حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(6) اميرالمؤمنين‏ علی عليه السلام کا معاويه کو جنگ کے لئے پکارنا

(6)

اميرالمؤمنين‏ علی عليه السلام کا معاويه کو جنگ کے لئے پکارنا

   نصر کہتے ہیں: عمرو بن شمر نے جابر سے، شعبى سے، صعصعة بن صوحان سے نقل کیا ہے وہ کہتے تھے: صفين کے دونوں میں خاندان ذويزن قبيله حمير کا ایک شخص( جس کا نام ‏كريب بن صباح تھا اور اس وقت شامیوں میں اس سے بڑا کوئی دلیر اور جنگجو نہیں تھا) میدان میں آیا اور اس نے جنگ کے لئے طلب کیا۔

مرتفع بن وضاح زبيدى اس سے جنگ کے لئے گئے ۔كريب نے انہیں قتل کر دیا اور پھر چیخ کر کہا: کون ہے جو مجھ سے جنگ کے لئے آئے؟حارث بن جلاح اس سے جنگ کے لئے گئے تو اس نے انہیں بھی قتل کر دیا اور پھر بلند آواز سے بولا:کون ہے جو مجھ سے جنگ کے لئے آئے؟ عابد بن مسروق همدانى اس سے جنگ کرنے کے لئے گئے. كريب نے انہیں بھی قتل کر دیا. اور پھر ان تینوں کے جسد ایک دوسرے کے اوپر رکھے اور ظلم و ستم اور دشمنی کی وجہ سے ان پر کھڑا ہو کر بلند آواز سے  چیخ کر بولا: اور کون ہے جو مجھ سے جنگ کے لئے آئے؟

اميرالمؤمنين على ‏عليه السلام خود اس سے جنگ کے لئے گئے اور اسے پکار کر کہا:

اے كريب! میں تمہیں خدا، اس کی طاقت اور انتقام سے ڈراتا ہوں اور تمہیں سنت خدا اور اس کے پیغمبر کی سنت کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ وای ہو تم پر! کہیں معاویہ تمہیں جہنم میں نہ پھینک دے۔

اس کا جواب یہ تھا كه: میں نے تم سے یہ باتیں بہت دفعہ سنی ہیں، مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ جب چاہو آگے آ جاؤ۔ کون ہے جو اپنی جان دے کر میری یہ تلوار خرید سکے کہ جس کی نشانی یہ ہے؟

اميرالمؤمنين على ‏عليه السلام نے«لا حول ولا قوّة إلاّ باللَّه» کہا اور پھر اس پر حملہ کیا اور اسے مہلت نہ دی اور اس پر ایسا وار کیا کہ وہ قتل ہو گیا اور زمین پر گر گیا اور اپنے خون میں غوطہ ور ہو گیا۔

اميرالمؤمنين على‏ عليه السلام نے پھر جنگ کے لئے پکارا تو حارث بن وداعه حميرى آیا۔ آپ نے اسے قتل کیا اور پھر جنگ کے لئے طلب کیا تو مطاع بن مطلب عنسى آیا، آپ نے اسے بھی قتل کیا اور پھر ندا دی: کون ہے جو مجھ سے جنگ کے لئے آئے؟ کوئی بھی آپ سے جنگ کرنے کے لئے نہ آیا تو آپ نے آواز دی:

اے مسلمانوں کے گروہ! «حرام مہینوں کے مقابلہ میں حرام مہینہ ہیں کہ اگر ان کی حرمت کا خیال نہ کریں تو تم بھی انہیں قصاص كرو. پس جو بھی تم پر ظلم و ستم کرے اور تمہاری طرف دست درازی کرے تو اس کے خلاف کھڑے ہو جاؤ اور خدا سے ڈرو اور جان لو کہ خداوند ہمیشہ پرهيزگاروں کے ساتھ ہے»(2504).

پھر آپ نے فرمایا: اے معاويه واى ہو تم پر! میری طرف بڑھو اور مجھ سے تن بہ تن جنگ کرو تا کہ ہمارے درمیان کے لوگ قتل نہ ہوں۔

عمروعاص نے معاويه سے کہا:فرصت کو غنيمت سمجھو کہ انہوں نے عرب کے تین بہادروں کو قتل کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ تیرا خدا تجھے اس پر غلبہ دے گا!

معاويه نے کہا:خدا کی قسم! تم صرف یہ چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور میرے بعد تمہیں خلافت مل جائے ۔ مجھ سے دور ہو جاؤ کیونکہ میں تمہارے دھوکے میں نہیں آؤں گا.(2505)

 


2504) سوره بقره، آيه 194.

2505) جلوه تاريخ در شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 128/3.

 

منبع: معاويه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 722
آج کے وزٹر : 22700
کل کے وزٹر : 212553
تمام وزٹر کی تعداد : 158748722
تمام وزٹر کی تعداد : 117833915