حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
27) جنگ صفین میں جناب عمار یاسر کی شہادت کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی

جنگ صفین میں جناب عمار یاسر کی

شہادت کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی

     جناب عمار یاسر کی شہادت کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی اور اس کے  اثرات کو بیان کرنے سے پہلے ہم جناب عمار یاسر کی عظمت کے بارے میں کچھ مطالب ذکر کرتے ہیں:

     جناب عماریاسر نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تھی  اور آپ جنگ بدر،احد،خندق اور بیعت رضوان میں رسول اکرمۖ کے ہمراہتھے اور آپ نے اسلام کا دفاع کیا اور خدا کی راہ میں جہاد کیا اور مشرکوں سے جنگ کی۔رسول اکرمۖ جناب عمار کے متعلق بات کرتے تھے اور فرماتے تھے:

     صحیح راستہ عمارسے سیکھو اور ان کی پیروی کرو۔

     خالد بن ولید کہتا ہے:میرے اور عمار کے درمیان گفتگوہوئی اور میں نے ان کے ساتھ غصہ سے بات کی ، عمار رسول خداۖ کے پاس گئے اور میری شکایت کی ، خالد بھی گیا اور اس نے بھی شکایت کی اور عمار کے بارے میں کچھ سخت کلمات کہے ، پیغمبر اکرمۖ خاموش ہو گئے اور آپ نے کچھ نہیں کیا۔اسی دوران عمار بن یاسر رونے لگے۔

     عمار نے کہا:یا رسول اللہ!آپ نے خالد کی باتیں سنی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

     اس وقت رسول خداۖ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا:

     جو بھی عمار سے دشمنی رکھے ،اس نے خدا سے دشمنی کی اور جو بھی عمار کو ناراض کرے اس نے خدا کو ناراض کیا۔

     خالد نے کہا:میں پیغمبر اکرمۖ کے پاس سے اٹھ کر باہرچلا گیا اور میں نے عمار سے صلح کر لی اور ان کی رضائیت حاصل کر لی۔ ([1])

     رسول اکرمۖ مدینہ میں ابوایوب انصاری کے گھر گئے اور اس کے ساتھ زمین خرید ی،جس میں مسجد اور اپنا گھر بنایا۔([2])

     ابن اسحاق نے مسجد بنانے (جسے مسلمانوں نے تعمیر کیا) کے واقعہ کو بیان کرتے  ہوئے خاص طور سے عمار کا نام ذکر کیا ہے۔

     وہ کہتے ہیں: جب عمار یاسر داخل ہوئے تو ان کے کندھوں پر بہت زیادہ اینٹیں رکھی ہوئی تھیں۔

     انہوں ے کہا: یا رسول اللہ! مجھے مارڈالا؛ یہ جو چیز خود نہیں اٹھا سکتے وہ میرے کندھوں پر رکھ دیتے ہیں۔

     ام سلمہ - پیغمبر اکرمۖ کی زوجہ - کہتی ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول خداۖ نے اپنے ہاتھوں سے ان   کے سر سے بوجھ کو اتارا جب کہ ان کے گھنگھریالے بال تھے .....اور فرمایا:

     یہ تمہیں قتل نہیں کریں گے؛ بلکہ ایک باغی گروہ (سرکش اور ظالم) تمہیں قتل کرے گا۔([3])

     یہ ہے رسول اکرمۖ کا وہ مشہور فرمان جو آپ نے اپنے اس صحابی کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جس نے فداکاری میں اپنی جان سے بھی دریغ نہ کیا۔

     اس مرحلہ کاد قیق مطالعہ ہم پیغمبر اکرمۖ کا اپنے صحابی کے بارے میں بیان کئے گئے فرمان سے نزدیک ہوں اور ان کی شخصیت کی مکمل طور پر معرفت حاصل کریں ، ان میں سے کچھ یہ ہے:

     ان کے بینظیر کردار و رفتار،روشن نقش اور سب سے بڑھ کر رسول اکرمۖ سے ان کا مضبوط تعلق ہے۔ اس بارے میں -زہری کی روایت کی بنیاد پر-جس زمین پر عمار نے گھر بنایا تھا،وہ زمین انہیں رسول خدا نے عطا کی تھی۔([4])

     جب مسلمانوں کے درمیان عقیدے کی بنیاد پر اخوت و بھائی چارہ کا اعلان ہوا تو اس موقع پر  انصار میں سے ایک جلیل القدر صحابی جناب حزیفہ بن یمان کوعمار کا بھائی قرار دیا گیا۔([6]،[5])

     اس بناء پر رسول خداۖ کے صحابیوں میں سے عمار یاسر ایک  نمایاں چہرہہے جنہیں مسلمانوں میں بہت زیادہ محبوبیت حاصل ہے۔

     رسول خداۖ نے جناب عمار یاسرکے ماضی، شہرت، محبوبیت اور تمام خصوصیت کی وجہ سے لوگوں میں عمار کی شہادت کی کیفیت کے بارے میں پیشنگوئی بیان فرمائی تا کہ اس کے ذریعہ تمام مسلمان حق و باطل کو ایک دوسرے سے تشخیص دے سکیں اور یہ جان لیں کہ جس گروہ میں بھی عمار ہوں گے وہ راہ ہدایت پر ہو گا اور دوسرا گروہ گمراہی و ضلالت کی راہ پر گامزن ہو گا۔

     جناب عمار کی ایک خصوصیت آپ کی خطابت تھی ۔ آپ اپنے خطاب کی طاقت سے حقائق کو واضح کر تے تھے اور دلیل و برہان کے ذریعہ افراد کی رہنمائی کرتے تھے۔ حق کی حمایت کی راہ میں انہیں کوئی خوف و ملال نہیں تھا اور وہ کسی سے بھی خوفزدہ نہیں ہوتے تھے۔ وہ اپنے کلام کی تأثیر سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے۔

     ابن ابی الحدید نے نصر بن مزاحم سے جناب عمار یاسرکی رہنمائی کے واقعہ کو اس طرح سے بیان کیا ہے:

 


[1]۔ الغارات و شرح اعلام آن: ٤٩٢

[2]۔ السیرة النبویّة:ج ٤ص١٠٦

[3]۔ السیرة النبویّة:ج٢ص١٠٢

[4]۔ الطبقات الکبری:ج٣ص٢٥٠

[5]۔ الطبقات الکبری:ج٣ ص ٢٥٠

[6]۔ رفتار شناسی امام علی علیہ السلام در آئنہ ٔ تاریخ: ١٩٦ 

 

 

    ملاحظہ کریں : 2445
    آج کے وزٹر : 58992
    کل کے وزٹر : 92721
    تمام وزٹر کی تعداد : 131588651
    تمام وزٹر کی تعداد : 91260205