہ جو سب کے سب تقوا اور دين دارى کے اعتبار سے بلند مقام کے حامل ہیں ۔ اور اگر ہم ان سب کے بارے بیان کریں تو مطلاب بہت طولانی ہو جائیں گے ۔

      بيعت انصار

   انصار میں سے جن لوگوں نے امير المؤمنين‏ علی عليه السلام کی بيعت كی ، ان میں سے کچھ یہ ہیں : ابو ايّوب اور خالد بن زيد کہ جو پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کے دوستوں میں سے تھے ، خزيمة بن ثابت ذو الشہادتين ، ابو الہيثم بن التيہان ، ابو سعيد خدرى ، عبادة بن صامت ، سہل اور عثمان بن حنيف ، ابو عبّاس زرقى ‏کہ جو جنگ احد میں رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کے ایک شجاع ساتھی تھے ۔

   زيد بن ارقم ، سعد اور قيس بن سعد بن عبادة ، جابر بن عبد اللَّه بن حزام ، مسعود بن اسلم ، عامر بن اجبل ، سہل بن سعيد ، نعمان بن حجلان ، سعد بن زياد ، رفاعة بن ‏سعد ، مخلد اور خالد بن ابى خلف ، ضرار بن صامت ، مسعود بن قيس ، عمر بن ‏بلال ، عمّار بن اوس ، مرّه ساعدى ، رفاعة بن مالك زرقى ، جبلة بن عمرو ساعدى ، عمر بن حزم ، سہل بن سعد ساعدى اور انصار میں سے ایک دوسرا گروہ كه جس نے دونوں بيعت -عقبه و رضوان – میں شركت كی اور دونوں قبلہ - بيت المقدّس و كعبه – کی طرف نماز ادا کی اور جن کے بارے میں قرآن نے مدح اور پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم نے ستائش بیان فرمائی ہے اور اس بارے میں حتی دو اہل علم بھی مخالف نہیں ہیں ۔ نیز ان کے علاوہ دوسرے انصار کہ اگر ہم ان سب کے نام ذکر کریں تو کتاب بہت مفصل ہو جائے گی لہذا ہم سب کے نام ذکر کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔

      بيعت بنى ‏ہاشم

   خاندان ہاشم ؛ یعنی وہ خاندان جو نبوّت و معدن رسالت ، وحی اور فرشتوں کے نزول کا محل ہے ۔ جس میں  امام حسن اور امام حسين‏ عليہما السلام کہ جو دو سبط رحمت اور جوانان جنت کے سردار ہیں ، محمّد بن حنفيّه ، عبد اللَّه ، محمّد اور عون بن‏ جعفر طيّار ، عبد اللَّه و فضل اور قثم و عبيد اللَّه بن عبّاس ( پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے  چچا) ، عبد اللَّه بن ابى ‏لہب ، عبد اللَّه بن زبير بن عبد المطلب ، عبد اللَّه بن ابى سفيان بن حرث بن عبد المطلب ، خاندان ہاشم اور خاندان عبد المطلب کے عام افراد نے بھی امير المؤمنين‏ علی عليه السلام کی بيعت کی ۔

      دوسرے شیعوں کی بیعت

   نیز وہ دوسرے افراد کی جن کی بیعت قابل ذکر ہے اور جو دین و ایمان ، علم و فقه اور قرآن میں صاحب فضل تھے اور جو صرف خدا کی عبادت ، جهاد اور حقائق ایمان سے تمسّك میں مشغول تھے ؛ ان میں محمّد بن ابى بكر شامل ہیں کہ جو امير المؤمنين‏ على‏ عليه السلام کے پروردہ ہیں اور جن سے آنحضرت بہت محبت کرتے تھے ۔

   محمّد بن ابى حذيفه كه جو امير المؤمنين على ‏عليه السلام کے خاص دوست تھے اور آپ کی طاعت اور فرمانبرداری کی راہ میں سے ہی آپ درجۂ شہادت پر فائز ہوئے ۔

