حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۷) حضرت اباالفضل العباس سے ‏عليه السلام سے مختلف توسل

(۷)

حضرت اباالفضل العباس سے ‏عليه السلام سے مختلف توسل

حضرت ابا الفضل العباس علیہ السلام سے توسل کے سلسلہ میں کچھ ختم بیان ہوئے ہیں کہ جنہیں ہم یہاں ذکر کریں گے منجملہ مرحوم عالم متبحّر ملاّ محمّد باقر قايني أعلى اللَّه مقامه اپنی تألیفات میں لکھتے ہیں کہ : مقامات مقدسہ کی زیارت کے سفر میں میں نے عالم خواب میں دیکھا کہ کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ جب بھی کوئی شخص عَبْدَاللَّهِ اَبَالْفَضْلِ دَخيلُكَ کہے تو اس کی حاجتیں روا ہوں گی ۔ اس کے بعد بندۂ حقیر نے بطور مکرر اس پر عمل کیا اور میری عظیم حاجتیں پوری ہوئیں ۔ ایک ثقہ شخص نے خبر دی ہے کہ میری ایک بہت اہم حاجت تھی اور میں نے اپنی سن رسیدہ دادی سے سنا کہ جب بھی کوئی اہم حاجت درپیش ہو تو بدھ کی سات راتوں میں سو مرتبہ یہ ورد پڑھیں تو حاجت روا ہو گی ، میں نے اس پر عمل کیا اور ساتویں بدھ کی رات میری وہ حاجت بطور احسن  پوری ہوئی اور وہ ورد یہ ہے:

اى ماه بنى هاشم خورشيد لقاء عباس

اى نور دل حيدر شمع شهداء عباس

از درد و غم ايام ما رو به تو آورديم

دست من مسكين گير از بهر خدا عباس

نیز کتاب کلمۂ طیبہ میں نقل ہوا ہے اور اس پہلے عالم و عادل سيد حسين شوشترى رحمه اللَّه سے نقل ہوا ہے کہ : ایک دفعہ صاحب کرامات باہرہ حاج سيد على ‏شوشترى خاتم المجتهدين شيخ مرتضى انصارى اعلى ‏اللَّه مقامهم کے ساتھ کربلا کی زیارت سے مشرف ہوا  اور وہاں میں اپنے سابقہ میزبان کے گھر چلا گیا ۔ میں نے دیکھا کہ اس کے پاس  کچھ نہیں ہے اور میرے پاس بھی کوئی شیئ نہیں تھی۔ پس میں حضرت ابو الفضل‏ عليه السلام کے حرم کی زیارت سے مشرف ہوا، نماز اور زیارت کے بعد ضریح کے قریب گیا اور وہاں اپنی حالت بیان کی اور ابھی میری بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ ضریح سے کوئی شیئ نکلی اور میرے پپاس آئی ، وہ ایک شاہی تھا کہ جس کی قیمت اس وقت ڈھائی قران تھی ۔ میں نے وہ اٹھائی اور خدائے تعالٰی کا شکر بجا لایا۔

حضرت ابا الفضل العباس علیہ السلام کے نقل ہونے والے توسلات میں سے ایک توسل مؤلف‏ رحمة اللَّه عليہ  کے والد ماجد مرحوم مرحوم عمدة الفقهاء والمجتهدين شيخ العلماء كلباسى کی تحریر سے نقل ہوا ہے  کہ حاجات روائی کے لئے حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام سے توسل کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھیں  اور ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورہ کے بجائے چار سو مرتبہ یا حَيُّ يا قَيُّوم کہیں اور نماز کے بعد سو مرتبہ کہیں: اَلسَّلامُ ‏عَلَيْكَ يا عَبَّاسِ بْنِ اَميرالْمُؤْمِنينَ‏ عليه السلام بعض نے اس مظلوم کے لئے امام صادق ‏عليه السلام سے اس نماز نقل کیا ہے، افاضةٌ نوريّه.(1628)


1628) خصائص العبّاسيّة: 226.

 

منبع: الصحیفة الحسینیة الجامعة: 425.

 

ملاحظہ کریں : 701
آج کے وزٹر : 9363
کل کے وزٹر : 212553
تمام وزٹر کی تعداد : 158722066
تمام وزٹر کی تعداد : 117820579