حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۱) جناب محمّد بن ابی بکر رحمه الله کے امیر المؤمنین حضرت علی علیه السلام پکا فرمان اور آپ کی مختصر سوانح حیات

(۱)

جناب محمّد بن ابی بکر رحمه الله  کے امیر المؤمنین

حضرت علی علیه السلام پکا فرمان اور آپ کی مختصر سوانح حیات

محمّد بن ابى بكر کی والدہ کا نام اسماء بنت عميس بن نعمان بن كعب مالك بن قحافة بن‏ خثعم ہے۔وہ پہلے جعفر بن ابى طالب کی زوجہ تھیں اور انہوں نے ان کے ہمراہ حبشه کی طرف ہجرت بھی کی اور حبشہ میں ہی انہوں نے عبداللَّه بن جعفر – جو زیادہ جود و سخا ءکی وجہ سے جواد کے نام سے معروف ہیں – کو جنم دیا۔ جنگ موتہ میں جعفر کے شہید ہو جانے کے بعد اسماء نے ابو بكر سے ازدواج کیا اور اس سے محمد پیدا ہوئے۔ ابو بكر کی موت کے بعد حضرت علىّ بن ابى طالب‏ عليہما السلام نے اسماء سے ازدواج كیا اور محمّد آنحضرت کے «ربيب» ہیں یعنی محمد ؛ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے پروردہ اور ان کے بیٹے کی طرح ہیں۔

   بچپن میں ہی انہیں دودھ کے ساتھ اہلبيت‏ عليہم السلام اور تشيّع سے محبت بھی پلائی گئی اور اسی محبت پر آپ کی پرورش ہوئی اور وہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے سوا کسی کو اپنا باپ نہیں سمجھتے تھے اور کسی کے لئے بھی امیر المؤمنین علی علیہ السلام جیسی فضیلت کے قائل نہیں تھے یہاں تک کہ امير المؤمنين على‏ عليه السلام نے بھی فرمایا:

محمّد ؛ ابو بكر کے صلب سے میرا بیٹا ہے۔

  ابن قتیبہ کے قول کے مطابق محمّد کی کنیت ابو القاسم تھی۔ اور ان کے علاوہ دوسروں نے آپ کی کنیت عبد الرحمن بیان کی ہے۔

   محمّد ؛ قریش کے پارسا افراد میں سے ہیں۔ یہ ان لوگوں میں سے ہیں کہ جنہوں نے عثمان کے گھر میں جنگ کے دن اس کے خلاف لوگوں کی مدد کی۔ اور اس بارے میں اختلاف ہے کہ کیا وہ بھی عثمان کے قتل میں شامل تھے یا نہیں۔

محمّد بن ابى بكر کے بیٹوں میں سے ایک قاسم بن محمّد ہیں کہ جو حجاز کے فقيه اور فاضل تھے اور قاسم کے بیٹوں میں سے ایک عبد الرحمن بن قاسم ہیں کہ جن کی کنیت ابو محمّد تھی اور ان کا شمار بھی قریش کے فضلاء میں ہوتا ہے۔

   امّ فروه ؛ قاسم بن محمّد کی بیٹی ہیں کہ جن سے ابو جعفر محمّد بن على باقر عليه السلام نے ازدواج کیا اور جن سے جعفر بن محمّد صادق‏ عليه السلام دنیا میں آئے۔ (1)


1) جلوه تاريخ در شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 189/3.

 

منبع : معاویه : ج ... ص ...

 

 

ملاحظہ کریں : 958
آج کے وزٹر : 72976
کل کے وزٹر : 138781
تمام وزٹر کی تعداد : 138238066
تمام وزٹر کی تعداد : 94975297