حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۳) ہشام بن عبدالملك کی حكومت

(۳)

ہشام بن عبدالملك کی حكومت

سنہ ۱۰۵ ہجری میں ہشام بن عبدالملک نے اموی خلافت کا باگ ڈور سنبھالی اور اس کی خلافت کے زمانے میں یہ واضح ہو گیا کہ عباسیوں اور علویوں کے درمیان کس حد تک ہماہنگی اور کس قدر اختلافات ہیں۔ ظلم و ستم کے مقابلہ میں ان کا آپس میں اتفاق تھا لیکن سیاسی راہ و روش اور طور طریقہ کے لحاظ سے ہر کسی کا اپنا الگ منشور تھا.

جب ہشام نے خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو اس نے سرزمین عراق کی حکمرانی خالد (بن عبداللَّه) قسرى کو سونپ دی۔ خالد بنی ہاشم اور ان کے اتحادیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا تھا لیکن يوسف بن عمر ثقفى(726) نے خلیفہ کو اس سیاست کے خطروں کی طرف متوجہ کیا اور اسے لکھا: «یہ خاندان، يعنى بنى‏ هاشم بھوک سے موت کے دھانے پر تھا یہاں تک کہ ان میں سے ہر ایک زیادہ سے زیادہ اپنے اور اپنے اہل عیال کی خوراک فراہم کر سکتا تھا۔ لیکن جب سے خالد عرزق کا حکمران بنا ہے ،اس نے انہیں مال بخشا اور اس مال کے نتیجہ میں انہوں نے قوت حاصل کی یہاں تک کہ اب یہ خلافت کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں۔ (727)».

ہشام نے خالد قسرى کو برطرف کر دیا اور يوسف بن عمر کو ولايت اور حکمرانی کے لئے مقرر کر دیا جس کی بناء ہر اس نے بنی ہاشم کے شیعوں کو تکالیف پہنچانے کا آغاز کیا۔ پس «جو کوئی بھی بنى‏ ہاشم کی دوستی اور محبّت اہلبيت رسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم کی وجہ سے مشہور ہوتا ،اسے قید میں ڈال دیا جاتا »(728).(729)
 


726) مختار ثقفى کے علاوہ تمام ثقفی اموی خاندان کی دوستی اور اطاعت کے عنوان سے مشہور تھے.

727) طبرى، ج8 ص 16.

728) الأخبار الطوال: 339.

729) مبارزات شيعيان در دوره نخست خلافت عبّاسيان: 55.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 818
آج کے وزٹر : 123496
کل کے وزٹر : 164145
تمام وزٹر کی تعداد : 159278454
تمام وزٹر کی تعداد : 118098857