   مالك بن حارث اشتر نخعى ؛ کہ جو شمشير امير المؤمنين على‏ عليه السلام اور آنحضرت کی ولایت اور دوستی میں مخلص ہیں ۔

   ثابت بن قيس نخعى ، كميل بن زياد نخعى ، صعصعة بن صوحان عبدى ، عمر بن ‏زراره نخعى ، عبد اللَّه بن ارقم ، زيد بن الملفق ، سليمان بن صرد خزاعى ، قبيصه ، جابر ، عبد اللَّه، محمّد بن بديل خزاعى ، عبد الرحمن بن عديس سلولى ، اويس قرنى ،ہند جملى ، جندب ازدى ، اشعث بن سوار ، حكيم بن جبله ، رشيد ہجرى ، معقل ‏بن قيس بن حنظله ، سويد بن حارث ، سعد بن مبشر ، عبد اللَّه بن وال ، مالك بن‏ ضمره ، حارث ہمدانى اور حبّة بن جويره عونى اور ان کے علاوہ دوسرے افراد کہ جو قتل عثمان کے وقت مدینہ میں موجود تھے اور جنہوں نے مکمل رضائیت سے امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کی قیادت، رہبری اور پیشوائی کو تسلیم کیا اور آنحضرت کی بیعت کی کہ وہ ہر اس شخص سے جنگ کریں گے کہ جن سے آنحضرت جنگ کریں اور ہر اس شخص سے صلح کریں گے جن سے آنحضرت صلحی کریں اور ان کی نصرت میں کبھی بھی جنگ سے منہ نہیں موڑیں گے ۔ یہ ہر جنگ میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ہمراہ تھے حتی ان میں سے کسی ایک فرد نے بھی امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ہمراہ جنگ میں شرکت کرنے سے گریز نہیں کیا ۔

   ان میں سے بعض افراد امير المؤمنين على ‏عليه السلام کی نصرت کی راہ میں شہید ہوئے اور بعض امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی شہادت تک آنحضرت کے ساتھ ثابت قدم رہے اور جو افراد امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد بھی دنیا میں رہے ؛ وہ آپ کی ولایت پر اسی طرح باقی رہے اور ان کا یہ عقیدہ تھا کہ امامت کے امیر المؤمنین علی علیہ السلام سب  سے برتر ہیں ۔ (2318)


2315) جناب عمّار ياسر کے بلند مرتبہ اور ان سے پيغمبر صلى الله عليه و آله و سلم کی عنایات کے بارے میں مزید معلومات کے لئے اہلسنّت کتب کی طرف رجوع فرمائیں ۔ مفصل بحث کے لئے محمّد بن سعد ، طبقات: ج 3 پہلا حصہ ص 176 - 189 ، نیز اسی کتاب کا ترجمہ ڈاکٹر محمود مہدوى ‏دامغانى ، اور اسی طرح ابن عبدالبر کی کتاب استيعاب : 476 - 481/2 (حاشيه اصابة) کی طرف رجوع فرمائیں کہ جس میں جناب عمار یاسر کے بارے چند قرآںی آیات کا شأن نزول بھی بیان کیا گیا ہے ۔

2316) ابن حجر نے اپنی کتاب الإصابة : 664/3 لکھا ہے کہ پيغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دو مرتبہ يزيد بن نويره کے لئے جنت کی بشارت دی ہے ۔

2317) عمرو بن حمق کے بارے میں مزید معلومات کے لئے اہلسنّت کتب کی طرف رجوع کریں ؛ منجملہ ابن اثير ، اسد الغابة في معرفة الصحابة : 100/4 ۔

2318) نبرد جمل (شيخ مفيد رحمه الله): 56 ۔

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 2200
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 157855
تمام وزٹر کی تعداد : 143926685
تمام وزٹر کی تعداد : 99319453