حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) معاويه اور حكم بن عاص کے بارے میں پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کا فرمان

(1)

معاويه اور حكم بن عاص کے بارے میں

پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کا فرمان

جب معاویہ بن یزید برطرف ہو گیا تو  آل ابو سفیان سے مروان کو خلافت ملی اور یوں خلافت آل حکم کی طرف منتقل ہو گئی۔ ان میں سب سے پہلے مسند خلافت پر بیٹھنے والا مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف تھا۔ مروان ابن الطرید کے نام سے مشہور تھا اور اس کا لقب بوزغ تھا اور یہ لمبے قد کی وجہ سے یہ خیط باطل کے نام سے سے بھی مشہور تھا۔ یہ خدا و رسول آل رسول علیہم السلام سے سخت عداوت رکھتا تھا خصوصاً امیر امؤمنین علی علیہ السلام کی دشمنی میں یہ عثمان کے زمانے سے اپنی زندگی کے آخری ایّام تک آپ کے فضائل و مناقب کو چھپانے میں کوشاں رہا۔ اس کا باپ حکم ،عثمان بن عفان کا چچا تھا اور وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا سخت دشمن تھا اور وہ مسلسل آنحضرت کی عداوت میں سرگرم رہتا اسی لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دشمنی کی وجہ سے اس کی تصریح شنآن کے عنوان سے کی گئی ہے اور وہ اپنے ہی خاندان  کی ایک جماعت کے نزدیک متفق طور پر طرید رسول ہے۔

اس کے طرد کی وجہ یہ ہے کہ وہ گلی کوچوں میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آل وسلم کے پیچھے پیچھے چلتا تھا اور ناشائستہ و نازیبا حرکتیں کرکے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا استہزاء و مذاق اڑاتا تھا۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے ایسی نازیبا حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا: «فكذلك فلتكن» یعنی اسی طرح ہو جاؤ۔ وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نفرین کی وجہ سے اختلاج کی بیماری میں مبتلا ہو گیا اور جب تک زندہ رہا اسی مرض میں گرفتار رہا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے ملک بدر کر دیا اور طائف کی طرف بھیج دیا۔ ابو سعید عصفری سے منقول ہے کہ حذیقہ بن الیمان نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:

«إذا رأيتم معاوية بن أبي سفيان على المنبر فاضربوه بالسيف وإذا رأيتم‏ الحكم بن العاص فاقتلوه ولو تحت استار الكعبة».

اگر تم معاویہ بن ابی سفیان کو منبر پر دیکھو تو اسے تلوار سے مارو اور جب حکم بن عاص کو منبر پر بیٹھا دیکھو تو اسے قتل کر دو ،چاہے وہ کعبہ کے نیچے ہی کیوں نہ ہو۔

حكم کی ماں: زرقاء بنت موهب ہے، تاريخ ابن اثير سے منقول ہے کہ زرقاء ذوات الاعلام  میں سے تھی اور وہ مشہور زانیہ تھی۔

المختصر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کی رحلت تک مروان اپنے باپ حکم کے ساتھ طائف میں ہی تھا۔ عثمان نے ابوبکر کے نزدیک رشتہ داری و قرابت کی بناء پر اس کی شفارش کی لیکن اس نے قبول نہ کیا اور جب عمر خلیفہ بنا تو اس نے پھر شفارش کی لیکن اس نے بھی قبول نہ کی اور جب خود عثمان کو خلافت ملی تو حکم و مروان واپس مدینہ آ گئے  اور مسلمانوں کے بیت المال سے اسے ایک لاکھ درہم دیئے گئے اور خمس اقریقیہ میں سے ایک مجلس میں مروان کو ایک لاکھ دینار دیئےگئے ، فدک بھی اسے سونپ دیا اور بازار مدینہ کی مالیات( جسے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کے لئے صدقہ کیا تھا) حارث بن الحکم کو عطا کر دیں، نیز مروان کو وزارت و کتابت کا کا قلمدان بھی سونپ دیا۔ عثمان کی خلافت کے زمانے میں اس نے اپنی باطل خواہشات کے مطابق عمل کیا اور آخر کار وہ عثمان کے  قتل کا باعث بنا۔(416)


 416) تتمّة المنتهى: 77.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

 

ملاحظہ کریں : 615
آج کے وزٹر : 194304
کل کے وزٹر : 160547
تمام وزٹر کی تعداد : 145311136
تمام وزٹر کی تعداد : 100012460