حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
26) ''مروج الذہب'' سے منقول امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی پیشنگوئی

''مروج الذہب'' سے منقول امیرالمؤمنین علی علیہ السلام

کی پیشنگوئی

     معاویہ نے اپنے دوستوں میں سے کسی کو کوفہ بھیجا تھا تا کہ مروان اسے وہاں  پہنچائے ۔ اس بارے میں لوگوں نے بہت زیادہ باتیں کیں یہاں تک کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام تک یہ بات پہنچی اور آپ نے اپنی ایک نشست میں فرمایا:

     تم لوگ معاویہ کی موت کے بارے میں بہت باتیں کر رہے ہو ؛ خدا کی قسم وہ تب تک نہیں مرے گا کہ جب تک میری سلطنت میں بھی تصرف نہ کر لے ۔ جگر خور کا یہ بیٹا مجھ سے یہ سنا چاہتا ہے اور اس نے کسی کو بھیجا ہے تا کہ وہ اپنی موت کی خبر پھیلائے اور اپنے مستقبل کے بارے میں میرے نظریہ کو یقین سے جان لے؟

     پھر آپ نے بہت سے کلمات ارشاد فرمائے اور پھر معاویہ اور اس کی نسل میں سے یزید  و مروان اور اس کے بیٹوں کا تذکرہ کیا اور پھر حجاج اور ان ساتھ ہونے والے تشدد کو بیان فرمایا۔

     لوگ رونے لگے اور ان کے گریہ وزاری کی آوازیں اور زیادہ ہو گئیں اور ان میں سے ایک شخص اٹھا اور اس نے کہا: اے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام !آپ نے بہت بڑے حادثات کے بارے میں بتایا ہے ، آپ کو خدا کی قسم؛کیا یہ سب واقع ہوں گے؟

امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:خدا کی قسم؛یہ سب واقع ہوں گے اور مجھ سے جھوٹ نہیں  بتایا گیا اور میں بھی جھوٹ نہیں بولتا۔

     بعض لوگوں نے کہا: اے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ؛ یہ سب کب واقع ہو گا؟فرمایا:جب یہ رنگین ہو جائے۔ اور پھر آپ نے اپنا ایک ہاتھ اپنی ڈاڑھی مبارک اور دوسرا ہاتھ سر اقدس پر رکھا اور لوگوں  نے بہت گریہ کیا، پھر آپ نے فرمایا:

اب مت رو کیونکہ تمہیں میرے بعد بہت رونا ہے؟

اس کے بعد کوفہ کے اکثر لوگوں نے مخفی طور پر معاویہ کو اپنے بارے میں خط لکھا اوروہ اس کی حوصلہ افزائی کا وسیلہ بنے! کچھ دن ہی گذرے تے یہ سانحہ (شہادت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ) رونما ہوا۔([1])

 



[1]۔ مروج الذہب: ج۱ ص۷۷۷

 

 

    ملاحظہ کریں : 2010
    آج کے وزٹر : 35885
    کل کے وزٹر : 92721
    تمام وزٹر کی تعداد : 131542586
    تمام وزٹر کی تعداد : 91213990