حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
40) حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ کی دوسری پیشنگوئی

حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ

کی دوسری پیشنگوئی

     ابن ابی الحدید نے نصر بن مزاحم سے نقل کیا ہے: جب عمرو عاص اور ابوموسی اشعری کے درمیان صلح نامہ لکھنا شروع ہوا تو اس میں یوں لکھا گیا:

     یہ وہ عہد ہے جس پر علی امیرالمؤمنین (علیہ السلام) اور معاویہ بن ابی سفیان نے موافقت کی....۔

     معاویہ نے کہا: کتنا برا شخص بن جاؤں گا کہ جب میں یہ اقرار کروں کہ وہ (علی علیہ السلام) امیر المؤمنین ہیں.....۔

     جب عہدنامہ  امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے سامنے پیش کیاگیا تو آپ نے فرمایا کہ ''امیر المؤمنین'' کا عنوان مٹا دیا جائے اور پھر فرمایا: جب حدیبیہ کا صلح نامہ لکھا جا رہا تھا تو پیغمبر اکرمۖ نے مجھ سے فرمایا تھا:یا علی!تمہارے لئے بھی ایسا ہی فیصلہ کیا جائے گا۔([1])

     اب ہم حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ کی دوسری پیشنگوئی کا اصل واقعہ بیان کرتے ہیں:

     پیغمبر اکرمۖ نے بیس دن تک حدیبیہ کے مقام پر قیام کیااس مدت کے دوران پیغمبرۖ کے سفیر مکہ بھی جاتے تھے تا کہ مشرکین کو عمرہ کی ادائیگی کے لئے راضی کر سکیں اور مشرکین کے سفیر حدیبیہ آتے  تھے تا کہ رسول خداۖ کو مکہ میں داخل ہونے سے  روک سکیں۔

     آخرکار مشرکین اس نتیجہ پر پہنچے کہ وہ پیغمبر خداۖ کے ساتھ صلح نامہ پردستخط کریں تا کہ اس سال مسلمانوں کو مکہ میں داخل ہونے سے روکا جائے اور اس کے بدلے میں آئندہ سالتین دن تک صرف عمرہ انجام دینے کے لئے مکہ میں آئیں۔

     مشرکین کے سربراہوں میں سے دو افراد سہیل بن عمر اور حفص بن احنف معاہدہ کے لئے مکہ سے روانہ ہوئے۔ان دونوں سے پہلے حفص کا بیٹا مِکَرز پیش قراول کے طور پر موجود تھا۔پیغمبرۖ نے دور سے مِکَرز کو دیکھا تو اپنے اصحاب سے فرمایا:

     کوئی بھی اس کے ساتھ گفتگو نہ کرے کہ یہ پیمان شکن اور فاجر شخص ہے۔

     لہذا اصحاب میں سے کسی نے بھی اس کے ساتھ  گفتگو نہیں کی۔ اورجب آپ نے سہیل بن عمرو کو دیکھا تو فرمایا:''سہل أمرنا'' یعنی ہمارے لئے کام آسان ہو گیا۔

     ابتدائی  گفتگو کے بعد یہ طے پایا کہ صلح نامہ لکھا جائے۔  امیر المؤمنین علی علیہ السلام رسول خداۖ کے ساتھ  تشریف فرما تھے،اور قلم و کاغذ بھی آپ کے ہی دست مبارک میں تھے،سہل اور حفص بھی دو زانو ہو کر بیٹھے ہوئے تھے اور رسول خداۖ کے باقی اصحاب خیمہ کے اردگرد موجود تھے اور لکھنے کا سارا عمل دیکھ رہے تھے۔

     پیغمبر خداۖ نے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کو حکم دیا :

     لکھو: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

  امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے لکھنا شروع کیا تو سہیل نے جلدی سے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور لکھنے سے روک دیا اور کہا: ٹھریں؛ یہ رحمن و رحیم کیا ہے؟ میں کسی رحمن و رحیم کو نہیں جانتا!  بلکہ آپ لکھو: بسمک اللّٰھمّ۔

       امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے رسول خداۖ کی طرف دیکھا، آنحضرت نے صبرو تحمل کے ساتھ فرمایا:

     یا علی ! لکھو: بسمک اللّٰھمّ۔

     اس کے بعد پیغمبر خداۖ نے فرمایا: لکھو: یہ معاہدہ محمد رسول اللہ کے ساتھ صلح  نامہ ہے۔

     پھر سہیل نے جلدی سے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور کہا:اے محمد! اگر ہم تمہیں خدا کا رسول مانتے تو یہ سارے اختلافات نہ ہوتے! اپنا اور اپنے باپ کا نام لکھو۔

     مسلمانوں میں سے ہر کوئی آپس میں گفتگو کرنے لگا لیکن  امیر المؤمنین علی علیہ السلام پیغمبر خداۖ کے حکم کے منتظر تھے کہ آنحضرت نے فرمایا:

     یا علی؛''محمد رسول اللہ ''کی بجائے'' محمد بن عبداللہ'' لکھو۔

     بہرحال اس طرح لکھا گیا اور ہر بار سہیل لکھنے کے وقت کسی مطلب پر اعتراض کرتا تھا۔

     جب  امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے''محمد رسول اللہ'' کو مٹایا اور اس کی بجائے''محمد بن عبداللہ'' لکھا تو پیغمبر اکرمۖ نے  امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے فرمایا:

     یا علی!ایسا دن تمہارے لئے بھی آئے گا۔

     اکتیس سال بعد (یعنی جنگ صفین کے بعد) جب امیر المؤمنین علی علیہ السلام کا نمائندہ یعنی ابوموسی اشعری اور معاویہ کا نمائندہ یعنی عمرو عاص دومة الجندل میں فیصلہ کے لئے بیٹھے تو تاریخ نے ایک بار پھرتاریخ کو دہرایاکیونکہ جس طرح رسول خداۖ نے فرمایا تھا: عہد نامہ لکھتے وقت عمرو عاص نے ابوموسی سے کہا: اے شخص؛اگر ہم علی کو'' امیرالمؤمنین ''سمجھتے تو کبھی بھی اس کے ساتھ نزاع واختلاف نہ کرتے۔

     جب امیر المؤمنین علی علیہ السلام تک یہ خبر پہنچی توآپ کو فوراً رسول خداۖ کی وہ باتیں یاد آئیں اور آپ نے فرمایا: کبھی بھی کوئی پیغمبر خداۖ سے زیادہ سچا نہیں ہو سکتا۔([2])

 


[1]۔ اعجاز پیغمبر اعظمۖ در پیشگوئی از حوادث آئندہ: ١٧٨

[2]۔ اعجاز پیغمبر اعظمۖ در پیشگوئی از حوادث آئندہ: ١٨٧

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 2042
    آج کے وزٹر : 45767
    کل کے وزٹر : 92721
    تمام وزٹر کی تعداد : 131562222
    تمام وزٹر کی تعداد : 91233755