حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(8) عظمت عاشورا

(8)

عظمت عاشورا

شيخ طريحى كتاب مجمع البحرين میں روايت كرتے ہیں کہ حضرت موسى‏ عليه السلام نے مناجات میں عرض كیا: «يا رب لم فضلت امة محمّد على ساير الامم؟» خطاب ہوا: دس خصوصیات کی بناء پر. موسى علیہ السلام نے عرض كیا: وہ خصوصیات کون سی ہیں تا کہ میں نے بنی اسرائیل کو ان کے بارے حکم دو؟ خطاب ہوا: «الصلاة، والزّكاة، والصوم، والحج، والجمعة، والجماعة، والقرآن، والعلم، والعاشوراء».

موسىٰ نے عرض کیا: «يا رب! وما العاشوراء» اے پروردگار! عاشورا کیا ہے؟ خطاب ہوا:رونا، یا خود کو رونے والوں کی مانند بنانا، اور پیغمبر آخر الزمان کے فرزند کی عزا میں رونا۔ اے موسیٰ! مییرے بندوں میں سے کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جو ان پر روئے یا رونے جیسی شکل بنائے مگر اس پر جنت واجب نہ ہو اور جو کوئی بھی دنیا میں ان کی راہ میں کوئی مال خرچ کرے تو اسے ستر گناہ عطا کروں گا اور وہ جنت میں جائے گا اور اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

«يا موسى! وعزّتي وجلالي مامن رَجُلٍ وامْرأَةٍ سالَ دَمْعُ عينيه في ‏يوم عاشوراء وغيره قَطْرَةً واحِدةً إلاّ وكتبتُ له أجر مائة شهيد»(922 )یعنی اے موسی! مجھے میری عزت و جلال کی قسم! عاشورا  کے دن یا عاشورا کے علاوہ دوسرے دنوں میں ان کی مصیبت میں کسی کی آنکھ سے نکلنے والے آنسو کے ایک قطرہ کا ثواب سو شہیدوں کے برابر لکھوں گا۔اور بحار میں حديث اسرائيلى میں ذکر ہوا ہے: «فيبقى ملقى على الرمال من غير غسل ولاكفن، وينهب رحله اعدائه وتسبى ‏نساؤه في البلدان، ويقتل ناصره، وتشهر رؤسهم مع رأسه على اطراف الرّماح. يا موسى! صغيرهم يميته العطش، وكبيرهم جلده منكمش، يستغيثون ولا ناصر ويستجيرون ولا جائر كتبت رحمتي لتابعيه من عبادي واعلم انّه من بكى عليه أوتباكى حرمت جسده على النار» (923).(924)


922) طريحي: مجمع البحرين، ج 2 ص 1219 ماده عشر کے ذیل میں.

923) بحارالانوار: 308 / 44 کچھ اختلاف کے ساتھ. مؤلف نے حديث کی تقطيع كی ہے۔

924) كبريت احمر في شرايط المنبر: 630.

 

منبع: الصحیفة الحسینیة الجامعة ص 184

 

ملاحظہ کریں : 687
آج کے وزٹر : 72767
کل کے وزٹر : 164145
تمام وزٹر کی تعداد : 159177051
تمام وزٹر کی تعداد : 118048127