حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(7) کربلا پہنچنے کے موقع پرحضرت اميرالمؤمنين ‏عليه السلام کا فرمان

 (7)

کربلا پہنچنے کے موقع پرحضرت اميرالمؤمنين ‏عليه السلام کا فرمان

   نصر بن مزاحم کہتے ہیں: منصور بن سلام تميمى نے حيان تيمى سے، ابوعبيدة سے، هرثمة بن سليم سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے تھے:ہم اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام کے ہمراہ جنگ‏ صفين کے لئے جا رہے تھے اور جب ہم کربلا پہنچے تو آپ سواری سے نیچے اترے، سلام کیا اور ایک مٹھی خاک لی،اسے سونگھا اور فرمایا:

اے خاك واى ہو تم پر! تم سے ایک ایسا گروہ محشور ہو گا جو حساب کے بغیر جنت میں داخل ہو گا۔

کہتے ہیں:جب هرثمه جنگ سے واپسی پر اپنی زوجہ جرداء بنت سمير کے پاس گئے كه جو اميرالمؤمنين على ‏عليه السلام کے شیعوں میں سے تھی۔ اس نے اپنی زوجہ سے کچھ باتیں نقل کرتے ہوئے کہا: کيا تمہیں تمہارے پيشوء ابوالحسن کے ایک حیرت انگیز فرمان کے بارے میں بتاؤں کہ جب ہم كربلا پہنچے تو آپ نے ایک مٹھی خاک اٹھا کر اسے سونگھا اور فرمایا:

اے خاك واى ہو تم پر! تم سے ایک ایسا گروہ محشور ہو گا جو حساب کے بغیر جنت میں داخل ہو گا۔

ان کے پاس کہاں سے علم غیب ہے؟

اس عورت نے کہا: اے مرد!مجھ سے ہاتھ اٹھا لو کہ اميرالمؤمنين ‏عليه السلام حق کے سوا کچھ نہیں کہتے.

 (هرثمه) نے کہا: جب عبيداللَّه بن زياد امام حسین علیہ السلام سے جنگ کے لئے ایک لشکر بھیجا تو میں بھی اس لشکر کے سواروں میں سے ایک تھا اور جب ہم امام حسین علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کے پاس پہنچے تو میں اس مقام کو پہچان گیا کہ جہاں امیر المؤمین علی علیہ السلام سواری سے نیچے اترے تھے اور جہاں سے آپ نے ایک مٹھی خاک اٹھا کر اسے سونگھا تھا اور وہ سخن ارشاد فرمایا تھا۔ میرے دل میں اس حرکت سے کراہت ہیدا ہوئی ، میں اپنے گھوڑے کے ساتھ آغے بڑھا اور امام حسین علیہ السلام کے ساتھ جا کر کھڑا ہو گیا،آپ کی خدمت میں سلام کیا اور میں نے آپ کے بابا سے اس مقام پر جو کچھ سنا تھا،وہ آنحضرت سے نقل کیا.

امام حسين ‏عليه السلام نے فرمایا:کیا تم ہمارے ساتھ ہو یا ہمارے خلاف ہو؟

میں نے کہا: اے فرزند رسول خدا!نه تو آپ کے ساتھ ہوں اور نہ آپ کے خلاف ہوں۔ میں اپنے بیوی بچے چھوڑ کر آیا ہوں اور میں ان کے بارے میں ابن زیاد سے ڈرتا ہوں۔

امام حسين ‏عليه السلام نے فرمایا: یہاں سے جلدی بھاگ جاؤ تا کہ تم ہمیں قتل ہوتے ہوئے نہ دیکھو۔ اس کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں حسین کی جان ہے؛ آج کوئی ایسا شخص نہیں ہو گا کہ جو ہمیں قتل ہوتا ہوا دیکھے اور ہماری مدد کو نہ آئے اور وہ جہنم یں نہ جائے۔

وہ کہتا ہے: میں جلدی سے وہاں سے بھاگ نکلا تا کہ میں آپ کو قتل ہوتا ہوا نہ دیکھوں۔

× × ×

نصر کہتے ہیں: مصعب نے اجلح بن عبداللَّه كندى کے قول سے ابوجحيفة سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا ہے : سعد بن وهب کے پاس عروه بارقى آئے اور کہا:تم ہمارے لئے علىّ بن ‏ابى طالب ‏عليه السلام جو حدیث نقل کرتے تھے وہ بیان کرو.

کہا: جی ہاں!جب اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام صفين کی طرف جا رہے تھے تو مخنف بن سليم نے مجھے آنحضرت کی خدمت میں بھیجا تو میں کربلا کے مقام پر امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا، میں نے دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے اور فرما رہے تھے: یہاں، یہاں

ایک شخص نے آنحضرت سے کہا: اے سالار مؤمنین! یہاں کیا ہو گا ؟ فرمایا:

یہاں آل محمّد کا ایک کاروان آئے گا. واى ہو تم پران کے لئے، اور واى ان کے لئے تم پر۔

اس مرد نے کہا: اے اميرالمؤمنين! اس قول کا کیا معنی ہے؟ فرمایا:

ان کے لئے تم پر وای ہو؛ یعنی تم انہں قتل کر دو گے اور تم پر ان کے لئے وای ہو؛یعنی خدا وند ان کے قتل کی وجہ سے تمہیں جہنم میں ڈال دے گا.

نصر کہتے ہیں: یہ سخن ایک اور طرح سے بھی نقل ہوا ہے کہ اميرالمؤمنين‏ على ‏عليه السلام نے فرمایا ہے:

واى ہو تم ہر ان کے لئے، اور وای ہو ہم ہر ان کی وجہ سے ۔

اس شخص نے کہا: « واى ہو ہم ہر ان کے لئے » ہم یہ تو سمجھ گئے لیکن اس  کے کیا معنی ہیں « وای ہو ہم ہر ان کی وجہ سے » ؟ فرمایا:

يعنى تم یہ دیکھو گے کہ انہیں قتل کر رہے ہیں لیکن ان کی مدد نہیں کر سکو گے۔

نصر بن مزاحم کہتے ہیں: سعيد بن حكيم عبسىّ، نے حسن بن كثير اور اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ جب اميرالمؤمنين على ‏عليه السلام كربلا پہنچے تو وہاں کھڑے ہوئے.

کہا گیا: اے اميرالمؤمنين! یہاں كربلا ہے. فرمایا:

یہ غم و اندوہ کا مقام ہے.

پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے ایک مقام کی طرف اشارہ کیا: یہاں محمل اتارنے اور یہاں ان کے اونٹوں کے رکنے کی جگہ ہے.

اور پھر اپنے ہاتھ سے ایک دوسرے مقام کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا:یہاں ان کا خون بہائے جانے کی جگہ ہے.

اور پھر ساباط کی طرف روانہ ہو گئے.(2369)


2369) جلوه تاريخ در شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 74/2.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 750
آج کے وزٹر : 21906
کل کے وزٹر : 212553
تمام وزٹر کی تعداد : 158747136
تمام وزٹر کی تعداد : 117833122