حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام مہدی علیہ السلام اور عقلی تکامل

امام مہدی علیہ السلام  اور عقلی تکامل

کون انسان کے وجود میں بدلاؤ پیدا کرسکتا ہے؟

کس قدرت میں یہ توانائی ہے کہ وہ انسان کے دماغ میں مخفی عظیم قوّتوں کو فعّال کرکے بروئے کار لائے تاکہ سب آسانی سے اخلاقی فضیلتوں کے مالک اوراحکامات الہٰی پر عمل کرنے والے بن جائیں؟

کیا اس دنیا کی اصلاح کرنے والے مصلح عالم کے سوا کوئی اور تمام انسانوں میں ایسیقوت و انرجی پیدا کرسکتا ہے کہ جو سب کو جود انسان میں مخفی قدرت  و قوّت و اسرار سے آشنا کرے؟

اس سلسلہ میں حضرت باقر العلوم علیہ السلام کی روایت میں دنیا کے تکامل کے راز سے پردہ اٹھایا گیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ تکامل حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج)کے دستِ مبارک سے انجام پائے گا۔ آنحضرت  فرماتے ہیں:

 إذا قام قائمنا وضع يده على رؤوس العباد ، فجمع به عقولهم ، وأكمل به أخلاقهم .(1)

 جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو وہ بندگانِ خدا کے سروں پر اپنا دستِ مبارک رکھے گا اس طرح

سے ان کی عقلوں کو متمرکز اور ان کے اخلاق کی تکمیل کرے گا۔

اس روایت میں کچھ شفاف،پاک اور مہم نکات موجود ہیں،کیونکہ یہ واضح ہے کہ کوئی بھی خاندانِ اہلبیت عصمت و طہارت علیھم السلام کے فرامین و کلمات میں موجود اسرار و رموز سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہوسکتا۔

حضرت امام صادق  علیہ السلام سے زید ذرّاد ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ جس میں معارف اہلبیت علیہ السلام کے مہم نکات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

  قلت لأبي عبداللَّه عليه السلام : نخشى أن لانكون مؤمنين .
 قال : ولم ذاك ؟ فقلت : وذلك أنّا لانجد فينا من يكون أخوه عنده آثر من درهمه وديناره ، ونجد الدينار والدرهم آثر عندنا من أخ قد جمع بيننا وبينه موالاة أميرالمؤمنين عليه السلام .
 قال : كلاّ إنّكم مؤمنون ،ولكن لاتكملون إيمانكم حتّى يخرج قائمنا ، فعندها يجمع اللَّه أحلامكم ، فتكونون مؤمنين كاملين ولو لم يكن في الأرض مؤمنون كاملون ، إذاً لرفعنا اللَّه إليه وأنكرتم الأرض وأنكرتم السّماء
...(
2

میں نے امام صادق علیہ السلام سے کہا:ہم ڈرتے ہیں کہ کہی ایسا تو نہیں ہے کہ ہم مؤمن نہیں ہیں؟

امام  نے فرمایا:کس لئے ڈرتے ہو۔

میں نے عرض کیا:کیونکہ ہم میںایسا کوئی نہیں ہے کہ جس کے نزدیک اس کا بھائی درہم و دینار سے زیادہ عزیز و پیاراہو۔ہم درہم و دینار کو ایسے بھائی سے زیادہ عزیز و پیارا سمجھتے ہیں کہ جو ہمارے اور اس کے درمیان امیرالمؤمنین  علیہ السلام کی دوستی کو جمع کرتا ہے۔

حضرت  نے فرمایا:تم لوگ یقینا مؤمن ہو۔لیکن تم اپنے ایمان کو کامل نہیں کرتے کہ جب تک ہمارا قائم علیہ السلام  قیام کرے گا تواس وقت خدا وند کریم تمہاری عقلوں کو جمع و متمرکزفرمائے گا۔پس مؤمنین کامل ہوجائیں گے اور اگر زمین میں کامل مؤمن افراد نہ ہوئے تو خدا وند کریم ہمیں تم میں سے اٹھالے گا اور تم زمین و آسمان کے منکر ہوجائوگے۔

اس روایت سے بہت سے نکات حاصل ہوتے ہیں ۔ہم ان میں سے بعض نکات بیان کرتے ہیں:

١۔جب تک حضرت بقیة اللہ الاعظم علیہ السلام قیام نہ فرمائیں تب تک لوگ کامل ایمان نہیں رکھتے ہیں۔

٢۔اپنے دینی بھائیوں سے زیادہ مال و دولت کی اہمیت کے قائل ہیں۔

٣۔اما م مہدیعلیہ السلام کی حکومت کے زمانے میں لوگوں کی عقلیں کامل و متمرکز ہو جائیں گی۔

٤۔ عقل کامل ہونے کے نتیجے میں لوگوں کا ایمان بھی کامل ہوجائے گا۔

٥۔ظہور سے پہلے کامل ایمان رکھنے والے افراد بہت کم ہوں گے۔

٦۔زمین پر ان کا وجوداہلبیت علیھم السلام کے مقدس وجود کا باعث ہوگا۔

٧۔اگر اہلبیت عصمت و طہارت  علیھم السلام زمین پر نہ ہوں تو لوگوں میں اس قدر بھی ایمان نہ ہو۔

٨۔روایت سے ایک دوسرا نکتہ بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے کہ ظہور کے مقدس زمانے میں عقلوں کے تکامل کی وجہ سے لوگوں میں ایسا خلوص اور جذبہ ایجاد ہوگا کہ وہ ایمان کو مال وثروت پر مقدم سمجھیں گے اور ایک دوسرے سے ایسا برتائو کریں گے جیسے وہ مال میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوں ۔

----------------- پاورقی -----------------
1) بحار الأنوار : 336/52

2) بحار الأنوار : 350/67 .


منبع: ویب سائٹ مهدویت                     
امام  مہدی عجل الله تعالی فرجه الشریف  کی  آفاقی  حکومت:۱۲۰

 

ملاحظہ کریں : 2499
آج کے وزٹر : 0
کل کے وزٹر : 93433
تمام وزٹر کی تعداد : 134242117
تمام وزٹر کی تعداد : 92875735