حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) خطبه زوراء

(1)

خطبه زوراء

حضرت على علیه السلام نے خطبه زوراء میں فرمایا:

تم کیا جانو؟ زوراء کیا ہے؟ ایک وسیع سرزمین ہے کہ جس میں محکم عمارتوں کی بنیاد رکھی جائےگی۔ لوگوں کی کثیر تعداد وہاں آباد ہو گی۔ وہاں رؤسا اور دولت مند افراد رہیں گے۔ بنی عباس اس جگہ کو اپنا مسکن اور اپنی دولت و ثروت کا مقام قرار دیں گے۔

بنی عباس کے لئے زوراء کھیل اور لہو و لعب کا گھر ہے۔ وہ ظلم و ستم، ظالموں اور دہشت کا مرکز ہے۔ وہ گناہگار پیشواؤں، فاسق امراء اور خائن حاکموں کا ڈیرہ ہے اور فارس اور روم کے کچھ لڑکے ان کی خدمت کریں گے۔

اس تاریک، گناہ آلود اور شرم آور فضا میں زوراء کے لوگوں کا عمومی غم و اندوہ، طولانی گریہ اور شر و بدبختی سے واسطہ پڑے گا اور مختلف طاقتیں ان پر حملہ آور ہوں گی۔

یہ ایک ایسی ملت ہے کہ جس کا کاسۂ چشم (eye socket) بہت چھوٹا ہے  اور ان کے چہرے طوق کی ڈھال اور ان کے لباس آہنی زرہ کی مانند ہو چکے ہیں۔ ان کا چہرہ جوان ہے اور ان کے پیش پیش ایک فرمانروا ہے جو اپنی اصلی سرزمین سے آیا ہے۔

اس کی آواز بلند، قوی وقار اور اعلٰی ہمت ہے۔ وہ کسی بلندی کو فتح کئے بغیر وہاں سے نہیں گزرتا اور اس کے سامنے سے کوئی علم نہیں گزرسکتا مگر یہ کہ وہ اسے سرنگوں کر دے۔ اس کی مخالفت کے لئے کھڑے ہونے والوں کے لئے عذابِ عظیم ہے، وہ اسی طرح صاحب قدرت و طاقت ہے یہاں تک کہ اسے آخری کامیابی بھی نصیب ہو جائے۔

علاّمه حلّى کے والد نے یہ خطبہ پڑھنے کے بعد ہلاکو سے کہا: علی علیہ السلام نے اس خطبہ میں کچھ اوصاف ذکر فرمائے ہیں اور ہمیں وہ تمام اوصاف و خصوصیات آپ میں دکھائی دے رہی ہیں اور ہمیں آپ کی کامیابی کی امید ہے۔ اسی لئے ہم نے خط لکھا اور میں آپ کی خدمت میں آیا ہوں۔ ہلاکو نے ان کی فکر کو پاکی اور حسن قبول سمجھا اور علامہ کے والد کے نام ایک فرمان لکھا اور اس فرمان میں حلہ کے لوگوں پر خاص عنایات قرار دیں۔

فتح بغداد:

کچھ عرصہ کے بعد ہی هلاكو نے بغداد کو فتح كر لیا اور  آخری عباسی خليفه مستعصم کو قتل کر دیا۔ جیسا کہ دائرة المعارف بستانى نے نقل فرمایا ہے:اس خونی واقعہ میں 2000000 سے زیادہ افراد قتل ہوئے. بے شمار اموال نیست و نابود اور لاتعداد گھر نذر آتش ہوئے اور پھر ان کا انجام آشکار ہو گیا اور پھر حلّه کے علماء على علیه السلام کے خطبہ کو بخوبى سمجھ گئے اور انہیں نے اسے ہلاکو اور اس کے لشکر پر منطبق کیا۔

ان لوگوں کی صحیح اور بروقت تشخیص نے حلہ و کوفہ اور نجف و کربلا کے لوگوں کی جان کو یقینی موت سے نجات دی اور انہیں اجتماعی قتل و غارت سے بچا لیا۔

شہر بغداد کو منصور دوانیقی نے تعمیر کیا؛ جو عباسی خلفاء میں سے ایک ہے۔ اس نے سنہ ۱۴۵ ہجری میں شہر کی عمارتوں کا آغاز کیا اور جس اس نے ہزاروں معمار اور تعمیراتی امور کے ماہرین کا انتخاب کیا اور سنہ ۱۴۹ ہجری میں میں اس شہر کی عمارتوں کی تعمیر اختتام کو پہنچی۔

ہلاکو اور اس کے لشکر نے سنہ ۶۵۶ ہجری میں شہر بغداد پر حملہ کیا اور در حقیقت منصور دوانیقی کے حکم پر شہر بغداد کی تعمیر اور ہلاکو اور اس کے لشکر کے ہاتھوں فتح بغداد کے درمیان پانچ صدیوں کا فاصلہ تھا.(288)

 


288) داستان‏ هايى از گفتار فلسفى: 268.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات:ص 207

 

 

ملاحظہ کریں : 693
آج کے وزٹر : 8347
کل کے وزٹر : 315641
تمام وزٹر کی تعداد : 155929425
تمام وزٹر کی تعداد : 113506670