حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(۱) واقعہ حرّہ

(۱)

واقعہ حرّہ

اس دن(۲۸ ذی الحجہ سنہ ۶۳ ہجری) واقعۂ حرہ رونما ہوا ۔ اجمالی طور پر یہ واقعہ کچھ یوں ہے کہ جب اہل مدینہ یزید اور معاویہ  کے کرتوتوں سے آگاہ ہو گئے  تو انہوں نے مروان بن حکم سمیت اس کے سب کارندوں کو مدینہ سے نکال دیا  اور اس کی بیعت سے دستبردار ہو گئے  اور انہوں نے عبد اللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ کی بیعت کرلی۔

جب یزید کو اس بارے میں پتہ چلا تو اس نے مسلم بن عقبہ (جسے مجرم اور مسرف سے تعبیر کیا گیا ہے) کو ایک بڑے لشکر کے ساتھ شام سے مدینہ کی طرف بھیجا ۔جب یزید کا لشکر مدینہ کے سنگستان کے پاس پہنچا کہ جو ’’حرہ‘‘کے نام سے معروف ہے تو اہل مدینہ انہیں دور کرنے کے لئے باہر نکلے ۔اہل شام نے ان پر تلواریں اٹھائیں اور اہل مدینہ میں سے کثیر لوگوں کو قتل کر دیا  اور وہاں بہت گھمسان کی جنگ ہوئی ۔جب اہل مدینہ نے یہ دیکھا کہ وہ اس لشکر کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو وہ مدینہ کی طرف بھاگ گئے اور انہوں نے روضۂ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں پناہ لے لی۔

لشکر شام نے مدینہ والوں کا تعاقب کیا  اور خدا اور رسول سے بھی شرم نہ کی اور اپنے گھوڑوں کے ساتھ روضۂ مقدسہ میں داخل ہو کر لوگوں کو قتل کیا یہاں تک کہ روضۂ رسول اور مسجدنبوی خون سے بھر گئے اور خون قبر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تک  پہنچ گیا۔

مدائنی نے زہری سے روایت کی ہے  کہ قریش،انصار و مہاجر اور موالی میں سے سات سو افراد قتل ہوئے ۔ بقیہ تمام غیر معروف لوگوں میں سے  دس ہزار افراد مارے گئے جن میں عورتیں،مرد ،آزاد اور غلام سبھی شامل ہیں۔

مسرف نے جنگ کے بعد تین دن تک اپنے لشکر کے لئے اہل مدینہ کے مال اور ناموس کو مباح قرار دیا ۔ لشکر شام جو بالکل بے دین تھا اور ’’ الناس علی دین ملوکھم‘‘کی رو سے وہ لوگ یزید کے آئین کے علاوہ کسی آئین کو نہیں جانتے تھے ۔انہوں نے مسلمانوں کے مال کو لوٹا اور فسق و فجور اور زنا کو جائز قرار دیا   یہاں تک کہ یہ بھی نقل ہوا ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی میں زنا کی  اور واقعۂ حرہ کے بعد ہزاروں کنواری لڑکیوں کے ہاں زنا کے نتیجہ میں بچے پیدا ہوئے جن کی اولاد کو ’’اولاد الحرہ ‘‘کا نام دیا گیا۔

اس قتل و غارت اور زنا کے بعد لوگوں سے یزید کی عبودیت کا اقرار لیا گیا۔یہ مشہور و معروف واقعہ ہے جسے شیعہ اور اہلسنت نے بیان کیا ہے(۱)


١۔ وقائع الایّام:۱۳۲

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

 

ملاحظہ کریں : 1088
آج کے وزٹر : 78008
کل کے وزٹر : 267952
تمام وزٹر کی تعداد : 152904330
تمام وزٹر کی تعداد : 108505669